احتجاج کے تیسرے فیز میں بلوچستان کی مرکزی شاہراہوں پر دھرنا دیا جائے گا، ٹرانسپورٹرز

کوئٹہ (یواین اے)آل کوئٹہ ٹوتفتان ،دالبندین ،ماشکیل سیندک نوشکی بس ٹرانسپورٹ، آل رخشان بیلٹ آل کوٹہ مکران بس یونین، بلوچستان ٹرانسپورٹرزالائنس کی جانب سے دسویں روز میں داخل جاری پرامن احتجاج کو متعلقہ حکام کی عدم توجہ کی بناپرگزشتہ چار روز سے اپنے احتجاج کودوسرے فیزمیں داخل کرکے اپنے گاڑیوں کو کوئٹہ کی مین شارع سریاب روڈ بی بی زیارت کے مقام پر احتجاجی کیمپ قائم کرکے گاڑیاں کھڑی کردی ہیں اب کے بعدٹرانسپورٹرزاپنےاحتجاج کے تیسرے فیز کے نیشنل ہائی ویز پر دھرنا دیکر عام پہیہ جام کرکے اپناحتجاج ریکارڈ کرائینگے آج کے احتجاجی اجتماع سے آل بلوچستان ٹرانسپورٹرز الائنس کے نمائندگان میرسعیداحمد لہڑی محمود خان بادینی حاجی ملک شاہ جمالدینی حاجی عبد المالک محمد حسنی علی نواز لہڑی حاجی اللہ بخش باباجان شاہوانی،حاجی گل محمد جتک،میرناصرشاہوانی محمداکبرلہڑی اور دیگر ٹرانسپورٹرزنمائندگان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم تمام حمایت کرنے والے تمام روٹس نمائندگان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہاکہ ہم آل تفتان رخشاں آل کوئٹہ مکران بولان نصیر آباد کے تمام ٹرانسپورٹرز کےاجتماعی مطالبات کےحق میں غیرمعینہ مدت کیلئے پہیہ جام ہڑتال مجبورا اس بنا پر کررہیں ہے کہ نیشنل ہائی ویز پر امن امان قائم رکھنے کیلئے حکومت بلوچستان اور متعلقہ حکام کی جانب سےروٹس کے ٹرانسپورٹ کےخلاف یکطرفہ اورسخت ایس او پیز جاری اور لاگو کرنےکی کوشش کی گئی ہیں جن پر عمل درآمد کرنا مشکل اور باعث پریشانی ہیں جبکہ تفتان شاہراہ جو انٹر نیشنل شاہراں ایران بارڈر کیلئے گزشتہ پچاس ساٹھ سالوں سےہماری ٹرانسپورٹ چل رہی ہیں اسکا دارومدار ایران سمیت دیگر ممالک پرجانے اور وہاں سے آنے والے سیاح جو قانونی دستاویزات پاسپورٹ ویزا رکھنے والے مسافروں کی ٹرانسپورٹیشن پر منحصر تھا اور ہیں اس طرح یک طرفہ بنائےجانے والے ایس او پیز تو پابند کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ پاسپورٹ ویزہ پرجانےوالے مسافروں کو اپنے کوچز میں سوار نہ کریں حالانکہ اس روٹ کے اکثریتی سواری اور روزگار و کاروبارکااہم زریعہ معاش انہیں مسافروں کی بدولت ہے جہاں تک سیکورٹی کا مسلئہ ہے یہ ریاست کی ذمہ داری ہے کہ وہ عوام اور ٹرانسپورٹ کی مشکلات کو مدنظر رکھتے ہوئے ایسے ایس او پیز بنائیں جوسب کو قابل قبول ہو اس سارے معاملے میں ہم بحثیت شہری ٹرانسپورٹرز صرف تعاون کے مکلف ہیں اپنی بساط کے مطابق جوہم عرصہ دراز سے کرتےچلے آرہےہیں ہماری تجویزہیں امن امان قائم کرنےکےبناپرتمام نیشنل ہائی ویز پر تمام متعلقہ حکام کی پیٹرولنگ موبائل گشت بڑھایاجائے ضرورت پڑھنے پر ہرایک مسافر بس کواسکےدورانیہ سفر میں صرف ایک بار چیکنک کےلئے کھڑاکیاجائے اور اسی طرح تفتان پنجگورسےآتےہوئےکوچز کواینٹی سمنگلنگ کےنام پرجوکہ پرچون ایشیا خوردونوش جیسے سامان ہوتے ہیں ان کواینٹی سمنگلنگ کےنام پر صرف ایک بار چیکنگ کیلئے روکھے خطرناک مواد کی اینٹی سمنگلنگ بارڈر زیرو پوائنٹس پر کریں لیکن اس کےبجائےہمارے نیشنل ہائی ویز تفتان ،تربت،کراچی،جیکب آباد روٹس پر درجنوں اینٹی سمنگلنگ کی چیک پوسٹس بنائےگئے ہیں یہ ہم واضع کرچکےہیں کہ ٹرانسپورٹرز کااختلاف بار بار چیکنگ کے طریقہ کار سے متعلق ضرورہیں اینٹی سمنگلنگ کے خلاف نہیں ہیں ہر ادارہ اپنا کام کریں مسائل بڑھنے کے بجائے کم ہونگے ہڑتال تب تک جاری رہی گی جب تک حکمران مطالبات تسلیم نہیں کرتے اب دیکھنا ہے حکمران کب تک یہ سلسلہ جاری رکھنا چاہتے ہیں جبکہ کراچی روٹ کے تمام ٹرانسپورٹرز نمائندگان، پاکستان مزدا ٹرک یونین ،بلوچستان گڈزایسو ایشن، سپریم کونسل آف پاکستان،آل بلوچستان منی بس یونین ،بی این پی اورجمعیت کے دوستوں سمیت دیگر سیاسی جماعتوں کے قائدین تاجر برادری زمیندار ایکشن کمیٹی نمائندگان اور قبائلی رہنماں نے احتجاجی کیمپ کادورہ اوربرائے راست رابطہ کرکے جاری احتجاج میں شامل ہونےکی حامی بھرلی نیشنل ہائی ویز پرشانہ بشانہ ھونے کی یقین دھانی کرائی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں