شاہد خاقان عباسی اور سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ

اسلام آباد: شاھد خاقان عباسی سپیکر ڈائس پر پہنچ گئے،سپیکر اسد قیصر اور شاھد خاقان عباسی کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا۔سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی میں شدید جھڑپ ہوئی۔شاہد خاقان عباسی تمام پارلیمانی آداب بھول گئے۔شاہد خاقان عباسی نے کہا آپ کو شرم نہیں آتی میں جوتا اتار کر آپ کو ماروں گا۔ سپیکر نے جواب میں شاہد خاقان عباسی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا اپنی حد میں رہیں ورنہ میں آپ کا نام لوں گا۔ سابق وزیر اعظم سپیکر کو دھمکیاں دیتے رہے۔سپیکر نے مائیک شاھد خاقان عباسی کے حوالے کردیا۔ شاہد خاقان عباسی نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہاآپ نے اس ایوان کو بیہودگی کا اڈہ بنادیا ہے، سپیکر نے الفاظ حذف کردیئے۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ مجھے بڑا افسوس ہے کہ تحفظ ناموس رسالت کا معاملہ جس پر پورا پاکستان متفق ہے مگر آپ ایوان میں اسے متنازع بنارہے ہیں ‘۔ان کا کہنا تھا کہ ‘اگر حکومت نے قرار داد لانی تھی تو اپوزیشن سے بات کی جاتی ہے اور بتایا جاتا ہے کہ یہ قرار داد لائی جارہی ہے، مشاورت سے قرارداد لائی جانی چاہیے تھی،میری گزارش ہوگی کہ ایک گھنٹہ دیا جائے ہم اس کا مطالعہ کرکے اس میں جو اضافی لکھنا ہے وہ سب کے سامنے رکھیں گے’۔ہم جو قرارداد دیں گے اس پر بحث کرائیں۔ انہوں نے کہا کہ ‘اسپیشل کمیٹی کی کوئی ضرورت نہیں، پورے ایوان کی کمیٹی ہوگی’۔ جمعیت علمائے اسلام کے رکن مولانا اسعد محمود نے کہا کہ کل جب اجلاس اختتام پزیر ہوا اور تمام ممبران دو دن کے وقفے کے حوالے سے اپنے گھروں کو چلے گئے۔کل وزیراعظم صاحب نے حکومتی پالیسی کا اعلان خطاب میں کیا جو اپکے وزراء نہیں دے سکے۔وزیراعظم نے جلتی پر تیل کا کردار ادا کیا۔ملک کا نظام مفلوج ہوکر رہ گیا ہے۔حکومتی پالیسی انے کے بعد ٹی ایل پی سے مذاکرات کس نے کئے قوم کے سامنے لایا جائے۔انہوں نے کہاٹی ایل پی کے ساتھ جو پہلے معاہدات ہوئے وہ قوم کے سامنے لائے جائیں۔ ایسے کونسے معاہدات ہے جو تاریخ پورے ہونے سے قبل خون ریزی کی طرف معاملہ چلا گیا۔میڈیا پر پابندی عائد کی گئی، ٹی ایل پی کے ورکرز کا خون ہوا عوام کا خون بہا۔میڈیا پر سے پابندی ہٹائی جائے تا کہ وہ قوم کو حقائق سے اگاہ کرے۔یہ قرارداد ملک کے اندر جو حالات برپا ہوئے اس کیلئے ناکافی ہے۔ہم اس قرارداد میں ناموس رسالت بارے متن سے متفق ہیں۔، مگر اس میں کچھ کمیاں ہے۔یہ متن نا کافی ہے، اس میں مزید ترمیم کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا ختم نبوت کا مسئلہ ہو ناموس رسالت کا مسئلہ ہو یہ ایک تنظیم کا نہیں پوری قوم کا مسئلہ ہے۔تحریک لبیک کے ساتھ جو ظلم اور ذیادتی ہوئی ہے اس کی ہم شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔پولیس کے شہدا اور زخمیوں کے زمہ داران کا اعلان کریں۔پولیس کے شہدا اور زخمیوں کی زمہ داری صوبائی حکومت پر پڑھتی ہے یا وفاقی واضح کردے۔اپوزیشن کو اعتماد میں بھی نہیں لیا گیا اور اجلاس بلا لیا گیا۔اپوزیشن کے پاس قرار داد کا متن ہی نہیں تھا۔اپوزیشن کو تاخیر سے اسپیکر نے ملاقات کیلئے بلایا، یہ طرز عمل قابل قبول نہیں۔ اسپیکر صاحب اپ پورے ایوان کے اسپیکر ہے نا کہ صرف حکومتی ممبران کے۔ ہنگامی اجلاس بلانا تھا تو اتنی زحمت بھی نہ کی کہ اپوزیشن کو اعتماد میں لیتے، آپ حکومت کے نہیں بلکہ ایوان کے اسپیکر ہیں،اسپیکر صاحب کا طرز عمل جانبدارانہ ہے، حکومت کے ہاتھ میں ہیکہ اپوزیشن سے مل کر متفقہ قرارداد لائے۔ ایک کمزور قرارداد کے ذریعے قوم کے جذبات کو مزید مجروح نہ کیا جائے۔اگر اپوزیشن کو نظر انداز کیا گیا تو پھر میں اس پارلیمنٹ کو آپ کو نہیں چلانے دونگا۔حکومت کے ہاتھ میں ہے وہ متفقہ قرارداد لائے، ہم ذمہ دارانہ کردار کے لیے تیار ہیں۔امید ہے آپ اپوزیشن اور قوم کے جذبات کا بھرپور خیال رکھیں گے۔ اس کے بعد علی محمد خان نے کہا یہ حکومت اور ٹی ایل پی کے مذاکرات بارے قرارداد ہے۔اس میں کوئی تبدیلی نہیں لائی گئی۔اس معاملے کو خصوصی کمیٹی میں بھیجا جائے۔ سپیکر قومی اسمبلی نے کہا یہ نجی قرارداد ہے اس پر حکومت و اپوزیشن اپنے خیالات کا اظہار کرسکتی ہے۔وزیرمذہبی امور نورالحق قادری نے قومی اسمبلی میں اظہارخیال کرتے ہوئے کہا کہ اس قرارداد کا ایک پس منظر ہے۔ ایک جماعت سڑکوں پر نکل آئی، بہت ساری جماعتوں نے ان کا ساتھ دیا، ہم نے اس جماعت کا موقف بار بار سنا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمارا طریقہ کار پر اختلاف ہو سکتا ہے لیکن منزل پر نہیں۔نور الحق قادری کا کہنا تھا کہ ہم چاہتے تھے کہ خون بہانے کے بجائے مسئلے کو ایوان میں حل کر سکیں، یہ قرارداد اس ارادے اور سوچ کی تکمیل ہے۔ حضور اؐ کی ناموس کی جب بات آتی ہے تو ان سے محبت ہمیں اپنی جانوں سے بھی بڑھ کر ہے۔ یہ ہمارا ایمان اور عقیدہ ہے۔ان کا کہنا تھا کہ جو تعلق عمران خان کا نبیؐ سے ہے، وہ کسی مولوی یا پیر کا نہیں ہے، اس تعلق کو کوئی چیلنج نہیں کر سکتا۔ حضور ؐ کی ناموس کے لیے مزید اقدامات سیاسی وسفارتی سطح پر اٹھائے جائیں گے۔ قرارداد کا ایک پس منظر ہے جس کا اشارہ کرچکا ہوں، تنظیم میں شامل لوگ پاکستان کے شہری ہیں، اس تنظیم کی بہت سی مذہبی جماعتوں نے حمایت کی ہے۔ انہوں نے کہا ہم نے اپوزیشن کے ختم نبوت پر جذبے کو دیکھا ہوا ہے۔اس اپوزیشن نے یہاں ختم نبوت کے خلاف الیکشن اصلاحات میں قانون سازی کی۔فیض آباد میں کس نے اسی جماعت پر گولیاں چلائی تھیں۔اس موقع پر وزیر مذہبی امور کی جانب سے ماڈل ٹاؤن واقعہ کے تذکرے پر ن لیگ کے ارکان نے شور شرابہ شروع کردیا۔ن لیگ ارکان نے اسپیکر ڈائس کا گھیراؤ کرلیا۔سپیکرقومی اسمبلی نے کہا یہ بہت حساس معاملہ ہے اس پر سیاست نہ کریں۔میں دو جانب کے ارکان سے کہتا ہوں کہ اس معاملے کو سنجیدہ لیں۔ابھی قرارداد پیش ہوئی ہے منظور نہیں ہوئی۔ایک دوسرے کی استقامت اور حوصلہ سے بات سنیں۔آپ سب قرارداد پر مشاورت کرسکتے ہیں۔ شاہد خاقان عباسی نے ایک بار سپیکرکو مخاطب کرتے ہوئے کہاہاؤس چلانا پہلے آپ سیکھ لیں،۔مسلم لیگ ن کے رکن اسمبلی احسن اقبال نے کہا کہ ناموس رسالت حساس مسئلہ ہے۔آپ ناموس رسالت پر سیاست کرتے ہیں۔میں اسی حساس ایشو پر گولی کھاچکا ہوں۔میں گولی کھانے کے چند دن بعد روزہ رسولؐ پر تھا جبکہ گولی مارنے والا جیل میں تھا۔ہماری بھی رسول اللہ سے نسبت ہے۔ہم نہائت حساس مسئلے پر اکٹھے ہوئے ہیں۔ کسی کے پاس حق نہیں کہ وہ کسی کے ایمان کا سرٹیفیکیٹ جاری کرے۔انہوں نے کہاآج وزیر اعظم کو یہ قرارداد پیش کرنی چاہئے تھی۔کسی وزیر سے قرارداد پیش نہیں کرائی گئی۔یہ نجی بزنس ہے۔اگر یہ معاہدے کے نتیجے میں قرارداد آئی ہے تو پھر معاہدہ بھی آنا چاہئے تھا۔جب حکومت نے معاہدہ کیا ہے تو حکومت قرارداد بھی خود پیش کرتی۔وزیر اعظم کہاں ہیں۔جب اتنی اہم قرارداد پیش ہورہی ہے تو وزیر اعظم کے لئے کوئی دوسرا کام اس سے زیادہ کیسے اہم ہوسکتا ہے۔احسن اقبال نے کہا حکومت کے کسی وزیر میں جرات نہیں ہوئی کہ وہ قرارداد کو لیتا۔وزیر نے کہا معاہدے میں تبدیلی نہیں ہوسکتی۔اس کا مطلب ہے کہ ایک مذہبی تنظیم پارلیمان سے بالاتر نہیں۔جب تک یہ کاروائی جارہی رہے وزیر اعظم ایوان میں موجود رہیں۔عالمی امور ریاست نے طے کرنا ہے تو وزیر اعظم یہاں روزانہ بیٹھیں۔اجلاس موخر کیا جائے۔حکومت اور اپوزیشن بیٹھیں اور متفقہ قرارداد لیکر آئیں۔وفاقی و زیر اسد عمر نے کہا حرمت رسول کے لئے سب کا کٹ مرنے کا جذبہ ہی ایمان ہے۔ناموس رسالت پر پہلے بھی پاکستان سے ہمیشہ مضبوط آواز گئی ہے۔اب پھر پاکستان سے ہی عالم اسلام سے سب سے مضبوط آواز جائے گی۔مجھے یقین ہے ناموس رسالت کا عالمی سطح پر جو حل نکلے گا اس پر پاکستان ہی عالم اسلام کی رہنمائی کرے گا۔اس موقع پر سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے رولنگ دی کہ حکومت اور اپوزیشن مشاورت سے متفقہ قرارداد لے کر آئیں۔قومی اسمبلی اجلاس جمعہ گیارہ بجے تک ملتوی کردیا گیا۔قبل ازیں سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے اجلاس سے پہلے ن لیگ اور جے یوآئی سے رابطہ کیا۔ذرائع کے مطابق اسپیکر نے ن لیگ اور جے یوآئی سے اجلاس سے قبل مشاورت کیلئے بلالیا۔اپوزیشن نے اسپیکر سے مشاورت سے انکار کردیا، ذرائع نے جواب دیا کہ تین بجے اجلاس طلب کیا اور تین بجکر 15 منٹ پر ہمیں مشاورت کیلئے بلایا جارہا ہے۔فیصلے سارے بند کمروں میں ہوتے ہے، مشاورت کا کوئی فائدہ نہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں