کوہ سلیمان کی بائیو ڈائیورسٹی(Koh e Suleman Biodiversity)

تحریر :فرہاد بلوچ ( پی ایچ ڈی سکالر فوڈان یونیور سٹی چائنہ)

راجن پور اور ڈجی خان محل وقوع کے اعتبار سے بہت ہی خاص اہمیت کا حامل ہے یہ خطہ موسمی لحاظ سے گرم اور خشک ہے جیو گرافیکلی دو حصوں میں پر محیط یہ خطہ بائیؤ ڈائیورسٹی سے بھری ہے کوہ سلیمان کا پہاڑی سلسلہ ہمارے آباؤ اجداد کی یاداشتوں کا امین ہے کوہ سلیمان کے ماحولیاتی نظام (ایکوسٹم) کو سائنسی بنیادوں پر پر پرکھنے کی ضرورت ہے تاکہ آنیوالے نسلوں کا مستقبل محفوظ ہو سکے درختوں کا کٹاو اور پرندوں کا شکار کوہ سلیمان کے ماحولیاتی نظام کو تباہی کے دہانے پر لے آیا ہے ہم اس کو مختلف زاویوں سے سائنسی بنیادوں پر پرکھنے اور ان عناصر کو جاننے کی کوشش کریں گے جس کی وجہ سے ہمارے ہمارے قدرتی وسائل تباہ ہو رہے ہیں.

کوہ سلیمان میں مختلف ادوار میں کچھ ایسی غیر مقامی invasive species) درختوں کی اقسام متعارف ہوئی ہیں جس کی وجہ سے ہمارے مقامی درختوں کو نشوونما و پروان چڑھانے کا موقع نہیں ملا جائے میں خاص طور پر کابلی کیکر قابل ذکر ہے اس کی خاص وجہ زمین کی بائیوٹک پوٹینشل یعنی زمین کی طاقت کا جھکاؤ ان غیر مقامی درختوں کے پھیلاؤ کی وجہ سے زمین کا واٹر لیول بہت کم ہو گیا ہے اور evapotranspiration کا عمل کافی حد تک متاثر ہوا ہے جس کی نیتجے میں خشک سالی drought جیسی آفات کا مقامی درختوں پر برا اثر ہوا ہے یہاں پر ایسے مقامی درختوں کا ناپید ہونا عام ہوتا جا رہا ہے جو صدیوں سے اس ماحولیاتی نظام کو بحال رکھ ہوا ہے یہ درخت مقامی پرندوں اور دوسرے جنگلی حیات کا مسکن رہے ہیں غیر مقامی درختوں کے متعارف ہونے سے مقامی پرندے اور دوسرے جنگلی حیات کافی حد تک متاثر ہوئے ہیں دوسرے طرف اس خطے کو گلوبل وارمنگ اور کلائمیٹ چینج جیسے مسائل کا سامناہے حال میں کچھ ایسی غیر مقامی جڑی بوٹیاں متعارف ہوئی ہیں جس کی وجہ سے یہاں کی لوکل جڑی بوٹیاں جوکہ carcinogenic یعنی کینسر کے اثر کو کم کرتی ہیں ناپید ہونے کا خطرہ ہے.

کوہ سلیمان کے لوگوں کا ذریعہ معاش مال مویشی اور مقامی درختوں پر ہے لیکن دوسری جانب یہ خطہ ریاستی اداروں کی توجہ کا مرکز بہت کم ہی رہا ہے کہ وہ یہاں کے لوگوں کو متبادل حل تلاش کر کے دیتے یہاں کے لوگ اس عمل کے نتیجے میں آنیوالی تباہ کاریوں سے مکمل طور پر نا واقف ہیں اس عمل کو روکنے کے لئے یہاں کے پڑھے لکھے
نوجوانوں کو شعوری جہدوجہد کرنا ہوگی درختوں کے کٹاو کے عمل کو روکنے کے ساتھ ساتھ مقامی درختوں کو مزید اُگانے کی سعی کرنی ہوگی ایسی غیر مقامی کے درختوں کی اُگاو کی حوصلے شکنی کرنی ہوگی جو کہ یہاں کی زمین کے لئے متوازن نہیں ایسے درختوں کا اُگاو عام کرنا ہوگا جو کہ پھل دار ہوں جو کے مویشیوں کے لے چارہ مہیا کر سکیں

شکاری حضرات کو روکنے کے لئے اگے آنا ہوگا تاکہ یہاں کی جنگلی حیات کو بچایا جائے جو کہ اس کے ایکوسٹم کو بحال رکھے ہوئے ہیں اور میں امید کرتا ہوں جس طرح یہاں کے بلوچ باسی اپنے وطن سے محبت کرتے ہیں اس کی خوبصورتی کو تباہ نہیں ہونے دیں گے یہاں کے پرندوں و جنگلی جانوروں اور درختوں سے بھی ایسے محبت کریں گے جیسے وہ اپنے وطن سے کرتے آئے ہیں یہاں کے پرندے،جنگلی حیات ،درختوں ، جڑی بوٹیاں اور کیڑے مکوڑے ہ ہمارے سرزمین کے وجود کا حصہ ہیں اور ہمارے ماضی کی نشانیاں اور محفوظ مستقبل کی ضمانت ہیں ۔

اگر خدانحواستہ ایسا نہیں ہوا تو ہمیں بہت سارے آفتوں کا سامنا ہوگا اور ہمارا اپنا وجود بھی خطرے پڑ سکتا ہے اور ہمارا حال ملائشیا جیسا ہوگا جہاں 1997 میں خشک سالی کی وجہ سے سینکڑوں سے زیادہ اموات ہوئی تھی اور وہاں کے باشندے اور جانور خوراک کی کمی کی وجہ سے نڈھال ہو گئے تھے پرندے اور آبی حیات تڑپ تڑپ کر مر گئے تھے وہاں کے درخت سوکھ کر قیامت صغری کا منظر پیش کر رہے تھے

اپنا تبصرہ بھیجیں