بلوچستان کے حالات دن بدن خراب تر ہوتے جارہے ہیں، نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی

کوئٹہ،نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ بلوچستان کے پْرامن ماحول کو 27 مارچ 1948 سے خراب کیا گیا ہے جوکہ آج تک جاری ہے اور یہ حالات دن بہ دن خراب تر ہوتے جارہے ہیں.بلوچ قوم اپنی شناخت اور بقاء کیلئے جہدوجہد کررہی ہے اس دوران بلوچ سیاست کے کئی نامور لیڈروں کو بہت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا جن میں ملک بدر ہونا, لاپتہ ہونا, غیر انسانی ٹاچر, جھوٹے عدالتی کیسز وغیرہ وغیرہ شامل ہیں. موجودہ دور میں بلوچستان کے بہت سے قوم پرست سیاسی نوجوانوں کو ڈیتھ اسکواڈ کے ذریعے نشانہ بنایا گیا اور بہت ہی بے دردی سے بلوچ نوجوانوں کو شہید اور لاپتہ کیا گیا ان میں بلوچ بزرگوں,عورتوں اور بچوں کی بڑی تعداد شامل ہے. بانک کریمہ ان بلوچ قوم پرست سیاسی لیڈروں میں سے ایک تھیں جنکو سرزمین بلوچستان سے دور کیا گیا مسلسل دھمکی آمیز کالز اور کئی بار انکو براہ راست جانی نقصان کی دھمکیاں بھی دی گئیں ان حالات کو دیکھتے ہوئے بانک کریمہ نے کینڈا جانے کا فیصلہ کیا اور وہیں پہ سیاسی پناہ لی اور اپنی پْرامن سیاسی جدوجہد کو جاری رکھا مگر بانک کریمہ کا پیچھا کینڈا میں بھی کیا گیا اور وہاں بھی انکو دھمکیاں ملنا شروع ہوئیں بات یہاں تک پہنچی کی انکو پہلے لاپتہ کیا گیا اور بعد میں قتل کیا گیا.بانک کریمہ کی موت نے بلوچ قوم کو شدید غمزدہ کیا اور بلوچ قوم نے ہر شہر ہر ضلع میں بانک کریمہ کے قتل کیخلاف آواز بلند کی اور ظالم کو واضع پیغام دیا کہ بلوچ کسی بھی صورت اپنے قومی فرائض سے دستبردار نہیں ہونگے.تمپ اور آواران میں احتجاج کو فورسز کی جانب سے زبردستی روکا گیا,کوئٹہ اور پسنی میں احتجاجوں میں شریک بلوچ خواتین کے گھروں میں چھاپے مارے گئے اور انکو دھمکیاں دی گئی.مزید یہ کہ کوئٹہ,لسبیلہ,خضدار,خاران,بارکھان,گوادر,تربت,پسنی, نصیرآباد احتجاجی مظاہروں میں شریک عوام کو خوفزدہ کرنے کیلئے مختلف ہتھکنڈوں کا استعمال کیا جارہا ہے تاکہ بلوچ قوم دیگر علاقوں میں ریلیوں اور احتجاجوں میں شریک نہ ہو تاکہ غلامی کا توک بلوچ قوم اپنے گردن میں رہنے دے. ان تمام حربوں سے بلوچ قوم واقف ہے اور اپنے قومی فرائض کو سرانجام دینے میں کسی بھی قسم کا سمجھوتہ نہیں کریگی. بلوچ قوم اپنی قومی شناخت کی بحالی تک اپنی پرامن جدوجہد کو جاری رکھے گی.

اپنا تبصرہ بھیجیں