مقتدر قوتیں بلوچستان کے مسئلے کو بزور شمشیر حل کرنا چاہتی ہیں ،کبیر محمد شہی

اسلام آباد: نیشنل پارٹی کے مرکزی سینئیر نائب صدر سینیٹر میر کبیر محمد شہی کی سربراہی میں پارٹی وفد کا بلوچ لاپتہ افراد کی لواحقین کی جانب سے نیشنل پریس کلب کے سامنے احتجاجی کیمپ کا دورہ کیا اور لواحقین سے ملاقات کرکے اظہار یکجہتی کیا۔ وفد میں نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنماء سینیٹر اکرم دشتی، مرکزی خواتین سیکریٹری یاسمین لہڑی، صوبائی سوشل میڈیا سیکریٹری سعد دہوار، مرکزی کمیٹی کے رکن ملک نزیر اعوان، صوبائی سیکریٹری فنانس پنجاب وحدت فرخ، مختار چھلگری سمیت دیگر شامل تھے۔
اس موقع پر سینیٹر میر کبیر محمد شہی نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ مقتدر اعلی قوتیں روز اول سے بلوچستان کے مسئلے کو بد قمستی سے بزور شمشیر حل کرنا چاہتے جس کی وجہ سے بلوچستان کا مسئلہ جو کہ خالص ایک سیاسی مسئلہ اور اس کا حل سنجیدہ مذاکرات کے ذریعے حل طلب ہے مزید پیچیدگیوں کا شکار ہورہا ہیں۔ اب تک بلوچستان میں سینکڑوں نوجوانوں کو جبری طور پر لاپتہ کیا گیا ہیں اور درجنوں مسخ شدہ لاشیں پھینکیں گئی اس کا سلسلہ بدستور جاری ہیں اسی سلسلے میں لواحقین آج باحالت مجبوری احتجاجی کیمپوں میں بیٹھے اپنے پیاروں کی بازیابی کے لیئے جدوجہد کررہے ہیں۔ لاپتہ افراد کے لواحقین شدید کوفت اور زہنی ازیت میں مبتلا ہیں بوڑھا باپ اپنے جوان بیٹے کے لیئے، بچہ اپنے باپ کے لیئے، بہن اپنے بھائی کے لیئے، بیوی اپنے شوہر کا راہ بے بسی کے ساتھ تک رہی ہیں۔ اب تو یہ سلسہ بلوچستان سے نکل کر سندھ اور خیبر پختون خواہ تک پہنچ چکی ہیں۔نیشنل پارٹی روز اول سے اس بنیادی انسانی حقوق کے مسئلے پر آواز اٹھا رہی ہیں اور آج بھی ہم اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ جب تک اپنے ہی ملک کے شہریوں کا تحفظ آئین اور قانون کے روشنی میں نہیں کیا جاتا یہ ملک آگے نہیں چل سکتی ہیں۔ اسی ضمن میں نیشنل پارٹی نے اپنے دور حکومت میں بلوچ رہنماوں سے مذاکرات کا سلسلہ شروع کیا جو بدقسمتی اب تعطل کا شکار پوچکا ہیں، ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ تمام لاپتہ افراد کو بازیاب کیا جائے اگر انہوں نے کوئی جرم کیا ہیں تو انہیں آئین اور قانون کے تقاضوں کے تحت عدالتوں میں پیش کیا جائے، نیشنل پارٹی بلوچ لاپتہ افراد کے کیمپ اور ان کے مطالبات کا حمایت کرتا ہے اور لواحقین سے اظہار یکجہتی کرتا ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں