کے پی پولیس نعرے لگارہی ہے کہ تخریب کاری کے پیچھے جو نامعلوم ہیں ہمیں سب معلوم ہیں، محسن داوڑ

اسلام آباد : چیئرمین قائمہ کمیٹی خارجہ امور محسن داوڑ حکومت پر برس پڑے، انھوں نے کہا کہ سانحہ پشاور پر سنجیدگی کا یہ عالم ہے کہ یہاں وزراءکی تینوں اگلی نشستیں خالی ہیں یہاں آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی نے آکر بریفنگ دینا تھی وہ کہاں ہیں وزیر اعظم شہبازشریف یہاں نہیں ہیں تو سنجیدگی کا اندازہ کرلیں قومی اسمبلی قواعد کے مطابق کسی گرفتار رکن کو ایوان میں پروڈکشن آرڈرز پر لانا لازم ہے مگر علی وزیر کہاں ہے؟ ان خیالات کا اظہار انھوں نے قومی اسمبلی سے خطاب کے دوران کیا۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ کیوں علی وزیر کے پروڈکشن آرڈرز جاری نہیں کئے جارہے ہیں کل ولی خان کہہ رہا تھا کہ افغان جنگ مت لڑو تو غدارقرار پایا آج ہم افغان جنگ میں شامل نہ ہونے کا کہہ رہے ہیں تو آج ہم غدار قرار پارہے ہیں جب امریکہ افغانستان سے نکلا تو ہمارے وزیر اعظم نے کہا کہ افغانوں نے غلامی کی زنجیریں توڑ دی ہیں یاد رکھیں۔ آج کے پی کے کی پولیس کے نعرے سنیں آج کے پی کے پولیس نعرے لگارہی ہے کہ تخریب کاری کے پیچھے جو نامعلوم ہیں ہمیں سب معلوم ہیں وفاقی حکومت آج پھر آپریشن کی باتیں کررہی ہے ۔بتایا جائے آپریشن ضرب عضب میں کون سا تیر مارا گیا تھا ریاست سوچے کے پی کے پولیس کیوں احتجاج پر مجبور ہوگئی ہے انھوں نے یہ بھی کہا کہ بتایا جائے آج کے پی کے پولیس کیوں ریاست کے دفاع کرنے سے گریز کررہی ہے جب تک افغانستان میں موجودہ حکومت قابض ہے صورتحال بہتر نہیں ہوگی اگر خود کش ہمارے علاقے سے تعلق رکھتے تھے تو انہیں تربیت کرنل امام نے دی، 70 ہزار افراد نے اگر جانیں دیں تو ان میں سے 40 ہزار کا تعلق خیبر پختونخوا سے تھا، ضرب عضب آپریشن سے کون سے بہتری آئی، آپریشن کے بجائے پالیسی تبدیل کرنا چاہئے، چالیس برس سے ہم نے جنگ کو بطور کاروبار استعمال کیا ہے ہم نے پہلے ہی کہا تھا کہ ٹی ٹی پی کو مذاکرات کے بہانے بسایا جارہا ہے یہ آگ پھیلے گی، ہمارے زعما کہہ رہے تھے یہ جنگ سرحد پار جائے گی ہم نے اگر اب سخت فیصلے نہ کئے تو ہم اس بوجھ تلے دب جائیں گے اگر تخریب کاری سے بچنا ہے تو اس کے ذمہ داروں کو کٹہرے میں لانا ہوگا پاکستان میں افغانستان کا ایکشن ری پلے ہونے جارہا ہے، انھوں نے یہ بھی کہا کہ ہم افغانستان میں تخریب کاری کے واقعے کی مذمت تو کرتے تھے مگر انہیں سپورٹ بھی کرتے تھے اگر ہم نے اصلاح نہ کی تو یہ حالات ہمیں لے ڈوبیں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں