جامعہ بلوچستان انتظامیہ ناکام ہوچکی،طلبا قائدین پر پابندی قبول نہیں، بی ایس او

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن جامعہ بلوچستان یونٹ کے یونٹ آرگنائزر عاطف رودینی بلوچ اور ڈپٹی آرگنائزر ریاض گل بگٹی نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہا کہ جامعہ بلوچستان انتظامیہ نے اپنی نا اہلی چھپانے اور کالے کرتوتوں پر پردہ ڈالنے کیلئے طلباء تنظیموں کے قائدین پر جامعہ میں داخل ہونے پہ پابندی عائد کردی ہے. قائدین کے داخلے پر پابندی کا یہ پہلا واقعہ نہیں انتظامیہ نے ہمیشہ طلباء کو یرغمال کرنے اور ناانصافی کے خلاف اٹھنے والے آواز کو دبانے کیلئے قائدین پر جامعہ میں داخلے پر پابندی عائد کی ہے۔ اس کے علاوہ حال ہی میں کیمپس کے اندر سیاسی سرگرمیوں پر پابندی لگانا بھی آمرانہ رویہ ہے. قائدین پر پابندی کے وجوہات کی وجہ یہ تھیں کہ ایم اے پرائیویٹ امتحانات میں سینکڑوں طلباء فیس جمع کرنے کے باوجود بھی ان کے فارم نہیں دیے گئے. سینکڑوں طلباء سے تین گنا زیادہ فیس وصول کرنے کے باوجود ان کو تعلیم سے دور رکھنے کیلئے ان کے فارم آن لائن پورٹل کے بہانے ریجیکٹ کردیے گئے. ان طلباء کے مستقبل بچانے کیلئے جب طلباء تنظیموں نے آواز اٹھایا اور مجبوراً احتجاج کا راستہ اختیا کیا انتظامیہ نے طلباء کے خلاف انتقامی کارروائی کی اور ان پر لاٹھی چارج کرکے ان کو گرفتار کردیا طلباء کے رہائی کے بعد جامعہ بلوچستان انتظامیہ نے طلباء پر مزید دباؤ ڈالنے کیلئے طلباء تنظیموں کے قائدین پر پابندی عائد کردی.

حالیہ دنوں جامعہ بلوچستان میں ایم اے کے امتحانات جاری ہیں. بلوچستان کے دور دراز علاقوں سے طلباء و طالبات امتحانات دینے کوئٹہ آئے ہیں. ایک طرف طلبا مسائل میں گھرے ہیں تو دوسری طرف جامعہ کو نو گو ایریا بنا دیا گیا ہے. جامعہ کے دروازے پہ مسلح اہلکار تعینات کئے گئے ہیں.

انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی انتظامیہ مکمل طور پر نااہل اور طلباء کو تعلیم فراہم کرنے اور پالیسی دینے میں ناکام ہو گئی ہے. انتظامیہ من مانی کے بجائے طلباء کے فی الفور مسائل حل کر کے اپنے رویے میں بہتری لائے. بصورتِ دیگر بی ایس او دیگر طلبا تنظیموں کے ساتھ مل کر سخت لائحہ عمل طے کریگا.

اپنا تبصرہ بھیجیں