وفاقی لیویز ملازمین 240 سال بعد بھی پریشانیوں سے دوچار

لورالائی(آن لائن)وفاقی ملازمین کی بنیاد 1840 میں ڈیرہ غازی خان میں رکھی گئی تھی وفاقی لیویز ملازمین 240 سال بعد بھی پریشانیوں سے دوچار ہیں نہ ہی پنشن دی جارہی ہے 18ویں ترمیم کے بعد تمام وفاقی محکموں کو صوبائی محکموں میں ضم کر دئیے گئے وفاقی لےوےزملازمین کی جانب سے ہائی کورٹ سے رجوع کے بعد 2022 میں ہائی کورٹ بلوچستان سے صوبائی حکومت کو وفاقی لیویز کو صوبائی لیویز میں ضم کرنے کی ہدایات بھی جاری کی تھیں تقریبا دوسال کا عرصہ گزر جانے کے بعد بھی وفاقی لیویز ملازمین در پدر ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں بلوچستان کی 16 ڈسٹرکٹ میں ٹوٹل وفاقی لیویز کے 6500 ملازمین ہیں 2019 سے 2024 تک 600 کے قریب ملازمین 60 سال کے عمر کے بعد فارغ ہو چکے ہیں ان ملازمین کو نہ ہی پنشن ملی اور نہ ہی انکے بچوں کو ملازمتیں دی گئیں ہیں اور یہ ملازمین گزشتہ ایک ماہ سے کوئیٹہ پریس کلب کے سامنے احتجاجی دھرنا دئیے ہوئے ہیں انکے مطالبات کے مطابق وفاقی لیویز کے ملازمین 60 سال کی عمر میں فارغ ہونے کے بعد پنشن نہ ملنے بچوں کو روزگا نہ ملنے۔وفاقی لیویز کو اٹھارویں ترمیم کی روشنی اور ہائی کورٹ کے آڈر کے مطابق پنشن اور صوبائی لیویز میں ضم کیا جائے لورالائی کے سماجی ،عوامی،سیاسی حلقوں نے وزیراعلی بلوچستان،چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ،چیف سیکرٹری بلوچستان،صوبائی وزیر داخلہ سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں 6500 وفاقی ملازمین کو فوری طور پر صوبائی لیویز میں ضم اور انکے دیگر تمام مسائل کوفورا حل کےا جائے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں