اسلام آباد ہائی کورٹ میں ہنگامہ آرائی، ملوث وکلا کیخلاف دہشت گردی کے مقدمات بنانے کا فیصلہ

اسلام آباد : ہائی کورٹ میں ہنگامہ آرائی اور توڑ پھوڑ میں ملوث وکلا کو شناخت کرکے دہشت گردی کے مقدمات بنانے کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ قانون توڑنے والے وکلا سے قانون تحت نمٹا جائے گا۔تفصیلات کے مطابق وکلاء کے پرتشدد مظاہرے کے بعد اسلام آبادہائیکورٹ میں اعلیٰ سطح اجلاس ہوا، جس میں آئی جی جمیل الرحمان، ڈی آئی جی آپریشن، ڈی آئی جی سیکیورٹی، ایس ایس پی آپریشن، سیکورٹی،سیشن جج طاہرمحمود،سیکریٹری قانون، سیکریٹری داخلہ اور رجسٹرار اسلام آباد ہائیکورٹ شریک ہوئے۔اجلاس میں سی سی ٹی وی فوٹیج کی مددسے شناخت وکلا کو ایف آئی آرمیں شامل کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا 250سے 300وکیلوں کے خلاف دہشت گردی کے مزید مقدمات درج ہوں گے۔اجلاس میں کہا گیا کہ کل کے ایف آئی آرمیں صرف 32 وکلا نامزد ہیں، مزید 250سے 300وکلا کو نامزد کیا جائے گا، قانون توڑنے والے وکلا سے قانون تحت نمٹا جائے گا۔اعلی سطح اجلاس میں کہا کہ میڈیا کو زدو کوب، سیکیورٹی پرماموراہلکاروں کے ہتھیار چھیننا دہشت گردی ہے، چیف جسٹس اورعدالتی اہلکاروں کے ساتھ بدتمیزی کرنا قانونی جرم ہے،جو وکلا جرم میں ملوث ہیں ان کیخلاف آپریشن جاری ہے۔گذشتہ روز اسلام آباد کچہری میں چیمبرز گرانے کے خلاف وکلا نے چیف جسٹس کے چیمبر سمیت رجسٹرار برانچ کو کھنڈرات میں تبدیل کردیا تھا، مشتعل وکلا نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں توڑ پھوڑ کی، کشیدہ صورت حال کے باعث چیف جسٹس اسلام آباد کئی گھنٹوں تک اپنے چیمبرز میں محصور ہوگئے تھے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں