شیخ زید ہسپتال قتل گاہ،50مریضوں کے لیے دو ڈاکٹرز ہیں، نیشنل پارٹی

کوئٹہ:نیشنل پارٹی کے ترجمان نے کہا کہ بلوچستان حکومت کروناوائرس کے خلاف اقدامات میں بری طرح ناکام ہوچکی ہے شیخ زید ہسپتال عملا قتل گاہ بن چکا ہے جہاں پر لوگوں کے پیاروں کو لاکر علاج کے نام پر لاوارث چھوڑ کر موت کے منہ میں ڈال دیا جاتا ہے کوئی علاج نہیں اور نہ عملہ موجود ہے لاپروائی کے تمام حدود حکومت بلوچستان اور بلوچستان کے ہیلتھ ڈپارٹمنٹ نے پار کر دیئے ہیں نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنما میران بلوچ نے ایک ہفتے کے دوران تین جنازے چچا، بہنوں اور بھانجے کا شیخ زید ہسپتال سے آٹھائی ہیں بیان میں کہا گیا کہ اج میران بلوچ نے اپنے 35 سالہ نوجوان بھانجے کی میت دفنائی ہے بیان میں کہا گیا کہ نااہل حکومت نے لوگوں کو مرنے کے لیے شیخ زید ہسپتال میں ڈالا ہے 50 مریضوں کے لیے نام کے دو ڈاکٹر اور ایک نرس کو رکھا گیا ہے اور صبح پانچ بجے آکسیجن اور وینٹیلیٹرز کو بند کرکے 10 بجے تک لا وارث چھوڑ دیا جاتا ہے اور مریضوں کو تشویشناک حالت میں بھی آئی سی یو میں نہیں ڈالا جاتا ہے جس سے ان کی موت واقع ہوتی ہے بیان میں کہا کہ بہت سے نوجوان مریضوں کے کیس ہمارے سامنے ہیں اسٹنٹ کمشنر منگوچھر اور سابق چیرمین منظور بلوچ اس کی تازہ ترین مثالیں ہیں بلوچستان کے تمام سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی نے اس مشکل صورتحال میں بھی اپنا کردار ادا نہیں کیا تو یہ نااہل حکومت اپنے لاپروائی اور بیگانگی سے سینکڑوں لوگوں کو ایسے طرح مارے گی اس کے خلاف ہم سب کو کھڑے ہونے کی ضرورت ہے، بیان میں کہا کہ کروناوائرس سے متعلق عداد و شمار جھوٹ و فریب پر مشتمل ہیں اس وبا کو روکنے کے حوالے سے تاحال کوئی خاطر خواہ اقدامات نہیں اٹھائے گئے ہیں کوئٹہ سمیت پورا بلوچستان بے یار و مددگار نااہل حکمرانوں کے رحم و کرم پر ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں