ایک طرف عمران خان دوسری طرف ٹی چینلز بچوں کو نچوارہے ہیں ،قائمہ کمیٹی اطلاعات

اسلام آباد: قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی اطلاعات ونشریات میں ارکان نے کہا ہے کہ ایک عمران خان بچوں کو نچوارہے ہیں تو دوسری طرف بعض ٹی چینلز بھی یہ کام کر رہے ہیں بیہودہ متنازعہ شرمناک اشتہارات سے متعلق بلز پر اپنے حتمی جواب سے آگاہ کرے ۔پیر کو جویریہ ظفر آہیر کی زیر صدارت قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی اطلاعات و نشریات کا اجلاس ہوا۔ جماعت اسلامی کے رہنما مولانا عبدالاکبر چترالی اگر وزیر نہ ہو تو پھر کمیٹی کی اہمیت نہیں ، وزیر اطلاعات قائمہ کمیٹی میں کیوں نہیں آرہی چیئرپرسن کمیٹی نے یقینا ان کو ہونا چاہیے تھا لیکن کام تو روکنا نہیں اگر وہ سنجیدہ نہیں تو ہم سنجیدگی سے کام کریں گے۔ اگر وہ پھر بھی نہیں آتیں تو ان سے بات کرینگے۔نامناسب اشتہارات سے متعلق بڑا اچھا بل زیرغو ر ہے۔ پہلے وزارت سے پوچھ لیتے ہیں پھر اس پر بات کرتے ہیں۔حکام نے بتایا کہ جرنلسٹ پروٹیکشن بل کو ہیومن رائٹس ڈویژن سے واپس لینا چاہتے ہیں۔سیکرٹری اطلاعات نے کہا کہ مختلف بلز پر وزارت غور کررہی ہے سیکرٹری اطلاعات کسی خاص بل بات کرنی ہے تو ہم تیار ہیں محرکین نے غیر مناسب اشتہارات پر پابندی سے متعلق ترمیمی بل پر بحث ہوئے کرتے کہا کہ عمران خان بچوں کو نچواتے ہیں ۔مولانا جمال الدین نے کہ جب کہ ادھر یہ لوگ بچوں کو ٹی وی پہ نچواتے ہیں، اگر وزارت نے کام نہیں کرنا تو بتادیں پھر ۔جب آپ چینل والوں سے ہی مشورہ کرینگے تو کیسے قانون بنے گا۔ مولانا عبدالاکبر چترالی نے کہا کہ چینل والے تو یہ سارا کام کررہے ہیں۔سٹیک ہولڈرز سے وزارت کا کی کیا مراد ہے۔ چیئرمین پیمرا سے کہا گیا ہے کہ ممبرز کو کلیئر کریں کون سے بل کس میڈیا کے شعبہ پر اوراطلاق کہاں ہوتا ہے ۔حکام نے کہا کہ پیمرا ایکٹ کے مطابق کوئی شکایت کرے گا تو کاروائی ہوگی۔ اگر ڈرامے میں غیر اخلاقی چیز چل گئی تو شکایت تو بعد کی بات ہے اثرا ت تو چھوڑ جاتا ہے عبدالاکبر چترالی نے کہا کہ جلن ڈرامے پر پابندی لگائی تو عدالت نے کہا کہ آپ کو کونسی جلن ہورہی ہے حکام بتا دیتے کہ کیا جلن ہورہی ہے۔حکام نے کہا کہ قانون ہمیں صرف فلم سنسر کرنے کا اختیار دیتا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں