قرض لینے کا شوق نہیں لیکن ماضی کے قرضوں کی واپسی کے لیے قرض لے رہے ہیں:حفیظ شیخ

اسلام آباد: مشیر خزانہ حفیظ شیخ نے کہا ہےکہ قرض لینے کا شوق نہیں لیکن ماضی کے قرضوں کی واپسی کے لیے قرض لے رہے ہیں اور ٹیکس محاصل میں اضافہ نہیں کریں گے توقرضوں کا بوجھ بڑھے گا۔اسلام آباد میں اقتصادی ٹیم کے ساتھ پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس کرتےہوئے مشیر خزانہ نے کہا کہ کورونا سے پہلے براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری میں 137 فیصد اضافہ ہوا، بجٹ میں کورونا کے اثرات سے نمٹنے کے ساتھ عوام کو ریلیف دینے پر بھی توجہ دی ہے،کورونا سے کاروباربند ہوئے تو ایف بی آرکی کلیکشن بھی متاثرہوئی۔انہوں نے کہا کہ کورونا کا بہانا نہیں بنارہے، پوری دنیا کورونا سے متاثرہوئی ہے، لوگ مشکل میں ہیں ان پر اضافی بوجھ نہیں ڈالنا چاہتے، قرض لینے کا شوق نہیں لیکن ماضی کے قرضوں کی واپسی کے لیے قرض لے رہے ہیں، ٹیکس محاصل میں اضافہ نہیں کریں گے توقرضوں کا بوجھ بڑھے گا۔مشیر خزانہ کا کہنا تھا کہ نوکریاں پیدا کرنےکےلیے 40 سے 50 ارب کی ڈیوٹیز ختم کی ہیں، لوگوں کے لیے ٹیکس ادائیگی کوآسان بنایا جارہا ہے اور ٹیکس لگانے کے بجائے مراعات دینے کوترجیح دی ہے، پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی مڈل کلاس کی بہتری کےلیے کی۔انہوں نے مزید کہا کہ ٹیکس دہندگان پر مزید بوجھ ڈالنےکے بجائے ٹیکس دائرہ کارکوبڑھایا ہے، پوائنٹ میں آف سیل پر ٹیکس کی شرح کوکم کیا ہے، تعمیرات کے شعبے میں ٹیکسزکو نصف کردیا ہے اور سیمنٹ پرایکسائز ڈیوٹی میں 25 روپے کمی کی ہے جب کہ امپورٹ پر ود ہولڈنگ ٹیکس کو بھی کم کیا جارہا ہے، نجی شعبے کے لیے مراعات دی گئی ہیں، ٹیرف لائنزپر ریگولیٹری ڈیوٹی کم کی ہے۔حفیظ شیخ کا کہنا تھا کہ کوئی اضافی ٹیکس نہیں لگایا، کاروباری لاگت کوکم کرنے کےلیے اقدامات کیے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں