ایم ایس سول اسپتال ڈھاڈر کی کرپشن اور من مانیاں، سہولیات اور ادویات ناپید، عوامی حلقوں کی تشویش

ڈھاڈر (پ ر) ایم ایس سول ہسپتال ڈھاڈر کی کرپشن اور من مانیاں عروج پر۔ ڈھاڈر کے سماجی اور عوامی حلقوں کی جانب سے اپنے بیان میں کہا گیا ہے کہ سول اسپتال ڈھاڈر کے موجودہ ایم ایس (ڈاکٹر سیف اللہ مری) کی من مانیوں کی وجہ سے ادارہ زبوں حالی کا شکار ہوگیا ہے۔ موصوف نے جب سے اسپتال میں عہدہ سنبھالا ہے علاقے کے غریب عوام اور محنت کش اسٹاف اذیت میں مبتلا ہیں۔ ایک سال سے اپنے ایک بابو (کیشیئر) کے ساتھ مل کر اسپتال کے وسائل کو دیمک کی طرح چاٹ رہا ہے، رشوت ستانی کا بازار گرم کر رکھا ہے۔ پتہ چلا ہے کہ ایم ایس اور اس کا بابو بلا جھجک اسٹاف کی تنخواہوں اور ان کے Arrear بل دستخط کرنے کے لیے رقم کا مطالبہ کرنے میں ذرا بھی شرم محسوس نہیں کرتے۔ اسپتال میں مریضوں کوسہولیات فراہم کرنا تو درکنار، لاکھوں روپے کے فنڈز ملنے کے باوجودعمارت کی مرمت کی رقم انتظامیہ کے پیٹ کا ایندھن بن گئی۔ اسپتال میں ڈیڑھ درجن کے قریب ڈاکٹر، لیڈی ڈاکٹر، ڈینٹل سرجن، اسپیشلست تعینات ہونے کے باوجود صرف ایک ڈاکٹر اور ایک خاتون ڈینٹل سرجن ڈیوٹی پر نظر آتے ہیں جبکہ دیگر درجن سے زائد ڈاکٹروں سے ماہانہ وصول کیا جاتا ہے۔ اس سے قبل بھی موصوف کے خلاف بارہا سوشل میڈیا، پرنٹ میڈیا اور Citizen Portal پر شکایات کی گئی ہیں لیکن تا حال حکامِ بالا کی طرف سے کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی۔ موصوف نے کروڑوں روپے کی خورد برد کر کے سرکاری خزانے کو نقصان پہنچایا بلکہ مریضوں کو علاج کی بنیادی سہولتوں سے بھی محروم رکھا ہوا ہے، جان بچانے والی مہنگی ویکسین، (کتے اور سانپ کے کاٹے کے انجکشن) باہر فروخت کیے جاتے ہیں جبکہ غریب مریض یہ ویکسین مہنگے داموں بازار سے خریدنے پر مجبور ہیں۔ یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ اسپتال کا قیمتی سرکاری سامان، فرنیچر، ایئر کنڈیشنرز کے اسٹیبلائزر وغیرہ بھی موصوف اور اس کا بابو اپنے بنگلے اور گھروں کو منتقل کرنے میں مصروف ہیں۔ سماجی و عوامی حلقوں کی جانب سے صوبائی اور ضلعی حکام بالا سے مذکورہ ایم ایس کی کرپشن اور زیادتیوں کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں