جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف بدنیتی پر مبنی کسی بھی اقدام کی مزاحمت کریں گے،امان اللہ کنرانی

کوئٹہ: سابق صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن سینیٹر(ر) امان اللہ کنرانی نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ حکومت ایف بی آر کی رپورٹ میں مداخلت کر سکتی، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ ایماندار جج ہیں انکے خلاف کوئی بدنینی پر مبنی اقدام ہوا اسکی مذاحمت کریں گے،آئین کی بالادستی،قانون کی حکمرانی،یکساں سلوک اور عدلیہ کی آزادی کو یقینی بنانا چاہتے ہیں،یہ بات انہوں نے نجی ٹی وی سے بات چیت کرتے ہوئے کہی، انہوں نے کہا کہ اس ملک میں بھٹو اور اکبر بگٹی کو شہید کیا گیا لیکن اب ایک چھوٹے صوبے ایک جج کو شہید ہونے نہیں دینگے،انہوں نے کہا کہ ملک میں ادارے آزاد نہیں ہیں جس طرح نیب استعمال ہوتا ہے ممکن ہے کہ ایف بی ار بھی استعمال ہو اس لئے ان کی رپورٹ کو قبول نہیں کرتے اس ملک میں ہر چیز ممکن ہے آئندہ کے لئے کچھ نہیں کہہ سکتے ہماری یہ رائے ہے قاضی فائز عیسیٰ ایک ایماندار اورجرات مند جج ہیں، ان کے خلاف کوئی بھی اقدام بد نیتی پر مبنی ھوگا وہ بلوچستان سے تعلق رکھنے والے واحد جج ہیں جو ملک کے چیف جسٹس بنیں گے جسٹس قاضی فائز عیسی اس وقت چیف جسٹس بنیں گے جب ملک میں عام انتخابات ہونگے اس لئے ان کا چیف جسٹس بننے کا وقت اھم ہے موجودہ حکومت کے دور میں اب جو اقدامات اٹھائے جارہے ہیں وہ سامنے لائے جائیں گے یہ حالات اس وقت اثرانداز ہونگے۔ انہوں نے کہا کہ قاضی فائز عیسیٰ کے ساتھ قانون سے ماوراء اور امتیازی سلوک نہ برتا جائے آئندہ اگر کچھ ہوا توہم مزاحمت کرینگے ہم قاضی صاحب کو بلوچستان سے چیف جسٹس دیکھنا چاھتے ہیں ایف بی آر کی رپورٹ میں اگر کوئی بد نیتی رپورٹ ہوئی تو اس کو نہیں مانیں گے۔انہوں نے کہا کہقاضی صاحب آزاد شخص ہیں ان سے نواز شریف اور زرداری ناراض رہے اب عمران خان بھی ان سے ناراض ہیں قاضی صاحب جیسے جج سے حکومت ناراض رھتی ہیں وہ ہی عوامی معاملات کے لئے کچھ کر سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ایف بی آر کی رپورٹ کی کوئی حیثیت نہیں اس کوہم نہیں مانتے جہاں بنیادی حقوق اور بدنیتی کا معاملہ ہو وہاں ہر چیز ثانوی ہے سپریم کورٹ کے اپنے فیصلوں کی نظیر موجود نواز شریف ایک جیسے کیس میں سزا پائے جبکہ خواجہ آصف بری الذمہ ٹہرے ہم بھی اس فیصلے پر من و عن عمل چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے حکم میں قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف کچھ نہیں انکی فیملی کے بارے میں کچھ نہیں بول سکتیوہ اپنا دفاع خود کریں گے ہم آئین کی بالادستی،قانون کی حکمرانی،یکساں سلوک اور عدلیہ کی آزادی کو یقینی بنانا چاہتے ہیں
٭٭٭٭٭

اپنا تبصرہ بھیجیں