پاکستان میںتیل کی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے روس کے ساتھ مذاکرات جاری ہیں، خرم دستگیر

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)سینیٹ کو آگاہ کیا گیا ہے کہ پاکستان میںتیل کی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے روس کے ساتھ مذاکرات جاری ہیں، تجارتی شرائط، خام تیل کی خصوصیات پر آئندہ اجلاس میں بات چیت ہوگی۔ سینٹ کا اجلاس چئیرمین صادق سنجرانی کی زیر صدارت میں ہوا۔وقفہ سوالات کے دوران وزیر توانائی انجینئر خرم دستگیر بتایا کہ سولر پینل پر کوئی ڈیوٹی نہیں ہے، حکومت جلد سولر سے متعلق سہولت دینے کے لئے پالیسی لا رہی ہے ،ہم تین حصوں پر کام کر رہے ہیں،سولر کو فیول کے متبادل کے طور پر لانا چاہتے ہیں انھوں نے بتایا کہملک کے دیہاتی علاقوں میں ایک سے چار میگا واٹ کے سولر دینے جا رہے ہیں ۔اس سے وہاں بجلی مہیا ہوگی جہاں بجلی کم ہے ،وفاقی حکومت کی تمام عمارتوں کو سولر پر تبدیل کر رہے ہیں ،اس سے بجلی کی قیمت میں کمی آئے گی۔جب کہ سینیٹ میں پٹرولیم ڈویژن کے تحریری جواب میں بتایا گیا ہے کہ جنوری 2023 کے مہینے میں پٹرولیم مصنوعات کی تجارت کے حوالے سے پاکستان اور روسی وفود میں اعلی سطح ملاقاتیں ہوئیں ۔پاکستان میں خام تیل درآمد کی 20 فیصد ضروریات کو پورا کرنے کے لئے روس کے ساتھ مذاکرات جاری ہیں۔آئندہ ملاقاتوں میں تجارتی شرائط، خام تیل کی خصوصیات کو زیر بحث لایا جائے گا۔ایک سوال کے جواب میں وزیر توانائیخرم دستگیر نے کہا کہ بقایا رقوم کا معاملہ صرف کراچی الیکٹرک اور وفاق کا مسئلہ نہیں ہے ۔واٹر بورڈ کراچی اور میونسپل کارپوریشن نے کراچی الیکٹرک کے پیسے دینے ہیں۔ہم ان تمام معاملات کے حل کے لئے کوشاں ہیں،ان معاملات کے حل کے لئے ہی ٹاسک فورس تشکیل دی ہے۔سینیٹر بحرامند تنگی نے ضمنی سوال کیا کہ گزشتہ تین سالوں کے دوران ہائیڈرو الیکٹرسٹی ڈیموں کی تعمیر پر اب تک ہونے والی پیشرفت کی منصوبہ وار تفصیلات کیا ہیں؟ نو فیصد کام ہوا ہے اگلے سال مکمل ہونا تھا اب کیسے مکمل ہونگے؟ وزیر مملکت قانون شہادت اعوان نے کہا کہسارے ڈیمز اپنے وقت پر مکمل ہوجائیں گے،ان ڈیمز سے بجلی بھی بنائی جاسکے گی۔یہ کوئی گھر نہیں جو دو ماہ میں مکمل ہوجائیں گے ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں