بلوچستان، ایرانی تیل کی بندش سے لاکھوں نوجوان بے روزگار

خضدار:ایرانی تیل پر پابندی،بلوچستان کے غریب محنت کے لئے روزگار کے تمام راستے بند ہوگئے، تمام علاقوں میں بھوک و افلاس کا دور دورہ ہے،بلوچستان کے عوام کی زندگی بھی قابل رحم ہے، حکومت کی جانب سے انہیں روزگار فراہم کرنے کا کوئی ذریعہ میسرنہیں ہے، گھٹا ٹوپ اندھیری، کالے پہاڑ جہاں نہ صنعت ہے نہ زراعت اور نہ ہی سرکاری جاب، بے روزگاری ایسی کہ ہر گھر میں فاقہ کشی ہے، ان حالات میں غریب لوگ ایرانی ڈیزل و تیل کا کاروبار کرکے تھوڑا بہت کماسکتے تھے اب اس سے بھی رہ گئے ہیں، بلوچستان میں جس روز سے لوگوں کے روزگار پر پابندی لگائی گئی ہے اس دن سے ہزاروں خاندان دو وقت کی روٹی کے لئے ترس گئے ہیں، اپنی کمائی کے نوالے کے لئے دھائی دے رہے ہیں لیکن کوئی سننے والا نہیں ہے، طویل مسافت طے کرکے محنت کش مزدور ایرانی ڈیزل اور پیٹرول سے جو دو وقت کی روٹی مشکل سے حاصل کررہے تھے اب وہ بھی بند ہوچکا ہے۔ایرانی تیل اور ڈیزل کا کاروبار واحد ذریعہ ہے جس سے بلوچستان میں 25 لاکھ سے زائد بے روزگار لوگوں کے گھروں میں چولہے جل رہے تھے جو معدوم ہوچکا ہے۔ انسانیت کا ناطہ بھی یہی ہے کہ بلوچستان کے غریب کا سنا جائے اور انہیں روزگار کے فوری دستیاب مواقع دیئے جائیں۔ غریب بے روزگاری افراد نے وزیراعلیٰ بلوچستان کورکمانڈر سدرن کمانڈ بلوچستان آئی جی ایف سی ساؤتھ کمانڈنٹ قلات اسکاؤٹس سے اپیل کی ہے کہ وہ ہمارے بچوں کے نوالے کی خاطر ہم پر احسان کرتے ہوئے روزگار کے دروزے ہمارے لئے کھولے جائیں تاکہ ایرانی ڈیزل اور پیٹرول کا کاروبار کرکے ہم اپنے بچوں کے پیٹ پال سکیں انہیں دو وقت کی روٹی دے سکیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں