بلوچستان کی تاریخ میں پہلی بار قومی وسائل کی یکساں تقسیم کی داغ بیل ڈالی ہے،ضیا لانگو

کوئٹہ 10فروری:وزیر داخلہ میر ضیاء اللہ لانگو سے کوٹ لانگو اور قلات  کے تمن داروں، معززین اور مقامی لوگوں نے ملاقاتیں کیں۔ تمن داروں، معززین اور مختلف مکاتب فکر کے نمائندوں نے علاقے کی ترقی کیلئے تجاویز پیش کیں۔ وزیر داخلہ نے  کوٹ لانگو سمیت قلات کے علاقوں کے مسائل حل کرنے کیلئے تمام وسائل بروئے کار لانے کی یقین دہانی کرائی۔ لوگوں نے اپنے مسائل کے حل کیلئے وزیرداخلہ کو درخواستیں دیں۔ وزیر داخلہ نے خود درخواستیں وصول کیں اور متعلقہ حکام کو عملدرآمد کیلئے احکامات دیئے۔  وزیر داخلہ نے کہا کہ بلوچستان کے ہر شہر اور ہر قصبے کے لوگوں کی بھرپور خدمت کا عزم رکھتے ہیں۔برسوں سے رکے ہوئے ترقی کے سفر کی وجہ سے متعدد علاقے پسماندگی کا شکاررہے، اب دن بدلیں گے۔ مقامی لوگوں کی بھرتی کیلئے قواعد و ضوابط میں ضروری تبدیلی کا عمل مکمل ہو چکا ہے۔امن وامان،صحت،تعلیم، پولیس اور دیگر محکموں میں بھرتی کیلئیمقامی لوگوں کو ترجیح دی جائے گی۔ پسماندہ علاقوں میں ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل سے حقیقی تبدیلی آئے گی۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ میں پسماندہ ترین علاقوں کا وکیل ہوں۔ بلوچستان کے دور افتادہ علاقوں کی محرومیوں کے خاتمے کا وقت آگیا ہے۔ ترقی کے سفر کو نظرانداز کئے گئے شہروں تک لے کر گئے ہیں۔ماضی میں وسائل کو جان بوجھ کر مخصوص شہروں تک محدود رکھا گیا۔سابق حکمرانوں نے صوبے کی حقیقی ضروریات کے بجائے ذاتی پسند و ناپسند کو ترجیح دی۔ موجودگی حکومت نے سابق دور کی خرابیاں کو دور اور ماضی میں قومی وسائل کے من پسند استعمال کی غلط روایت کو ختم کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قومی وسائل کے امین ہیں اور بلوچستان کی تاریخ میں پہلی بار قومی وسائل کی یکساں تقسیم کی داغ بیل ڈالی ہے۔وسائل کی یکساں تقسیم صوبے کی یکساں ترقی کی ضامن ہے۔ بلوچستان کے پسماندہ ترین علاقوں کی ترقی کیلئے پہلی مرتبہ فنڈز دئیے گئے ہیں اور پسماندہ ترین علاقوں کی ترقی کے لئے دن رات ایک کئے ہوئے ہیں۔۔ نظر انداز کئے گئے علاقوں کی خوشحالی کے لئے جو کچھ بھی کر سکا، کر گزروں گا۔ پسماندہ علاقوں کی قسمت بدلنے آیا ہوں اور قسمت بدل کر دکھاؤں گا۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کی تاریخ میں پہلی بار دور دراز علاقوں میں ترقی کا سفر پہنچا ہے اور یہ سفر رکے گا نہیں بلکہ مزید تیز ہو گا۔ ڈپٹی کمشنر قلات، اور متعلقہ حکام بھی اس موقع پر موجود تھے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں