معاشرے کے تمام طبقات کو مل کر ہیپا ٹائٹس فری پاکستان کیلئے کام کرنا ہوگا، ربابہ بلیدی

کوئٹہ:پارلیمانی سیکرٹری صحت ڈاکٹر ربابہ خان بلیدی نے کہا ہے کہ حکومت پاکستان نے 2030 تک ملک سے ہیپاٹائٹس کا خاتمہ کرنے کیلئے عالمی ادارہ صحت سے کمٹمنٹ کی ہے لہذا معاشرے کے تمام طبقات کو مل کر ہیپاٹائٹس فری پاکستان کے لئے کام کرنا ہوگا۔ ہماری بھرپور کوشش ہوگی کہ 2030 تک ہیپاٹائٹس سے بچا کے لیے 90 فیصدایسے عوامل کو کنٹرول کریں جن سے یہ مرض پھیلتا ہے۔اس میں باربر سیفٹی، انجیکشن سیفٹی، سیف بلڈ ٹرانسفیوژن و دیگر پھیلا کے زریعے شامل ہیں۔ اس حوالے سے حکومت نے ہیپاٹائٹس ایکٹ اور سیف بلڈ ٹرانسفیوژن ایکٹ منظور کیا ہے یہ تمام کاوشیں ہیپاٹائٹس سی کے پھیلا کو روکنے کیلئے ہیں ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہیپاٹائٹس سے بچا کے عالمی دن کے موقع پر اپنے ایک پیغام میں کیا، پارلیمانی سیکرٹری صحت ڈاکٹر ربابہ خان بلیدی نے کہا کہ ہم ہیپاٹائٹس کے حوالے سے 5 فیصد سے زائد ممالک کی کیٹگری میں آتے ہیں ان ممالک کیلئے عالمی ادارہ صحت کی تجویز ہے کہ سب کا ٹیسٹ کرکے متاثرین کا علاج کیا جائے، اس کے چار طریقے ہیں پہلا یہ کہ آگاہی دی جائے جس گھر میں ہیپاٹائٹس کا کوئی مریض موجود ہے یا کسی نے خون لگوایا ہے تو وہ اپنا ٹیسٹ لازمی کروائے اور پازیٹیو آنے کی صورت میں علاج کروائے دوسرا یہ کہ اگر آپ نے کسی موقع پر خون عطیہ کیا تھا اور بعد میں ہیپاٹائٹس پازیٹیوآگیا تو سسٹم موجود ہے کہ خون لگنے والے کو ٹریس کرکے لوپ میں لاسکتے ہیں۔ تیسرا یہ کہ ہسپتال میں داخل ہوئے ہیں تو سرجری و دیگر علاج سے پہلے ہیپاٹائٹس کا ٹیسٹ لازمی کیا جائے اور اس کی روشنی میں علاج کیا جائے چوتھا طریقہ مائیکرو الیمی نیشن ہے انہوں نے کہا کہ ہیپاٹائٹس کی تشخیص کے لئے پی سی آر ٹیسٹ، بیس لائن ٹیسٹ، ایل ایف ٹی، سی بی سی و دیگر ٹیسٹ کیے جاتے ہیں۔ ان ٹیسٹ سے مرض کی سٹیج کا تعین کیا جاتا ہے اور پھر اس کے مطابق علاج کیا جاتا ہے۔ 97 فیصد ہیپاٹائٹس کے مریضوں کا کامیاب علاج ہوجاتا ہے، اب گولیوں کی شکل میں بھی اس کا علاج ممکن ہے اور یہ طریقہ علاج ہر طرح کے لیے موثر ہے گولیاں ابتدائی طور پر تین ماہ کیلئے دی جاتی ہیں تاہم مرض کی نوعیت یا مخصوص حالت میں دورانیہ 6ماہ تک بڑھایا جاسکتا ہے تاہم یہ واضح ہونا ضروری ہے کہ ہیپاٹائٹس کے ہر مریض کا ایک طرح سے علاج ممکن نہیں بلکہ جن متاثرین کا پی سی آر پازیٹیو ہوتا ہے ان کو ادویات دی جاتی ہیں۔ یہ ادویات ہر سٹیج کے مریض کو دی جاسکتی ہیں اور جن کا لیور ٹرانسپلانٹ ہونا ہوتا ہے انہیں بھی جگر کے عمل جراحی سے قبل یہ ادویات دی جاسکتی ہیں تاکہ ہیپاٹائٹس کا خاتمہ ہوسکے انہوں نے کہا کہ ہیپاٹائٹس کی شکار حاملہ ماں کے علاج کیلئے بچے کی پیدائش کا انتظار کیا جاتا ہیاس دوران بچے کو منتقلی کا ایک فیصد امکان ہوتا ہے پیدائش کے 24 گھنٹے کے اندر اندر بچے کی ویکسی نیشن کی جاتی ہے اور پھر ماں کا علاج کیا جاتا ہے تاہم ہیپاٹائٹس بی کا علاج پریگرینسی کے دوران بھی جاری رکھا جاتا ہے کیونکہ اس کی منتقلی کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں آج کل کورونا وائرس کا مسئلہ ہے جس کی وجہ سے لوگ جاننا چاہتے ہیں کہ کیا کورونا وائرس کے شکار ہیپاٹائٹس کے مریض کو ہیپاٹائٹس کی ادویات دی جاسکتی ہیں یا نہیں۔اس کا طبی نقطہ نظر سے جواب یہ ہے کہ کورونا کا شکار ہونے پر بھی ہیپاٹائٹس کے مریض کی ادویات بند نہیں کر نی چاہیے بلکہ علاج جاری رکھنا چاہیے انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں ہیپاٹائٹس کنٹرول پروگرام کے تحت انسداد یرقان کے لئے غیر معمولی اقدامات اٹھائے جارہے ہیں اور ہماری کوشش ہے کہ بلوچستان میں ہیپاٹائٹس پر قابو پاکر عوام کو اس موذی مرض سے نجات دلائی جائے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں