ترجمان پاکستانی فوج نے سیستان بلوچستان میں ایرانی انٹیلی جنس آپریشن کی تردید کر دی

مبینہ ایرانی کارروائی کے بارے میں جعلی خبریں تب پھیلیں جب ایرانی افواج نے جنوب مشرقی ایران میں دہشت گرد گروہ جیش العدل کی قید سے دو محافظوں کو رہا کروانے کا دعوی کیا اور اس خبر کو ترک خبر رساں ادارے اناطولو نے غلط طور سے رپورٹ کیا۔
پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل بابر افتخار نے نجی ٹی وی پر دوران انٹرویو ایک سوال کے جواب میں اس خبر کو جھوٹی اور فیک نیوز قرار دیتے ہوئے مسترد کیا کہ ایران نے اکتوبر 2018 میں اغوا کیے گئے اپنے فوجیوں کو رہا کروانے کے لیے پاکستانی سرزمین پر کسی قسم کا انٹیلی جنس آپریشن کیا ہے۔
مبینہ ایرانی کارروائی کے بارے میں جعلی خبریں اس وقت گردش کرنے لگیں جب ایرانی افواج نے دعوی کیا کہ انہوں نے جنوب مشرقی ایران کے صوبہ سیستان- بلوچستان میں ایک کامیاب آپریشن کے ذریعے دہشت گرد گروہ جیش العدل کی قید سے دو محافظوں کو رہا کروا لیا ہے۔تین جنوری کو ترک خبر رساں ادارے اناطولو نے اس خبر کو اپنے پاس سے ایک رخ دیا اور بتایا کہ پاسداران انقلاب نے پاکستانی حدود میں کارروائی کا دعوی کیا ہے۔ بعد ازاں یہی خبر بھارتی میڈیا نے پھیلانی شروع کر دی۔
میجر جنرل افتخار نے کہا کہ ہندوستان جعلی خبروں کا گڑھ بن چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ‘ایران سے متعلق یہ خبریں بالکل غلط ہے۔ یہ نہیں ہوسکتا تھا اور نہ ہی یہ ہوا۔’، انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ بھارت کا مین سٹریم میڈیا بھی جعلی خبروں کا حصہ بن کر اپنی ساکھ کھو رہا ہے۔

پاکستان کے تاثر کو بین الاقوامی برادری کے سامنے مسلسل خراب کرنے کی بھارتی کوششوں کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ہم نے اس بارے میں اپنا نقطہ نظر عالمی برادری کے سامنے رکھا ہے اور ہمیں اس میں کافی حد تک کامیابی ملی ہے

اپنا تبصرہ بھیجیں