بااختیار لوگوں سے بامقصد مذاکرات کے لیے تیار ہیں، علی وزیر

اسلام آباد — پاکستان کے وزیر دفاع ہرویز خٹک نے پشتون تحفظ موومنٹ کے رہنماؤں کو مذاکرات کی دعوت دی ہے اور کہا ہے کہ وہ آئیں اور تمام متنازع مسائل پر تبادلہ خیال کریں۔ اس پیشکش کے جواب میں پی ٹی ایم کے رکن قومی اسمبلی علی وزیر کہتے ہیں کہ ہمیں مذاکرات اور بات چیت سے کوئی انکار نہیں، صرف اخلاص اور اختیار رکھنے والے لوگ جب چاہیں، ہم مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔

اس پیش کش کے حوالے سے پشتون تحفظ موومنٹ کے رکن قومی اسمبلی علی وزیر نے کہا کہ ریاست کا حق بنتا ہے اور ریاست کو مذاکرات کرنے بھی چاہییں۔ ہم چاہتے ہیں کہ مذاکرات میں اخلاص ہو، یہ نہ ہو کہ کسی کو بٹھانے کے لیے یا پھر بدنام کرنے کے لیے ان مذاکرات کو استعمال کیا جائے۔ لیکن مسائل کے حل کے لیے اور پوری قوم کی بھلائی کے لیے بات ہو تو اس میں کوئی مضائقہ نہیں ہے۔

اس سوال پر کہ اگر مذاکرات ہوں تو کس معاملے پر اور کون سے ایشو پر بات کی جائے گی، انہوں نے کہا کہ جب مذاکرات ہوتے ہیں تو ان میں بہت سے مسائل پر بات ہوتی ہے۔ لیکن کون کون سے مطالبات یا معاملات پر بات کرنی ہے، تو اس پر پی ٹی ایم کے تمام قائدین باضابطہ مشاورت کے بعد فیصلہ کریں گے اور اپنی بات حکومت کے سامنے رکھیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہم پوری طرح مذاکرات کے لیے تیار ہیں، لیکن اس میں سنجیدگی ہونی چاہیے اور مذاکرات کرنے والی ٹیم بااختیار ہونی چاہیے کیونکہ ماضی میں ایسے کئی واقعات ہوئے کہ مذاکرات شروع ہوئے لیکن پھر کوئی ایسا واقعہ ہو جاتا ہے، جس سے تمام مذاکرات سبوتاژ ہو جاتے ہیں۔

پشتون تحفظ موومنٹ پاکستان کے قبائلی علاقوں کے سرکردہ نوجوانوں کی ایک تنظیم ہے جو پشتونوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے کام کر رہی ہے۔ کراچی میں ایک پشتون نوجوان نقیب اللہ کی پولیس کے ہاتھوں ہلاکت کے بعد اس تنظیم کے اثر و رسوخ میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

ماضی میں ریاستی اداروں کی طرف سے اس تنظیم پر غیر ملکی اداروں کی طرف سے فنڈنگ کا الزام لگایا جاتا رہا ہے اور مختلف اوقات میں تحریک کے اہم لیڈر منظور پشتین سمیت دیگر قائدین کی گرفتاریوں کا سلسلہ بھی جاری رہا ہے۔ حالیہ عرصے میں شمالی وزیرستان میں رکن اسمبلی علی وزیر کے کزن عارف وزیر کو نامعلوم افراد نے قتل کر دیا تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں