بلوچ طلبا کا اغوا انہیں تعلیم سے دور رکھنے کی پالیسی ہے، خداداد سراج کو بازیاب کیا جائے، بلوچ اسٹوڈنٹس فرنٹ

کوئٹہ (پ ر) بلوچ اسٹوڈنٹس فرنٹ کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ مذمتی بیان میں سرگودھا  سے بلوچ طالب علم کی گمشدگی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ بلوچ طالب علموں کو تعلیم سے دور رکھنے کی پالیسی ہے۔ خدادا سراج بلوچ سرگودھا میڈیکل کالج میں پیتھولوجی لیب سائنسز کا طالبعلم ہے اور ا±ن کا تعلق بلوچستان کے شہر تربت تجابان سے ہے۔ بلوچ اسٹوڈنٹس فرنٹ کے ترجمان نے مزید کہا کہ ہم اس عمل کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں جو بلوچ طلباءکے حوالے سے نہ صرف ریاست کے تعصبانہ رویے کی عکاسی کرتا ہے، بلکہ بلوچ طلبا کے لئے تعلیم کے راستے بند کرنے کے مترادف ہے۔ بلوچ طلباءکے لئے یہ کوئی نئی بات نہیں، آئے روز بلوچ طلباءکو یونیورسٹی کیمپس کے اندر سے اغوا کیا جاتا ہے۔ پنجاب اور اسلام آباد کے تعلیمی اداروں میں بلوچ طلباءکی پروفائلنگ اور ہراسمنٹ بلوچ طلباءکو تعلیم سے دور رکھنے کیلئے ریاست کی نئی پالیسی ہے۔ اس سے قبل پنجاب یونیورسٹی کے ہاسٹلز میں رہائش کرنے والے طلباءکے ڈیٹا اور ڈیٹیل کے نام پر کبھی انتظامیہ تو کبھی غیر متعلق افراد کی طرف سے بلوچ طلباءکو مسلسل تنگ کیا گیا ہے۔ اسی تسلسل کے مطابق خدادا سراج بلوچ کو ماورائے عدالت جبری طور پر لاپتہ کیا گیا جس کے خلاف جامعہ میں زیر تعلیم طالبعلموں نے کل احتجاجی مظاہرہ کیا۔ طالبعلموں کی ماورائے عدالت جبری گمشدگی ایک غیر آئینی اور غیر قانونی عمل ہے لیکن اس عمل میں تسلسل کے ساتھ اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔ بلوچ طالبعلموں کی جانب سے ایسے غیر آئینی اور غیر قانونی عمل کے خلاف سرگودھا یونیورسٹی میں جاری احتجاجی مظاہرے پر بھی لاٹھی چارج کیا گیا اور طالبعلموں پر تشدد کیا گیا جو کہ نہایت ہی تشویشناک ہے۔ انہوں نے اپنے بیان کے آخر میں کہا کہ حالیہ دنوں میں پنجاب کے مختلف تعلیم اداروں میں بلوچ طلبہ کو ہراساں کرنے اور پنجاب کے مختلف تعلیمی اداروں میں پڑھنے والے بلوچ طلبہ کی جبری گمشدگی ایک سوالیہ نشان ہے۔ طلباءکو اغوا کرنا بلوچ قوم و بلوچ طلباءکے ساتھ اجتمائی زیادتی ہے جو کہ ایک خوف و ہراس کے ماحول کو جنم دیتا ہے۔ہم مقتدر قوتوں سے اپیل کرتے ہیں کہ خدادا سراج بلوچ کو جلد از جلد باحفاظت بازیاب کیا جائے اور جامعہ انتظامیہ کا ایسے کیس میں ملوث ہونے پر انتظامیہ کے خلاف سخت ایکشن لی جائے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں