خضدار، چھتہ تون میں فاقہ کشی کا راج،ہلاکتوں کی اطلاعات
خضدار(این این آئی)خضدار ضلع کے دور افتادہ علاقہ چھتہ تون کے باسی دنیاء میں بے بسی کی زندہ تصویر بن گئے، فاقہ کشی کے باعث متعدد لوگ جاں بحق، صحت و تعلیم اور سڑک دو ر کی بات وہاں کے لوگوں کے پاس کھانے کو کچھ نہیں، سینئر ڈاکٹر نے علاقہ کے دورے کے بعد میڈیا کوروئیداد سناتے ہوئے روپڑے، حکومت کو اللہ کا واسطہ دیکر اپیل کرتاہوں کہ چھتہ تون و ملحقہ علاقوں کے عوام کی بے بسی پر رحم کھا کر مدد کرے،ورنہ انسانی المیہ پیش آسکتاہے۔ ڈاکٹر خلیل احمد بھلول کی اپیل تفصیلات کے مطابق خضدار کے نواحی علاقہ چھتہ تون نا ہموار و دشوار گزار پہاڑوں کے بیچ اور سطح زمین سے بلندی پر واقعہ ہے۔ اس علاقے میں آمدو رفت کے لئے کوئی سڑک نہیں بنائی گئی ہے۔اس علاقے کی حالت نہ گفتہ بہ ہے، گزشتہ روز علاقے کا دورہ کرنے والے بلوچستان کے سینئر ڈاکٹر خلیل احمد بھلول نے جب یہاں ذرائع ابلاغ کے سامنے رئیداد سنائے تو وہ بے تہاشا رو پڑے،ان کا کہنا تھا کہ علاقے میں صورتحال دردناک اور المناک ہے، وہاں کسی کی رسائی نہیں چونکہ علاقے تک وہیکل سڑک کی سہولت میسر نہیں، کوئی مریض اگر خود تندرست ہوجائے تو ٹھیک ورنہ انہیں علاج کی بجائے موت کا انتظار کرنا پڑتا ہے، صحت و تعلیم و دیگر زندگی کی ضروریات اپنی جگہ، چھتہ تون میں لوگوں کی قوتِ مدافعت جوب دے گئی ہے اور میں نے اپنی آنکھوں سے دیکھ کر آیا ہوں کہ وہاں بڑی تعدا دمیں لوگ غذائی قلت کے باعث جاں بحق ہوگئے ہیں، ایک ہی گھر کے پانچ افراد جو غذائی قلت او رمختلف امراض کے باعث جاں بحق ہوگئے ہیں۔ صورتحال یہ بن چکی ہے کہ وہاں کے لوگوں نے دنیاء کی نئی میسر سہولیات نہیں دیکھی اور نہ ہی مستفید ہوئے بلکہ انہوں نے پاکستان کی کرنسی تک نہیں دیکھی، وہ جانوروں سے بد تر زندگی گزار نے پر مجبور ہیں۔ ڈاکٹر خلیل احمد کا کہنا تھا کہ میں حکمرانوں سے اپیل کرتا ہوں کہ اگر وہ دردِ دل رکھتے ہیں تو یہاں کے عوام کی زندگی پررحم کھائیں۔عام سڑک سے سولہ کلومیٹر دور ہیں ماضی اور حال کی شدید بارشوں کی وجہ سے وہاں آمد ور فت کی سہولت کا نام و نشان تک موجود نہیں ہے۔قحط سالی سے شیر خوار بچے حاملہ عورتیں اور عمر رسیدہ افراد سب سے زیادہ متاثر ہیں، چھتہ تون دامنِ کوہ میں واقعہ سولہ دیہاتوں میں قریباً چار ہزار سے بھی زیادہ نفوس ہیں، پی ڈی ایم اے جو کہ بلوچستان میں بحالی اور عوام کی مشکل وقت میں امداد کے لئے سرگرم ہے لیکن ان کی نظروں سے یہ علاقہ اوجھل اور یہاں کے لوگ بے بسی کی زندہ تصویر بنے ہوئے ہیں، یہاں ڈوزر مشینری کی بے حد ضرورت ہے تاکہ کچی سڑک شہر تک نکالی جاسکے، اور وہاں فوری طور پر عوام کی بحالی کے لئے امدادی سرگرمیاں شروع کردیں، ڈاکٹر خلیل احمد بہلول کا کہنا تھا کہ اگر فوری طور پر امدادی سرگرمیاں شروع نہیں کی گئیں تو وہاں لوگ شدید سردی اور بھوک و افلاس غذائی قلت کی وجہ سے بڑے پیمانے پر اپنی زندگیوں سے ہاتھ دھو بیٹھیں گے۔