والدین کو گھروں سے نکالنا قابل سزا جرم قرار

اسلام آباد:اس ملک کا یہی المیہ ہے کہ گھر میں موجود بڑے بزرگ اب خبطی دکھائی دینے لگے ہیں۔یہاں موجود اولڈ ہومز کا چکر لگا کر دیکھ لیں تو بزرگ روتے اور دہائیاں دیتے دکھائی دیتے ہیں کہ اس پیرانہ سالی میں اولاد نے جب ان کی خدمت کرنا تھی تو انہیں دھکے مار کر گھر سے باہر نکال دیا۔مشہور کہاوت ہے کہ اکیلا باپ دس بچوں کو پال لیتا ہے مگر دس بچے مل کر اکیلے باپ کو نہیں پال سکتے۔پاکستان میں اب اولڈ ایج ہومز کا ٹرینڈ بڑھتے جا رہا ہے اور گھروں سے بزرگوں کی آواز اور حمت بھرا سایہ ختم ہوتا جا رہا ہے جس وجہ سے گھروں میں بھی برکتیں کم اور ماردھاڑ کے واقعات زیادہ دیکھنے کو ملتے ہیں۔مگر اب والدین کو گھر سے نکالنے پر صدارتی آرڈیننس جاری کر دیا گیا ہے جس کے مطابق اولاد اگر بزرگ والدین کو گھر سے نکالے گی تو انہیں قانونی سزا کاسامنا کرنا پڑے گا۔والدین کو گھروں سے نکالنا قابل سزا جرم ہوگا اور ایک سال تک قید، جرمانہ یا دونوں سزائیں دی جائیں گی۔ صدر مملکت نے آرڈیننس جاری کر دیا۔ تفصیلات کے مطابق صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے آئین کے آرٹیکل 89 کے تحت تحفظ والدین آرڈیننس 2021 جاری کردیا ہے، آرڈیننس کا مقصد بچوں کی جانب سے والدین کو زبردستی گھروں سے نکالنے کے خلاف تحفظ فراہم کرنا ہے۔رڈیننس کے تحت والدین کو گھروں سے نکالنا قابل سزا جرم ہو گا، والدین کو گھروں سے نکالنے پر ایک سال تک قید، جرمانہ یا دونوں سزائیں دی جائیں گی۔ گھر بچوں کی ملکیت ہونے یا کرائے پر ہونے کی صورت میں بھی والدین کو نہیں نکالا جاسکے گا۔آرڈیننس کے مطابق گھر والدین کی ملکیت ہونے کی صورت میں والدین کو بچوں کو گھر سے نکالنے کا اختیار ہو گا۔ والدین کے بچوں کو تحریری نوٹس دینے کی صورت میں گھر خالی کرنا لازمی ہوگا۔ وقت پر گھر خالی نہ کرنے کی صورت میں 30 دن تک جیل، جرمانہ یا دونوں سزاں کا اطلاق ہوگا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں