بلوچستان کے جزیروں سے متعلق آرڈیننس کیخلا ف پٹیشن سماعت کے لیے منظور

کوئٹہ:پاکستان بار کونسل کے ممبر منیر احمد خان کاکڑ نے ایک رٹ پٹیشن میں عدالت عالیہ سے یہ استدعا کی کہ وفاقی حکومت ایک ارڈیننس کے ذریعے بلوچستان کے سمندری حدود میں واقع دو جزیرے جو ایک لسبیلہ ڈسٹرکٹ حب ندی کے ٹیل کے سامنے واقع چرنا جزیرہ اور دوسرا استولا جزیرہ جو کہ گوادرڈسٹرکٹ پسنی کی حدود میں واقع ہے وفاقی حکومت ایک سوچھی سمجھی سازش کے تحت پچھلے سال چوری چھپے ایک آرڈیننس جاری کیا تھا اب وہ اس ارڈینینس کے اڑ میں بلوچستان کے حدود میں واقع قمیتی جزیروں کو اپنے قبضے میں لیکر مذکورہ جزیروں کو کمرشل سرگرمیوں کے لیے استعمال میں لایا جارہا ہے وفاقی حکومت کے اس ناروا اقدام کے خلاف اور بلوچستا کے ساحل کو بچانے کیلئے ممبر پاکستان بار کونسل منیر کاکڑ نے ھائی کورٹ میں۔ایک رٹ پیٹیشن میں استدعا کی ھے کہ وفاقی حکومت کے اس اقدام۔سے ایک طرف تو بلوچستان اپنے قیمتی جزیروں سے محروم ھوگا بلکہ دوسری جانب آٹھارویں ترمیم کے بعد وفاق کا جزیروں سے کوی تعلق اور واسطہ نہیں دوسری جانب مذکورہ جزیروں پر کمرشل کاروائی سے وھاں صدیوں سے اباد لوکل مچھروں کی روزگار پر قدغن لگانے کی سازش بھی ھے اور سب۔سے اھم بات یہ ھے کہ مذکورہ جزیروں پر ایک پرائیویٹ ادارے کے اشتراک سے بحریہ فاونڈیشن ایک ایل این جی ڈراپ اسٹیشن تعمیر کرنے سے نہ صرف ابی حیات کو نقصان۔پہنچے گا بلکہ ساحل سمندر انتہاء درجے کی گندہ ماحول کا اماجگاہ بھی بن جائگا اس پیٹیشن بلوچستان ھاء کورٹ نے سماعت کے لیے منظور کرتے ھوے وفاقی حکومت صوبائی حکومت اٹارنی۔جنرل پاکستان اور دیگر نوٹسز جاری کرتے ھوے اگلی سماعت۔عید کے چٹھیوں۔کی۔بعد مقرر کردی

اپنا تبصرہ بھیجیں