باڑ گوادر کو دنیا کی سب سے بڑی جیل بنا دے گی، منصوبے کیخلاف مزاحمتی تحریک چلائیں گے، بی وائے سی

گوادر (پ ر) گوادر بلوچ یکجہتی کمیٹی کے رہنما صبغت عبدالحق نے بی وائے سی کے دیگر رہنماﺅں کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہاکہ ایک بار پھر گوادر میں باڑ کا منصوبہ شروع ہوچکا ہے، جس میں گوادر ڈسٹرکٹ کی چار تحصیلوں میں سے تین تحصیل جیونی، پسنی اور اورماڑہ مکمل گوادر سٹی سے باہر ہوں گے اور تحصیل گوادر کے تین یوسیز چھب کلمتی، پلیری اور سر بندر بھی سٹی سے باہر ہوں گے۔ گوادر کو باڑ کے اندر بند کرنا کالونائزیشن کی بدترین شکل ہے۔ ہم اس نوآبادیاتی منصوبے کے خلاف مزاحمتی تحریک چلائیں گے۔ حکومت گوادر شہر کو چاروں جانب سے باڑ میں بند کرکے دنیا کی سب سے بڑی انسانی جیل بنانے جارہی ہے، گوادر شہر جلد اپنے خوبصورت ساحل کیساتھ دنیا کی انوکھی مصنوعی جیل بننے والا ہے۔ ایک ایسی جیل جس میں پورے پورے خاندان پابند سلاسل ہوں گے، جب تک وہ اپنے کچے مکان اور جھونپڑیوں کے احاطے میں بیٹھے ہوں گے تو یہی احساس ہوگا کہ یہ ان کا گھر ہے۔ مگر جونہی وہ شہر سے باہر نکلیں گے اور واپس اپنے گھر آنے کے لیے باڑ کے مخصوص دروازوں سے مخصوص وقت پر اپنی شناخت کرانے کے لیے روزانہ گھنٹوں کھڑے ہوں گے تب وہ اس تکلیف سے بلبلا اٹھیں گے کہ وہ دنیا کی سب سے بڑی جیل میں قید ہیں۔ صرف اسی جرم کے لیے قید ہیں کہ وہ گوادر کے باسی اور مظلوم بلوچ ہیں، صرف اسی لیے قید ہیں کہ وہ اس اہم اسٹریٹجک خطے کے مالک ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ویسے ہی جیسے شال کینٹ کے مخصوص گیٹوں سے داخل ہوکر جب آپ شناختی کارڈ ایک گیٹ پر جمع کراتے ہو اور واپسی میں وقت کو مدنظر رکھتے ہوئے جب آپ پہنچتے ہو جواب ملتا ہے آپ لیٹ ہوچکے ہو، کل آکر فلاں گیٹ سے اپنا شناختی کارڈ اٹھا لیں، یہ مدعا ہفتوں چلتا ہے اور آپ اس ندامت میں دانت پیستے رہتے ہیں کہ ہفتہ پہلے آپ کیوں کینٹ گئے تھے، مگر اب گوادر کے باشندے ہر روز اپنے گھر پہنچتے ہوئے اس سے بد تر حالات سے گزریں گے۔ وہ لوگ جنہیں انفرا اسٹرکچر کی بدولت مصنوعی سیلاب کے ذریعے اپنا گھر چھوڑنے پر مجبور نہیں کیا جاسکا مگر وہ اپنے گھر کو جیل کے اندر واقع دیکھ کر جیل کی زندگی سے بیزار ہوجائیں گے اور جلد یہاں سے کوچ کرکے شہر سے باہر کسی جگہ کسمپری کی زندگی گزاریں گے۔ گوادر اب طوفان سے بڑھ کر جیل کی نظر ہونے والا ہے ہمارا گوادر ، ہمارا “زر” اب جلد باڑ کے اندر ایک زندان بننے والا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ غیر ملکیوں کے تحفظ کے نام پر پہلے ہی گوادر دو حصوں میں بٹ چکا ہے، ایئر پورٹ سے لیکر گوادر پورٹ تک یہاں گوادر غیر مقامی افراد کے لیے سہولیات کا مرکز بن چکا ہے اور اب یہ نوبت آ چکی ہے کہ تحفظ کے نام پر شہر کو باڑ کے اندر بند کیا جارہا ہے، یہ کہاں کا قانون ہے کہ آپ اپنے تحفظ کے لیے ہمارا گھر جیل بنادیں؟ اربوں روپے کی سیکورٹی بجٹ کھانے والوں کو اب ہمارے گھروں کو باڑ کے اندر بند کرنے پر تحفظ ملے گا؟ ہم اس عمل کو کالونائزیشن کی بدترین شکل قرار دیتے ہیں، لاکھوں کی آبادی کے شہر کو محض چند غیر مقامی افراد کے لیے جیل خانے میں تبدیل کرنا غلامی کی ایک بدترین شکل ہے۔ اس عمل کے خلاف ہر بلوچ کا کھڑا ہونا لازمی ہے، اگر ہماری سرزمین وسائل سے مالامال ہے، اگر ہماری سر زمین گرم سمندروں کا ساحل ہے، اگر ہماری سر زمین یورینیم، سنگ مرمر اور سونے کے کانوں کی وجہ سے مشہور ہے تو اسکا یہ مطلب نہیں کہ ہم اپنی سر زمین پر بدترین غیر انسانی عمل کا سامنا کریں۔ آج بھی آپ سوئی میں جائیں وہاں کی مقامی آبادی انہی پالسیوں کی بدولت ہجرت کرچکی ہے۔ بی وائے سی رہنماﺅں نے کہاکہ ہم گوادر سمیت پوری بلوچ قوم سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ اس عمل کے خلاف ایک غیرت مند بلوچ کی حیثیت سے عملی طور پر بلوچ یکجہتی کمیٹی کی مزاحمتی تحریک کا حصہ بنیں۔ لکھاری اس عمل کے خلاف لکھیں، مصور اپنے آرٹ کے ذریعے احتجاج کریں، وڈیو کریٹرز اس کے خلاف ڈاکومنٹری بنائیں اور بلوچ قوم کا ہر فرد اس سنگین جرم کے خلاف بلوچ یکجہتی کمیٹی کے ہمراہ آواز اٹھائے۔ 12مئی2024 بروز اتوار گوادر میں اسٹاپ فینسنگ گوادر کے عنوان سے ایک احتجاجی ریلی کا اعلان کرتے ہیں، ہم مکران بھر کے تمام غیرت مند بلوچوں سے گزارش کرتے کہ وہ آکر اس ریلی کو کامیاب بنائیں اور اس تحریک کو تب تک آگے بڑھائیں جب تک گوادر کو باڑ لگانے کا منصوبہ مکمل طور پر منسوخ نہیں کیا جاتا ہے۔ ریلی شام 4 بجے جاوید کمپلیکس سے شہدائے جیونی چوک تک نکالی جائے گی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں