باڑلگاکر گوادر کوتقسیم کیا جارہا ہے،کلمتی، اسمبلی کارروائی کا انتظارکریں، بلوچستان ہائیکورٹ

کوئٹہ :بلوچستان ہائی کورٹ کے چیف جسٹس جناب جسٹس جمال خان مندوخیل اور جسٹس جناب جسٹس عبدالحمید بلوچ پر مشتمل ڈویژنل بینچ نے گوادر میں باڑ سے متعلق دائرآئینی درخواستوں کو نمٹاتے ہوئے ریمارکس دئیے ہیں کہ بلوچستان اسمبلی بہترین فورم ہے جہاں عوامی مفاد، تحفظ، سکیورٹی معاملات اور سرمایہ کاری سے متعلق بات چیت ہوگی ہمیں اسمبلی کی کارروائی کا انتظار کرنا چاہئے،ہم اسمبلی کو مشورہ دے سکتے ہیں ڈکٹیٹ نہیں کرسکتے اس سلسلے میں آئینی طریقہ کار اپنایاجائے۔یہ ریمارکس بلوچستان ہائی کورٹ کے ڈویژنل بینچ نے بلوچستان بار کونسل کے وائس چیئرمین منیراحمدکاکڑ ایڈووکیٹ، بلوچستان نیشنل پارٹی کے رکن صوبائی اسمبلی میر حمل کلمتی کی ساجد ترین ایڈووکیٹ اور نیشنل پارٹی کی راحب بلیدی ایڈووکیٹ کے توسط سے دائر آئینی درخواستوں کی سماعت کے موقع پر دئیے۔سماعت کے دوران درخواست گزار منیراحمدکاکڑ،رکن اسمبلی میر حمل کلمتی،ساجدترین ایڈووکیٹ،ایڈووکیٹ جنرل ارباب طاہر ایڈووکیٹ، ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل شہک بلوچ،وکلاء سلیم لاشاری ایڈووکیٹ، راحب بلیدی ایڈووکیٹ، جمیل بابئی ایڈووکیٹ، قاسم گاجیزئی ایڈووکیٹ، امان اللہ کنرانی ایڈووکیٹ، نجیب اللہ کاکڑ ایڈووکیٹ، آصف ریکی ایڈووکیٹ،امیر جان کاکڑ ایڈووکیٹ،ظہور بلوچ اور ایوب ترین سمیت دیگر پیش ہوئے۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ گوادر میں باڑ کے حوالے سے کیا صورتحال ہے حکومت یہ بتائے کہ گوادر باڑ سے متعلق کیا پالیسی ہے جس پر ایڈوکیٹ جنرل ارباب طاہر کاسی کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ گوادر میں سیف سٹی کے تحت کیمروں کی تنصیب،سیکیورٹی کے اقدامات کئے جارہے ہیں عوامی نمائند وں،اسمبلی اراکین اور عمائدین کو گوادر منصوبے کا علم ہے رکن اسمبلی حمل کلمتی نے کہا کہ گوادر میں باڑ لگا کر شہر کو تقسیم کیا جارہا ہے اس صورتحال میں گوادر کے لوگوں میں بے چینی پائی جاتی ہے گوادر کے عمائدین نے مجھے مشاورت کے بعد عدالت بھیجا ہے کہ باڑ کا کام رکوائیں اس حوالے سے وزیر داخلہ کا باضابطہ بیان اخبار میں آیا ہے ویڈیو موجود ہے چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ نے استفسار کیا کہ گوادر میں جب سخت حالات تھے تو باڑ نہیں لگائی گئی اب جبکہ حکومت بہت حدتک حالات ٹھیک کئے ہیں توباڑ لگایاجارہاہے کیوں نہ اس معاملے میں وزیر داخلہ کو بلائیں اوران سے پوچھیں چیف جسٹس نے ایڈووکیٹ جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ عوامی مسائل کیوں اسمبلی میں حل نہیں ہوتے ہم نہیں چاہتے کہ کوئی حکم نامہ جاری کریں اورخدانخواستہ اسمبلی کو ڈکٹیٹ کریں ہم چاہتے ہیں کہ ہماری اسمبلی اتنی مضبوط ہوکہ وہ بلا ججک کام کریں،چیف جسٹس نے کہاکہ کوئٹہ میں کیمروں پرکسی نے اعتراض نہیں کیا تاہم اگر راستہ بند کیاجاتاہے تو لوگ اعتراض کرینگے،چیف جسٹس نے ایڈوکیٹ جنرل کو ہدایت کہ کہ آپ جائیں حکومت سے پوچھیں ان کے جواب سے متعلق عدالت آگاہ کریں انہوں نے کہاکہ یہ بہت اہم مسئلہ ہے ہم اسمبلی کو مشورہ دے سکتے ہیں ڈکٹیٹ نہیں کرسکتے ہونا تو یہ چاہیے کہ حکومت اسمبلی کواعتماد میں لیکر قانون سازی کرتی شاید وہ وہاں اچھے تجاویز مل جاتے،مختصر وقفے کے بعد سماعت کے موقع پر عدالت نے استفسار کیا کہ حکومت کی جانب سے گوادرمیں باڑ سے متعلق معاملے میں کیا جواب آیا ہے۔ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے موقف اختیار کیا کہ حکومت بلوچستان اسمبلی میں اپنا موقف پیش کریگی جس پر عدالت نے ریمارکس دئے کہ بلوچستان اسمبلی بہترین فورم ہے جہاں عوامی مفاد، تحفظ، سکیورٹی معاملات اور سرمایہ کاری سے متعلق بات چیت ہوگی ہمیں اسمبلی کی کارروائی کا انتظار کرنا چاہئے بعدازاں بلوچستان ہائی کورٹ نے گوادر کے اردگرد باڑ سے متعلق دائر درخواستیں نمٹادیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں