کوئٹہ پریس کلب پر پولیس گردی قابل مذمت ہے، ملوث افراد کیخلاف ایکشن لیا جائے، بی این پی عوامی

خضدار(بیورورپورٹ)بلوچستان نیشنل پارٹی (عوامی) کے مرکزی ترجمان انور بلوچ نے پارٹی کے مرکزی بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ کوئٹہ پریس کلب پر پولیس گردی کی سخت الفاظوں میں مذمت کرتے ہیں ضلعی انتظامیہ اپنے حدود سے بے جا تجاوز کررہی ہے ۔کوئٹہ پریس کلب میں لوگوں کی تحریر و تقریراورآواز پر پابندی افسوناک عمل ہے ۔ واقعہ میں ملوث انتظامیہ آفسران کے خلاف کاروائی کی جائے ۔ مرکزی ترجمان نے کہا کہ بی این پی عوامی کے سربراہ سابق وفاقی میر اسرار اللہ خان زہری، مرکزی سیکٹریری جنرل سید اکبرشاہ نے کہا آزادی اظہارِ رائے پر قدغن آئین کے خلاف ورزی ہے انکی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں اور صحافی تنظیموں کےاحتجاجوں کی بھرپور حمایت کرتے ہیں ۔ پریس کلب کی تالہ بندی آزادی صحافت پر قدغن کسی صورت قبول نہیں ہے ۔ میر اسراراللہ خان زہری نے کہا کسی بھی معاشرے میں میڈیا کا کردار اہم ہوتا ہے ۔ میڈیا لوگوں کی زبان ہے اس پر پابندی قابل قبول نہیں ۔ کوئٹہ پریس کلب کی تالابندی حق اور سچ کی گلہ کو دبانے صحافیوں کو پریس کلب کے اندر داخل ہونے سے روکنے اورآزادی صحافت پر قدغن ہے ۔ پریس کلب کی تالابندی تشویشناک امر ہے ۔ بی این پی عوامی ہروقت میڈیا کے ساتھ ہیں اور صحافیوں کے ساتھ ناانصافی کو کسی صورت برداشت نہیں کریں گے ۔ بلوچستان کے تمام اسٹیک ہولڈر سیاسی جماعتیں حق اوسچ کا ساتھ دیکر کوئٹہ پریس کلب کی تالا بندی پرآواز اٹھائیں ۔ ترجمان نے کہا ہے بی این پی عوامی کے قائدین کوئٹہ پریس کلب کے صدر عبدالخالق رند، جنرل سیکرٹری بنارس خان اوربلوچستان یونین آف جرنلسٹ کے صدر خلیل احمد اور دیگر کابینہ عہداروں سے اظہار یکجہتی کیا ہے اور صحافیوں کے ساتھ پیش آنے والے واقعہ اورکوئٹہ پریس کلب کو بزورطاقت پولیس گردی کی سخت مزمت کی ہے اورپارٹی صحافیوں کے ساتھ کھڑے ہیں بیان میں کہا ہے۔ وزیراعلی بلوچستان ودیگر ارباب اختیار داران کوئٹہ پریس کلب کے تالابندی اور دیگربلوچستان کے شہروں میں صحافیوں کی ٹارگٹ کلنگ کے واقعہ کا نوٹس لیکرصحافیوں کی جان ومال کو تحفظ دیں اور کوئٹہ پریس کلب کے معاملہ کو سنجیدگی سے حل کریں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں