آئینی ترمیم میں چھیڑ چھاڑ کسی صورت قابل قبول نہیں ،اصغر خان اچکزئی
کوئٹہ؛عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر و پارلیمانی لیڈر اصغر خان اچکزئی نے آزادی صحافت ،جمہوری جدوجہد کی راہ میں قربانیاں دینے والے صحافیوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہاہے کہ موجودہ حکمرانوں کی سیاسی انتقام ،میڈیا پر قدغن اور آزادی اظہار رائے کو سلب کرنے کا جو روش اب دیکھاجارہاہے یہ ملک میں مارشل لاؤں کے دور میں بھی نہیں دیکھاگیاتھا ،اٹھارویں آئینی ترمیم کو رول بیک کیا گیا تو اسے دوسرا کالاباغ ڈیم تصور کریںگے ، آئینی ترمیم میں چھیڑ چھاڑ کسی صورت قابل قبول نہیں ایسا کیا گیا تو سب سے زیادہ نقصان بلوچستان اور دوسرے چھوٹے صوبوں کو ہوگا ، آزادی صحافت کے لئے جانوں کی قربانیاں دینے والوں کو سرخ سلام خراج عقیدت پیش کرتا ہوں ، بلوچستان کے قبائلی اکابرین نے ہمیشہ سے حقوق کے لئے جدوجہد کی ہے اسی لئے انہیں بدنام کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔ ان خیالات کااظہار انہوں نے گزشتہ روز اے این پی کی جانب سے پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کے عہدیداروں اور ایگزیکٹو ممبران کے اعزاز میں دئیے گئے ظہرانے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کے صدر شہزادہ ذوالفقار ،جنرل سیکرٹری ناصر زیدی ،بلوچستان یونین آف جرنلسٹس کے صدر محمد ایوب ترین ،کوئٹہ پریس کلب کے صدر رضا الرحمن ،جنرل سیکرٹری ظفر بلوچ ،سینئر صحافی سلیم شاہد ودیگر بھی موجود تھے ۔اس موقع پرعوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر اصغر خان اچکزئی نے پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کے مرکزی عہدیداران اور ایگزیکٹو ممبران کو خوش آمدید کہتے ہوئے کہا کہ 1947 سے لیکر صحافت کے شعبے سے وابستہ ان تمام شہدا جنہوں نے ملک میں جمہوریت ،صحافت ،عوام کے حقوق کیلئے قربانیاں دینے پر انہیں خراج عقیدت پیش کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے میڈیا کی جانب سے موجودہ نااہل حکمرانوں کو غیر ضروری کوریج دی گئی اب چونکہ وہ سلسلہ ختم ہوگیا تو حکمرانوں کی جانب سے میڈیا پر پابندی لگا دی گئی ،انہوں نے کہاکہ بحیثیت من حیث القوم ہم میں جذباتی فن کا عنصر مجموعی طور پر شامل ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ ہمارے اکابرین جنہوں نے 47سے اب تک کی حکومتیں اور حالات دیکھی ہیں نے بتایاہے کہ اس ملک میں مارشل لاؤں کے دور میں بھی معاشی بدحالی ،سیاسی انتقام سمیت میڈیا پر اس طرح کا قدغن پہلے نہیں دیکھاجس طرح موجودہ حکمرانوں نے مظالم ڈھائے ہیں اور میڈیا پر قدغن لگایاہے میڈیا کی آزادی سلب اور قدغن لگانے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ وہ عوام میں شعور اجاگر نہ کریں۔ میڈیا کی آزادی چھیننے کی سخت مذمت کرتا ہوں ۔ امید ہے کہ میڈیا ماضی کی طرز پر اپنے او پر پابندیوں کے خلاف مستقبل میںبھی پورے آب و تاب کے ساتھ جدوجہد کرتی رہے گی ۔ موجودہ حکمران اور پشت پر کھڑے لوگ ملک کے ہر طبقے پر اثر انداز ہونے کی کوشش کررہے ہیں حقیقی جمہوری و قبائلی قیادت کو راستے سے ہٹانے کی کوشش کی جا رہی ہے اور ان کی خلا کو ایسے لوگوں سے بھرنے کی کوشش کی جا رہی ہے جو ان کی مرضی کی بات کرتے ہو بلکہ اسی طرز پر حقیقی صحافیوں کی بجائے ایسے لوگوںکو صحافی بنا کر بٹھا دیا جاتا ہے جو ان کی مرضی کی بات کرتے ہو اور ان کی تشہیر کرتے ہو ۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا پر پابندی اس لئے لگائی جارہی ہے کہ تاکہ میڈیا عوام کو اصل حقائق نہ پہنچائے اور عوام کو شعور نہ مل سکے بلکہ کوتاہیوں کے بارے میںعوام جانکاری نہ ہو کہ وہ ان پر پورے ملک اٹھ کھڑا ہو ۔ ہم میڈیا پر قدغن لگانے کی سخت ترین الفاظ میںمذمت کرتے ہیں۔ موجودہ حکمران ملک میں قبائلی نظام کے خاتمے ، اصل سیاسی قوت اور صحافت کی راہ میںرکاوٹ بن رہے ہیں اور تاثر دیا گیا ہے کہ قبائلی نظام ملک کی ترقی و خوشحالی کی راہ میں رکاوٹ ہے میں پوچھنا چاہتا ہوں کہ بلوچستان کے نوابوں ، سرداروں اور خانوں کے علاوہ 5سے 10نام کوئی بتائیں کہ انہوں نے صوبے کے حقوق کے لئے جدوجہد کی ہو ۔ نواب اکبر خان بگٹی، نواب خیر بخش مری، خان شہید عبدالصمد خان اچکزئی، میر غوث بخش بزنجو جیسے انقلابی رہنمائوں اس لئے بدنام کرنے کی کوششیں کی گئی کیونکہ وہ صوبے کے لوگوں کے حقوق اور وسائل پر حق حکمرانی کی بات کرتے تھے ۔ قوم نے طویل جدوجہد کے بعد 18آئینی ترمیم حاصل کی مگر اب اسے رول بیک کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں ۔ 2013سے 2018کے دوران اٹھارویں آئینی ترمیم میں ردبدل کرنے کے خدشات موجود تھے مگر خوش قسمتی سے ایسا نہیں کیا گیا بلکہ اس میں مزید بہتری کے لئے کوئی اقدام نہیں اٹھایا گیا جو کہ ہونا چاہیے تھا ۔ انہوں نے کہا کہ مرکز کی جانب سے کہا جارہا ہے کہ اٹھارویں آئینی ترمیم عجلت میں پاس کی گئی اور اس پر بحث نہیں ہوئی ہے کیااس وقت موجودہ برسراقتدار حکمران پاکستان مسلم لیگ (ن) ، پیپلزپارٹی اور ق لیگ میں نہیں تھے یہ کس قسم کے بحث چاہتے ہیں؟۔ اس موقع پر پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کے مرکزی صدر شہزادہ ذوالفقار اور جنرل سیکرٹری ناصر زیدی نے کہا کہ عوامی نیشنل پارٹی نے ہر دورمیں آمروں کے خلاف جدوجہد کی ہے اور صحافت کی آزادی کے لئے واضح موقف اختیار کیا ہے ۔ انہوںنے عوامی نیشنل پارٹی کی قیادت کو تجویز دی کہ وہ آنے والے آل پارٹیز کانفرنس میں دوسری پارٹیوں کی مشاورت سے پریس کی آزادی کا نقطہ ضرور ڈالے کیونکہ جمہوریت اور آزاد پریس ایک دوسرے کے لازم و ملزوم ہیں ۔ تقریب کے آخر میں مہمانوں کے اعزاز میںعوامی نیشنل پارٹی کی جانب سے پرتکلف ظہرانہ دیا گیا ۔