بلوچ، پشتون طلبا تنظیموں نے تحریک حقوق طلبا کے نام سے نیا اتحاد تشکیل دیدیا

کوئٹہ (آن لائن)پشتونخوا اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن ، بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن، پشتون اسٹوڈنٹس فیڈریشن، بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن (پجار) کے رہنماﺅں سیف اللہ خان اور نذیر بلوچ نے پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے چیئرمین محمود خان اچکزئی کے خلاف ایف آئی آر کے اندراج اور وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ تعلیمی اداروں میں طلباءکو تعلیم کے فروغ کے لئے ایک الائنس تشکیل دیا ہے جس کا مقصد تحریک حقوق طلباءکے نام سے تحریک کا آغاز کیا ہے تاکہ بلوچستان کے تعلیمی اداروں اور طلباءکو درپیش مسائل کے حل کے لئے 30 اپریل کو جامعہ بلوچستان میں ریلی نکال کر آئندہ کا لائحہ عمل طے کریں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کو کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کے دوران کیا انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز پشتونخوا اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی سیکرٹریٹ میں بلوچستان کی نمائندہ طلباءتنظیموں پشتونخوا اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن ، بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن، پشتون اسٹوڈنٹس فیڈریشن، بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن (پجار) کے نمائندوں کا مشترکہ اجلاس ہوا جس میں انہوں نے صوبے کے تعلیمی اداروں کو درپیش گھمبیر مسائل اور طلباءکو فیسوں میں اضافے ، اساتذہ اور اسٹاف کی غیر حاضری، گھوسٹ سکولز اور لاکھوں بچوں کے سکول سے باہر ہونے جیسے مسائل کے حل کیلئے ایک نئی تحریک چلانے کا فیصلہ کیا گیا جس میں 6 نکاتی ایجنڈے پر عمل پیرا ہوکر آگے بڑھنے کا فیصلہ کیا گیا ان نکات میں جامعہ بلوچستان کی فیسوں میں یونیورسٹی ایکٹ کے برعکس اضافہ کیا گیا جو صوبے سے آنے والے طلبا ادا کرنے سے قاصر ہیں اس لئے اس کو واپس لیا جائے اور ملک بھر کے تعلیمی اداروں میں جامعہ بلوچستان کے طلباءاسکالر شپ سے محروم ہیں انہیں اسکالر شپ دی جائے اور طلباءکو ہاسٹلز میں بنیادی ضروریات کی ضرورت ہے اسے پورا کیا جائے۔ میس اور کنٹین کے آئے روز اضافے کا نوٹس لیا جائے اور طلباءکو سبسڈی دی جائے جامعہ کے اسٹاف سہولیات سے محروم ہیں انہیں سہولت دی جائے اور آڈیٹوریم کو طلباءکے لئے کھولا جائے صوبے میں ہائیر ایجوکیشن کمیشن کا قیام عمل میں لایا جائے اور جامعہ بلوچستان کی مالی مشکلات کے حوالے سے بجٹ میں اضافہ کیا جائے 30اپریل کو بلوچستان یونیورسٹی میں ریلی نکالیں گے اور آئندہ کا لائحہ عمل طے کریں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں