ریکوڈک کی ڈیل افشا ہونے والی ہے

تحریر۔انور ساجدی

رواں سال بیرک گولڈ یا تھتھیان کمپنی کے ساتھ حکومت پاکستان کی جوڈیل ہوئی تھی عمران خان نے اس پر اطمینان کااظہار کیا تھا اور شیخی بگھاری تھی کہ حکومت نے ملک کو10ارب ڈالر کے تاوان سے بچایا ہے لیکن اقتدار سے معزولی کے بعد موصوف نے اپنے خاص حلقے میںکہنا شروع کردیا ہے کہ انہوںنے ناگزیر حالات میںاس ڈیل کی اونر شپ لی تھی لیکن وہ اس میںشریک نہیںتھے آثار بتارہے ہیں کہ عمران خان نے اس سلسلے میںبیرون ملک مقیم اپنے دوست اور ہمدرد صحافیوں کو کچھ بتایا ہے اس لئے یہ لوگ آہستہ آہستہ ریکوڈک کی ڈیل کو چھیڑ رہے ہیں اور اسے خفیہ سودے سے تعبیر کررہے ہیں ہوسکتا ہے کہ عمران خان کا ارادہ بعض لوگوں کو بلیک میل کرنا ہے لیکن وہ خود سامنے نہیںآرہے ہیں بلکہ آہستہ آہستہ طریقہ سلیقہ سے مسئلہ کو منظر عام پر لارہے ہیںوہ کچھ شواہد اکٹھا کررہے ہیں جب یہ شواہد ان کے ہاتھ لگ جائیں تو وہ ایک اسکینڈل کھڑا کرنا شروع کردیں گے عین ممکن ہے کہ وہ آئندہ الیکشن میںاس اسکینڈل کو استعمال کریں یہ الگ بات کہ مخالفین ان سے یہ سوال ضرور پوچھیں گے کہ وزیراعظم وہ تھے حکومت ان کی تھی قانونی ٹیم ان کی تھی تو ان کی اجازت اور مرضی کے بغیر کیسے مذاکرات ہوئے اور ڈیل فائنل ہوئی ان سے پوچھا جائیگا کہ ان سے زیادہ طاقتور کون تھا جس نے از خود یہ ڈیل فائنل کرلی اس سوال سے قطع نظر یہ بات ایک بڑے اسکینڈل کی شکل ضرور اختیار کرے گی کیونکہ ریکوڈک بلوچستان کا سب سے بڑا قدرتی وسیلہ ہے جبکہ پاکستان کے لوگ بھی اسے سب سے قیمتی وسیلہ سمجھتے ہیں اسے کوڑیوں کے مول غیر ملکی کمپنیوں کے ہاتھ فروخت کردینا کوئی معمولی بات نہیںہے کافی سال پہلے یہ کہا گیا تھا کہ ریکوڈک میںسونے اور تانبے کے ذخائر کی مالیت ڈھائی سو سے پانچ سو ارب ڈالر ہے جبکہ آج کے حساب سے یہ مالیت دوگنی بنتی ہے اتنے بہت بڑے خزانے کے بدلے میں10ارب ڈالر کا جرمانہ معاف کروادینا کوئی بڑا کارنامہ نہیںہے بلکہ عوام کو بے وقوف بنانے کی ایک کوشش ہے اور عمران خان لاکھ کہے وہ اپنے آپ کو اس قومی دولت کی نیلامی کی ذمہ داری سے علیحدہ نہیںکرسکتے۔ایک قیاس یہ بھی ہے کہ اصل اختلافات ریکوڈک کی ڈیل کے مسئلہ پر ہوئے تھے جس کے نتیجے میںیک جان وہ دوقالب الگ ہوگئے کچھ چند مہینوں کے دوران کیا کیا ہوتا رہا بالآخر اس کا پتہ چل ہی جائیگا بلکہ خود عمران جیسے مضطرب روح آرام سے نہیںبیٹھے گا ان کے ساتھ کب کیا ہوا وہ مواد اکٹھا کررہے ہیں تاکہ وہ الیکشن سے قبل ایک زوردار بیانیہ تشکیل دے سکیں اس سلسلے میںانہوںنے بااعتماد صحافیوں اور سیاسی دوستوں کی خدمات حاصل کرلی ہیں اس سلسلے میںواشنگٹن میںمقیم صحافی شاہین صہبائی کا نام سامنے آرہا ہے انہیںریکوڈک کی خفیہ ڈیل کے شواہد اکٹھے کرنے کا ٹاسک دیا گیا ہے جبکہ بعض معاشی ماہرین کو مالی بے قاعدگیوں کی تفصیلات جمع کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے امکانی طور پر جب سارے راز یک جا ہوجائیںگے تو عمران خان اس سال دسمبر میںایک ایک کرکے یہ راز افشا کرنا شروع کردیںگے انہوںنے دسمبر کا مہینہ شائد عام انتخابات کا وقت قریب آنے کی وجہ سے چنا ہے لیکن الیکشن اگست سے پہلے بھی ہوسکتے ہیں اس مقصد کیلئے عمران خان اور بااختیار حلقوں کے درمیان مذاکرات جاری ہیں عمران خان نامعلوم وجوہات کا سہارا لیکر دباﺅ بڑھارہے ہیں انہیںابتدائی یقین دہانی بھی کروائی جارہی ہے لیکن حکومتی اتحاد وقت سے پہلے الیکشن کی مزاحمت کررہا ہے اس کی دلیل ہے کہ معیشت اتنی بے جان ہے کہ وہ وینٹی لیٹر پر ہے اگر اسے سہارا دے کر چلنے کے قابل نہیںبنایا گیا تو نگران حکومت کے دور میںنہ صرف اس کی روح پرواز کرجائے گی بلکہ تین ماہ میںحالات اس حد تک بگڑ جائیں گے کہ ملک کو یقینی طور پر ڈیفالٹ کرنا پڑے گا حکومت کا یہ بھی کہنا ہے کہ معیشت کو اس حالت تک عمران خان نے پہنچایا تھا جب ہم ایڑی چوٹی کا زور لگاکر اسے سدھارنے کی کوشش کررہے ہیں تو آج بیچ میںدوبارہ عمران خان کو حوصلہ دے رہے ہیں حکومتی اکابرین نے واضح طور پر کہا ہے کہ انہوںنے بہت کوشش کرکے چین ساﺅتھ کوریا اور سعودی عرب کو راضی کرلیا ہے وہ اس مشکل صورتحال میں پاکستان کو بیل آﺅٹ کریں لیکن ایسی رکاوٹیں ڈالی جارہی ہیں کہ یہ کوششیں رائیگان بھی جاسکتی ہیں چنانچہ دونوں طرف پریشانی اور ابہام کا عالم ہے کسی کو سجھائی نہیںدے رہا کہ وہ کیا کرے اور ادھر عمران خان کی بلیک میلنگ اتنی زیادہ ہے کہ چار اناچار ان سے خفیہ مذاکرات کرنا پڑرہے ہیں اس کے باوجود کہ انہوںنے سی پیک کو منجمند کرکے چین کو ناراض کردےا تھا اور گوادر پورٹ کا کام ترک کردیا تھا ان کے نخرے اٹھائے جارہے ہیں وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل نے اپنی بجٹ تقریر میںواضح طور پر کہا کہ گوادر پورٹ کا کام ساڑھے تین سال سے بند ہے جس کی وجہ سے یہ پورٹ کم مٹی اور ریت کا ڈھیر زیادہ ہے عمران خان نے یہ یک وقت چین ،امریکہ اور سعودی عرب کو ناراض کردیا تھا اور آئی ایم اےف سے معاہدہ توڑ کر سبسڈی دے رہے تھے شیخ رشید کے بقول ہمیںپتہ تھا کہ ہماری حکومت جارہی ہے اس لئے عمران خان نے آنے والی حکومت کے راستے میںبارودی سرنگیں بچھادی تھیں اب جبکہ اتحادی حکومت کچھ نہ کچھ چل پڑی ہے اور عمران خان کو بھی یقین ہوچلا ہے کہ وہ حکومت میںنہیںبلکہ اپوزیشن میںہیں تو ان کا سازشی ذہن کچھ اور خام مال تیار کررہا ہے کیونکہ اگر نومبر میںہونے والی تقرری ان کے ہاتھوں سے نہیںہوئی یا شہبازشریف کے اختیار میں ہوئی تو سمجھو کہ عمران خان کے خیالوں کی دنیاہی لٹ گئی اس لئے وہ خطرناک مواد اکٹھا کرنے کا شوشہ چھوڑرہے ہیں اگرچہ ان کی زبردست مہم سے شہبازشریف اور زرداری چور ثابت نہ ہوسکے تو ان سے طاقتور لوگوں کو ایسی مہم سے کیا فرق پڑے گا کس کی جرا¿ت جو ان سے جواب طلب کرسکے۔جہاں تک ریکوڈک کا تعلق ہے تو یہ یتیم کا مال تھا سستے میںبیچ دیا گیا یا کچھ اپنا فائدہ کرلیا گیا تو اس کی کیا اہمیت ہے بلکہ موجودہ یا آنے والی حکومت ایک کمیشن بنائے جو ریکوڈک کی ڈیل کی تحقیقات کرے تاکہ حقائق سامنے آسکیں یہ ناہو کہ وزیراعظم اور طاقتور لوگ بچ جائیں تو زد میں اپنے وزیراعلیٰ قدوس بزنجو آجائیں جنہوںنے ریکوڈک کا معاہدہ پڑھے بغیر اس پر دستخط کردیئے تھے اس میںہمارے لوگوں کا قصور نہیںہے کہ کیونکہ کسی بھی معاہدے کی کاپی پہلے نہیںدی جاتی بلکہ سب کچھ تیار کیاجاتا ہے اور صرف وہ جگہ کھولی جاتی ہے جہاں پر دستخط کرنے ہوتے ہیں گوادر پورٹ کے معاہدہ کے وقت بھی یہی کچھ ہوا تھا ڈاکٹر صاحب نے بھی عین اس جگہ دستخط کئے تھے جو ان کے ساتھ رکھا گیا تھا اس سے پہلے جب سیندک چین کو بخش دیا گیا تھا تو بھی صرف دستخط حاصل کئے گئے تھے غرض کہ وقت آنے پر کوئی راز اراز نہیں رہے گا کوئی ڈیل خفیہ نہیںرہے گی جن لوگوں نے سودے لگائے ہیں پاکستان میںشائد ان کا کھوج نہ ملے لیکن یورپ امریکہ جاکر جب وہ اپنے محلات کھڑے کریںگے تب پتہ چلے گا کہ ان کے سودے کتنے قیمتی تھے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں