شیخ رشید و ہزارہ برادری کے درمیان مذاکرات ناکام، دھرنا ختم کرنے سے انکار
کوئٹہ (سٹاف رپورٹر+) مچھ میں کان کنوں کے قتل کیخلاف مجلس وحد ت المسلمین اور لواحقین کی جانب سے مغربی بائی پاس پر لاشوں کے ہمراہ دھرنا جاری ہے،ضلعی انتظامیہ،صوبائی وزراء اور وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد کے احتجاجی مظاہرین سے مذاکرات ناکام ہوگئے،مظاہرین کا وزیراعظم کے آنے تک دھرنا ختم کرنے اور لاشوں کی تدفین سے انکار،35گھنٹوں کے بعد مقدمہ درج کرلیا گیا،تفصیلات کے مطابق مچھ میں 11کان کنوں کے قتل کیخلاف مغربی بائی پاس پر مجلس وحدت المسلمین کی جانب سے دھرنا جاری ہے جس میں پیر کے روز مقتول کان کنوں کے ورثاء نے بھی لاشوں کے ہمراہ شرکت کی،شدید سردی میں خواتین بزرگ اور بچے دھرنے پر بیٹھے ہیں،پیر کے روز ضلعی انتظامیہ اور ایف سی حکام مذاکرات کیلئے پہنچے تاہم مظاہرین نے احتجاج ختم کرنے سے انکار کردیا،جس کے بعد صوبائی وزراء ظہور بلیدی اور نورمحمد دمڑ مظاہرین سے مذاکرات کیلئے پہنچے،ظہور بلیدی نے لواحقین سے اپیل کی کہ وہ ان کے آنے کو میڑھ سمجھ کر میتوں کی تدفین کردیں،دکھ کی اس گھڑی میں ہم برابر کے شریک ہیں،ملزمان کو عبرتناک سزا دی جائیگی،تاہم سابق وزیر اور مجلس وحدت المسلمین کے رہنما آغارضا نے کہا کہ حکومتی وفد نے آنے میں بہت دیر کردی،اگر وہ کل یہاں آتے تو صورتحال مختلف ہوسکتی تھی،لواحقین اور مظاہرین نے احتجاج ختم کرنے سے انکار کردیا جس پر صوبائی وزراء ناکام واپس لوٹ گئے،وزیراعظم کی ہدایت پر وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید ان کے طیارے میں خصوصی طورپر کوئٹہ پہنچے جہاں انہوں نے پہلے اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کی،اور مچھ واقعہ کے حوالے سے بریفینگ لی،جس کے بعد وہ رات کے وقت دھرنے کے شرکاء سے مذاکرات کیلئے ڈپٹی سپیکر قاسم سوری صوبائی وزیر داخلہ ضیاء لانگو،چیف سیکرٹری سمیت اعلیٰ حکام کے ہمراہ مغربی بائی پاس دھرنے میں پہنچے،دھرنے کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا کہ سانحہ مچھ انتہائی افسوسناک واقعہ ہے،اس ظلم و زیادتی پر شرمندہ ہوں،وزیراعظم کا خصوصی پیغام لیکر آیا ہوں کہ مچھ واقعہ میں ملوث افراد کو چھوڑیں گے نہیں اور ان کیساتھ آہنی طریقے سے نمٹا جائیگا،وفاقی حکومت کی جانب سے شہداء کیلئے 10لاکھ جبکہ صوبائی حکومت کی جانب سے 15لاکھ روپے فی کس دیئے جائیں گے،انہوں نے اپیل کی کہ وہ میتوں کی تدفین کردیں اور رواں ہفتے جب بھی کہیں اسلام آباد میں وزیراعظم سے ملاقات کروانے کیلئے تیار ہوں،واقعے کی تحقیقات کیلئے جوڈیشل کمیٹی قائم کی جائیگی،تفتان روٹ پر سیکورٹی بڑھائی جائیگی،مسنگ پرسنز کے معاملے پر بھی وزیراعظم سے بات کروں گا جو بات کررہا ہوں اس پر خود پہرا دوں گا،مجھ پر بھی چار بار حملے ہوچکے ہیں تاہم مظاہرین وزیرداخلہ کی یقین دہانی سے مطمئن نہ ہوسکے اور انہوں نے مطالبہ کیا کہ وزیراعظم خود آکر صورتحال دیکھیں اس وقت تک دھرنا ختم کریں گے نہ ہی میتوں کی تدفین،مظاہرین کی جانب سے مذاکرات میں ہاشم موسوی،آغارضا اور ناصرعلی شاہ نے حصہ لیا،مظاہرین نے آٹھ مطالبات پر مبنی فہرست وزیرداخلہ کے حوالے کردی جس میں سب سے پہلا مطالبہ صوبائی حکومت کے خاتمے کا ہے،دریں اثناء اپوزیشن رہنما ؤں ملک نصیر شاہوانی،اختر حسین لانگو،نصراللہ زیرے،احمد نواز بلوچ اور علی مدد جتک نے دھرنے میں اظہاریکجہتی کیا اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ حکومت صرف ٹوئیٹ اور مذمتی بیانات سے کام چلا رہی ہے،اخلاقی طورپر حکومت کو دھرنے شرکاء کے سامنے آکر مستعفی ہونے کا اعلان کرنا چاہیئے،اپوزیشن ہزارہ براددی سے ہر ممکن تعاون کیلئے تیارہے،صوبائی حکومت ناکام ہوچکی ہے،جبکہ بلوچستان کے علاقے مچھ میں دس کان کنوں کے قتل کا مقدمہ35گھنٹے کے بعد سی ٹی ڈی تھانہ نصیرآباد میں ایس ایچ او مچھ تھانے کی مدعیت میں درج کرلیا گیا۔سی ٹی ڈی حکام کے مطابق ضلع بولان کے علاقے مچھ کی کوئلہ کان فیلڈ پر دس کانکنوں کے لرزاخیز قتل کا سی ٹی ڈی تھانہ نصیرآباد میں ایس ایچ او پولیس تھانہ مچھ پیر بخش بگٹی کی مدعیت میں نامعلوم ملزمان کیخلاف درج کیاگیامقدمہ میں قتل،انسداد دہشت گردی سمیت دیگر دفعات درج کی گئی ہیں یہ مقدمہ واردات کے 35گھنٹے بعد در ج کیا گیاکیونکہ پولیس اور لیویز کے درمیان حدود کا تعین نہیں ہوسکا تھا مقدمہ کے اندراج کے باوجود ابھی تک کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی۔