خواتین اور لڑکیوں کی حفظان صحت کیلئے تمام شعبوں کے کردار کی ضرورت ہے، راحیلہ درانی

کوئٹہ(یو این اے ) صوبائی وزیر تعلیم محترمہ راحیلہ درانی نے کہا ہے کہ حکومت سمیت تمام متعلقہ افراد اور اداروں کو صوبے کی خواتین کی صحت اور حفظان صحت کی بہتر سہولتوں کیلئے باہمی تعاون کار میں اضافے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ تعلیم اور صحت کے علاوہ دوسرے سرکاری اور غیر سرکاری اداروں کو خواتین اور لڑکیوں کی حفظان صحت کی ضروریات کی تکمیل کیلئے تمام ممکنہ اقدامات کرنے چاہئیئں اور ان کے استعمال کی اشیاء کے حوالے سے ٹیکس اصلاحات کا کردار انتہائی اہم ہے۔ اس امر کا اظہار انہوں نے ایم ایچ ایم ورکنگ گروپ بلوچستان، یونیسیف اور ہینڈز کے زیر اہتمام’.ایم ایچ ایم مصنوعات کیلئے ٹیکس ریفارمز‘ کے موضوع پر اہم مشاورتی اجلاس کے دوران بحیثیت مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیاراحیلہ درانی نے ان اصلاحات کو آگے بڑھانے کے ضمن میں شرکاء کو ہر ممکن تعاون کا یقین دلاتے ہوئے کہا کہ ٹیکس اصلاحات ایم ایچ ایم کی مصنوعات کو زیادہ سستی اور قابل رسائی بنا سکتی ہیں جس سے ہم ایک صحت مند اور زیادہ جامع معاشرے کو فروغ دے سکتے ہیں۔ایم ایچ ایم ٹیکس اصلاحات پر پالیسی ڈائیلاگ کے اس دوسر ے راؤنڈ میں ماہرین،متعلقہ سرکاری حکام، قومی اور بین الاقوامی ترقیاتی اداروں کے نمائندوں، سول سوسائٹی اور میڈیا سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی اور ٹیکس اصلاحات کے مختلف پہلووں پر روشنی ڈالی رکن قومی اسمبلی پھلین بلوچ اور رکن بلوچستان ا سمبلی رحمت صالح نے اپنی گفتگو میں شرکاء کو یقین دلایا کہ ایم ایچ ایم کے اہم معاملے اور خواتین اور لڑکیوں کے فلاح و بہبود سے جڑے ان مسائل کو پارلیمنٹ تک لے کر جائیں گے اور ادرپیش مسائل کے حل کیلئے موثر کردار ادا کریں گے سیکرٹری پاپولیشن عبداللہ خان نے اپنی گفتگو میں کہا کہ کہ ٹیکس اصلاحات پر یہ گفتگو بلوچستان میں ایم ایچ ایم کے حوالے سے خواتین اور لڑکیوں کے حفظان صحت کے انتظام کو بہتر بنانے کی جانب ایک اہم قدم ہے۔ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) میں انکم ٹیکس کے کمشنر رحمت اللہ خان درانی نے ایم ایچ ایم ٹیکس اصلاحات کے تکنیکی پہلوؤں پرگفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس حوالے سے حکومت سمیت تمام متعلقہ افراد اور اداروں کو مشاورت کا عمل آگے بڑھانا چاہئے تاکہ حائل رکاوٹوں کو دور کیا جا سکے۔ایم ایچ ایم ڈبلیو جی بلوچستان کی سربراہ ڈاکٹر طاہرہ کمال بلوچ نے قبل ازیں اس اہم مشاورتی اجلاس کے مقاصد کا خاکہ پیش کیا اور خواتین کی ایم ایچ ایم مصنوعات تک رسائی کو بہتر بنانے میں ٹیکس اصلاحات کی اہمیت پر زور دیا۔یونیسیف کی نمائندگی کرتے ہوئے کرن قاضی نے ایم ایچ ایم مصنوعات پر ٹیکس لگانے سے متعلق اہم چیلنجز کا تفصیلی تجزیہ پیش کیا اور کہا کہ ان مسائل کو حل کرنے کے لیے اسٹریٹجک ٹیکس اصلاحات کی ضرورت ہے۔کوؤچیئر ایم ایچ ایم سیکرٹریٹ ذلیخا بلیدی نے شرکاء کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے اس مکالمے کی اہمیت کو اجا گر کیاپالیسی ایڈووکیسی سپیشلسٹ شفقت عزیز نے سٹریٹجک ایکشن پلان کے لیے ایک واضح ٹائم لائن پیش کی جس میں ٹیکس اصلاحات کے موثر نفاذ کو یقینی بنانے کے لیے ضروری اقدامات اور ذمہ داریوں کی تفصیل دی گئی۔ مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے ماہرین جن میں سردار خان بگتی ڈاکٹر فاروق اعظم،، قطر چیریٹی سے اعجاز الرحمان، یونیسیف سے فلک ناز، ہینڈز کی جانب سے داؤد حسین کوآرڈینیٹر ایم ایچ ایم سیکرٹریٹ شاہانہ تبسم،، اور سینئر صحافی شہزادہ ذوالفقار شامل تھے، نے ایم ایچ ایم کے حوالے سے مختلف اہم پہللوں کو اجاگر کیا اور اس کے فروغ کیلئے مسلسل کاوشوں پر زور دیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں