پی ایس ڈی پی کیس،ہرمنصوبے کے لیے33فیصد فنڈز کا بلوچستان ہائیکورٹ کا فیصلہ معطل
اسلام آباد:سپریم کورٹ نے بلوچستان میں ترقیاتی منصوبوں اور فنڈز سے متعلق کیس میں ہر منصوبے کیلئے 33 فیصد فنڈز مختص کرنے کا ہائی کور ٹ کا فیصلہ معطل کر دیا۔بلوچستان میں ترقیاتی منصوبوں اور فنڈز سے متعلق کیس کی سماعت جسٹس عمر عطاء بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔سماجی رہنمامحمد عالم مندو خیل ویڈیو لنک کے ذریعے اوروزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال عدالت میں پیش ہوئے۔ سماعت کے آغاز پر جسٹس عمر عطاء بندیال نے ریمارکس دیئے کہ صوبہ پنجاب میں جنوبی پنجاب والے ترقیاتی کام نہ ہونے کا گلہ کرتے تھے،اب جنوبی پنجاب والے علیحدہ صوبہ بنانے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔وزیراعلی بلوچستان نے عدالت کو صوبے میں ترقیاتی کاموں کے حوالے سے بریفنگ دی۔ جسٹس منیب اختر نے کہاکہ آپ بتائیں کہ ہائی کورٹ کے فیصلے پر کیا اعتراض ہے۔ محمد عالم مندوخیل نے کہاکہ ہائی کورٹ نے اپنے عبوری حکم کو حتمی فیصلے میں شامل نہیں کیا۔ جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہاکہ قانونی اصول ہے کے کیس کے دوران عدالت عبوری حکم دیتی ہے،جب حتمی فیصلہ آتا ہے تو عبوری حکم حتمی فیصلے میں ضم ہو جاتا ہے۔ محمد عالم مندوخیل نے کہاکہ تین سال میں 220 ارب روپے کا ترقیاتی فنڈ ضائع ہو گیا.اس کا ذمہ دار کون ہے؟۔ جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہاکہ 2016 والی حکومت ختم ہو چکی ہے،اب نئی حکومت ہے پرانی باتیں ختم ہو گئیں۔محمد عالم مندو خیل نے کہاکہ حکومت چلی گئی قانون تو ختم نہیں ہوا۔ جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہاکہ اگر پرانی حکومت سے متعلق کوئی اعتراض ہے تو ہائی کورٹ میں نئی درخواست دائر کریں۔ ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان نے کہاکہ کوئی سکیم پی سی ون کے بغیر نہیں آتی،یہ کہنا درست نہیں کہ پرانی سکیموں کو ختم کر دیا اور نئی لے کر آ گئے ہیں،پی ایس ڈی پی کا 56 فیصد پہلے سے جاری شدہ سکیموں کو دیا،صرف واٹر سپلائی کی سکیموں پر اعتراض تھا جنہیں ختم کر دیا ہے۔ دور ان سماعت اپویشن لیڈر بلوچستان عدالت میں پیش ہوئے۔ اپوزیشن لیڈر ملک سکندر نے بتایاکہ کسی بھی سکیم کا پی سی ون نہیں بنایا گیا،بغیر پی سی ون کے کوئی سکیم منظور نہیں ہونی چاہیے۔ جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہاکہ آپ کو جن سکیموں سے متعلق اعتراض ہے آپ کی بات سنیں گے،ہم آپ کی درخواست سماعت کیلئے منظور کر رہے ہیں۔ جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہاکہ اگر اپ کے الزمات درست ہوئے تو حکومت کا کچھ کریں گے۔ عدالت نے کہاکہ حکومت شروع کیے گئے پراجیکٹ کے پی سی ون کی تفصیلات فراہم کرے،اپوزیشن کو جن پراجیکٹ کے پی سی ون نہ بنے پر اعتراض ہے اسکی تفصیلات فراہم کرے۔عدالت نے ہر منصوبے کے لیے 33 فیصد فنڈز مختص کرنے کا ہائی کور کا فیصلہ معطل کر دیا۔بعد ازاں کیس کی سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر د ی گئی۔ سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال نے کہا کہ بلوچستان میں ترقیاتی منصوبوں سے متعلق ایک مقدمہ سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے۔ انہوں نے کہاکہ سینٹ انتخابات اوپن بیلٹ کے زریعے ہونا چاہیے، اوپن بیلٹ کے الیکشن میں شفافیت آئے گی۔ انہوں نے کہاکہ وزیر اعظم عمران خان کی کارکردگی مطمئن ہوں۔ انہوں نے کہاکہ کوئٹہ میں 30 ارب روپے خرچ کر چکے ہیں،ہمارے پاس کوئٹہ میں صرف 2 نشستیں ہیں،2 ہزار سے زائد سکیموں کو پی ایس ڈی پی سے نکال چکے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ 4 سو ارب روپے بھی اگر پی ایس ڈی پی میں لے جائیں تو 40 سال میں بھی سکیمیں مکمل نہیں ہوں گی۔ انہوں نے کہاکہ ہم نے گزشتہ حکومت کی 4 سو سکیمں وں کو مکمل کیا ہے،یہ کہنا درست نہیں کے پی سی ون کے بغیر کوئی سکیم شروع ہو سکتی ہے،یہ ممکن ہے کہ سکیم کے دوران پی سی ون میں تبدیلی کرنی پڑتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ وفاق کے بعد بلوچستان واحد صوبی ہے جس نے بلوچستان منیجمنٹ ایکٹ بنایا ہے،ہمارا کوئی منصوبہ بھی کنسیپٹ پیپر کے بغیر نہیں بنتا۔