پاک ایران بارڈر پر جوائنٹ مارکیٹوں کو فوری فعال بنانے کی ضرورت ہے، علی حسن زہری

تربت (نمائندہ انتخاب) صوبائی مشیر صنعت وحرفت میر علی حسن زہری نے کوئٹہ میں ڈائریکٹریٹ آف انڈسٹریز انڈسٹریل اسٹیٹ کا دورہ کیا دورے میں صوبائی مشیر ماحولیات نسیم الرحمن ملاخیل ان کے ہمراہ تھے جبکہ سیکرٹری انڈسٹریز نوراحمد پرکانی ، ڈائریکٹر جنرل انڈسٹریز انیس طارق گورگیج، ڈائریکٹر انڈسٹریز محمد اقبال سرپرہ ، ڈائریکٹر سمال انڈسٹریز اخترلانگو سمیت محکمہ کے دیگر افسران نے انہیں مختلف صنعتی منصوبوں اور انڈسٹریل زونز کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی ، صوبائی وزیر صنعت وحرفت میر علی حسن زہری نے کہاکہ جدید دور میں صنعتی ترقی کے بغیر ترقی وخوشحالی کے منزل کا حصول ناممکن ہے ، صوبے میں محکمہ صنعت وحرفت میں جدت لانے اور صنعتی نظام کو ایک ڈگرپر لاکر کھڑا کرنے کیلئے انقلابی اقدامات کی ضرورت ہے ، صنعتی ترقی سے ہی سرمایہ کاری کو فروغ مل سکتی ہے ، باہر کے انوسٹرز آکر سرمایہ کاری کرسکتے ہیں جب صنعتی ڈھانچہ غیرفعال اور غیرمنظم ہو تو باہر کے سرمایہ کارکیسے یہاں آکر سرمایہ کاری کریں گے ، صنعتی ترقی کیلئے موثر سیکورٹی پلان اور سازگار ماحول کے قیام کیلئے اقدامات اٹھائے جائیں گے ، صوبے میں صنعتی زونوں اور منی انڈسٹریل اسٹیٹس کو فعال بنانے کیلئے سخت فیصلے لینے ہوں گے ، تربت ، خضدار اورلورائی کے انڈسٹریل اسٹیٹس کے پلاٹوں کے حوالے سے جلد پالیسی بنائی جائے اورجن الاٹیز نے پلاٹ حاصل کرکے ان پر تاحال کسی قسم کی کوئی صنعت قائم نہیں کئے ہیں اور محض جائیداد کی نیت سے صنعتی پلاٹ حاصل کئے ہیں انہیں منسوخ کرکے انہیں ایسے صنعت کاروں کو الاٹ کیاجائے جو فوری طورپر صنعت لگاکر بلوچستان کے بے روزگار پڑھے لکھے نوجوانوں کو باعزت روزگار فراہم کرسکیں جدید دور کے مطابق صنعتی پالیسیوں میں جدت لائی جائے ، صوبائی مشیر صنعت وحرفت میر علی حسن زہری نے کہاکہ محکمہ صنعت وحرفت کو صوبے میں ایک فعال ومتحرک ادارہ بناکر بلوچستان کی ترقی میں کردار اداکرنے کے قابل بنائیں گے ، انہوں نے پاک ایران بارڈر گبد، مند ودیگر جوائنٹ بارڈر مارکیٹوں کو فوری فعال بنانے کی ضرورت پر زوردیا تاکہ دونوں ملکوں کے درمیان سرحدی تجارت کو فروغ دیکر سرحدی علاقوں کے عوام کو سہولیات بہم پہنچائی جاسکیں ، بلوچستان میں صنعت و تجارت کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے لئے ہم ہر ممکن تعاون کرنے کے لئے تیار ہیں،اسپیشل اکنامک زون کی بحالی کے لئے مقامی صنعت کار و تاجر بھرپور انداز سے کام جاری رکھے ہوئے ہیں انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے فریش فروٹس اور سبزیوں سمیت کھجور اپنی مثال آپ ہے لیکن روایتی طریقوں سے کاشت کاری کی وجہ سے یہاں کے زمینداروں کو اس طرح کی پیداوار اورمنافع نہیں ملتی جس طرح ملنی چاہیے، اگر بلوچستان کے نوجوانوں کو اس سلسلے میں جدید ٹیکنالوجی سے استفادہ کرنے سے متعلق تربیت کی فراہمی کی جائے تو اس سے ایک تو بے روزگاری کی شرح میں کمی واقع ہوگی دوسری طرف صوبہ کی معیشت کو تیزی کے ساتھ فروغ ملے گی ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں