دو ماہ پہلے حکومتی پالیسیوں پر تنقید کرنے والے وزیر خزانہ آج جنت کی تصویر پیش کررہے ہیں،احسن اقبال

اسلام آباد :پاکستان مسلم لیگ (ن)کے رہنما احسن اقبال نے کہا ہے کہ دو ماہ پہلے حکومتی پالیسیوں پر تنقید کرنے والے وزیر خزانہ آج جنت کی تصویر پیش کررہے ہیں،بجٹ میں کوئی بھی ہدف رکھا جا سکتا ہے، بجٹ پاس ہونے کے بعد بجلی گیس سمیت تیل مہنگا ہوگا،حکومت ٹیکس ریونیو کا ہدف حاصل نہیں کرسکے گی،اچھی بری حکومتیں آتی رہتی ہیں، ہمیں اپنا محاسبہ کرنے کی ضرورت ہے،ہم ابھی تک براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کو 2 ارب ڈالر سے اوپر نہیں لے جا سکے، پاکستان میں 25 سے 30 ارب ڈالر کی براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری آسکتی ہے، ہم نے اپنے دور میں 5 سالہ منصوبہ دیا، 2013 میں ترجیحات طے کیں، ہم 2018 سے 2023 تک کا معاشی ترقی کا بلیو پرنٹ حکومت کے لیے چھوڑ کر گئے تھے،دنیا کا کوئی ایسا ملک نہیں کی جس کا وزیراعظم بین الاقوامی فورم پر کرپشن اور منی لانڈرنگ کے حوالے سے بدنام کرے،انہی الزامات کے باعث بین الاقوامی سرمایہ کار اس ملک سے جاچکا ہے،جب گھر کا مالک ایسے کہے گا تو پھر کون اس گھر میں رہے گا۔ منگل کو آئندہ مالی سال کے بجٹ پربحث میں حصہ لیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ پچھلے تین سالوں میں جب بھی اپوزیشن نے تحفظات کیا اظہار کیا تو حکومت نے نہیں مانا،ہم نے کہا کہ بجٹ خسارہ ہوگا اور مہنگائی آئے گی،وہی ہوا بجٹ خسارہ ہوا اور مہنگائی آئی۔احسن اقبال نے کہاکہ حکومت ٹیکس ریونیو کا ہدف حاصل نہیں کرسکے گی،جی ڈی پی کی گروتھ ریٹ کا ہدف بھی مصنوعی ہے۔ انہوں نے کہاکہ بجٹ پاس ہونے کے بعد بجلی گیس سمیت تیل مہنگا ہوگا،ان ڈائریکٹ ٹیکسز سے پیسہ اکھٹا کیا جاے گا۔ احسن اقبال نے کہاکہ گزشتہ تین سالوں میں بجٹ پیش ہوتا ہے ہم نے جو بھی تحفظات کرتے رہے وہ سچ ثابت ہوتے رہے،گزشتہ تین سال میں حکومت ٹیکس کا ہدف حاصل نہیں کرسکی۔ انہوں نے کہاکہ ہم نے منی بجٹس کے حوالے سے خبردار کیا حکومت نے تردید کی مگر ہوا وہی جو اپوزیشن نے کہا۔ انہں نے کہاکہ ساڑھے آٹھ نو فیصد پر بجٹ خسارہ چلا جائیگا،اس بجٹ کی منظوری کے ساتھ ہی گیس، بجلی اور پٹرولیم مصنوعات مہنگی ہونگی،بلواسطہ ٹیکس لگا کر پھر عوام پر مہنگائی کا بوجھ ڈالا جائے گا۔ انہوں نے کہاکہ آج نئی نسل سوال کرتی ہے کہ کیا پاکستان جمہوری طور پر مضبوط ہے؟،21 ویں صدی میں قوموں کی خوشحالی، خود داری کا انحصار اقتصادی پالیسی پر ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہمیں اپنا محاسبہ کرنے کی ضرورت ہے۔ احسن اقبال نے کہاکہ پاکستان میں غیر ملکی سرمایہ کاری بمشکل 2017ء میں تین ارب ڈالر تک ایف آئی ڈی لے کر گئے مگر اب پھر ڈیڑھ ارب ڈالر پر آگیا ہے،ایسی صورت میں کیسے ہم ایکسپورٹ بڑھائیں گے، ویت نام اور برما بھی ہم سے آگے ہیں،ہمیں اس کے حوالے سے اپنے کلامیٹک سسٹم کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہم ابھی تک براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کو دو ارب ڈالر سے اوپر نہیں لے جا سکے،پاکستان میں 25 سے 30 ارب ڈالر کی براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری آ سکتی ہے،اس حکومت کی معاشی پالیسیاں پہلے دن سے منفی ہیں،ہم نے اپنے دور میں پانچ سالہ منصوبہ دیا،ہم نے 2013 میں اپنی ترجیحات طے کیں،ہم 2018 سے 2023 تک کا معاشی ترقی کا بلیوپرنٹ اس حکومت کے لیے چھوڑ کر گئے۔ انہوں نے کہاکہ تین سال میں حکومت کا کوئی ڈویلپمنٹ پلان نظر نہیں آیا،ہم نے ویژن 2025ء متعارف کرایا، پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار پانچ سالہ منصوبے کو ہدف تک پہنچایا،2013ء میں ہر پاکستانی لوڈ شیڈنگ اور دہشت گردی کو بڑا مسئلہ قرار دیتا تھا،2018ء تک لوڈ شیڈنگ ختم کی، دہشت گردی کا ختم کیا،2018ء سے 2023ء تک ترقیاتی بلیو پرنٹ حوالے کرکے گئے۔ انہوں نے کہاکہ یہ حکومت 12 ویں پانچ سالہ منصوبے کو آج تک حتمی شکل نہیں دے سکی،وزیراعظم کہتے ہیں کہ ہم پیچھے رہ گئے کہ ہم نے لانگ ٹرم پالیسی نہیں کی،سقوط ڈھاکہ کے بعد پہلی بار یہ حکومت آئی ہے جس کے پاس کوئی پلان نہیں ہے۔ انہوں نے کہاکہ دنیا کا کوئی ایسا ملک نہیں کی جس کا وزیراعظم بین الاقوامی فورم پر کرپشن اور منی لانڈرنگ کے حوالے سے بدنام کرے،انہی کے الزامات کے باعث بین الاقوامی سرمایہ کار اس ملک سے جاچکا ہے،جب گھر کا مالک ایسے کہے گا تو پھر کون اس گھر میں رہے گا۔ انہوں نے کہاکہ مسلم لیگ (ن)کی قیادت کی کردار کشی کے ساتھ اس حکومت نے پاکستان کی کردار کشی کی،اس حکومت کے ہدف حاصل کرنے کی صلاحیت کا اندازہ اس ایوان میں وزرا کے بیانات سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ وزیرخزانہ کہتے ہیں کہ پاکستان ترقی کی راہ پر چل پڑا ہے مگر دو ماہ پہلے کہتے تھے کہ تین سال میں معیشت کا بیڑہ غرق ہوچکا ہے،نیٹ فوڈ امپورٹر ہوگیا ہے مگر تین سال پہلے تو ایسا نہیں تھا،آپ کہتے ہیں کہ ہم نے لینڈ مائن دیں، ہم نے تو آپ کو گولڈ مائنز دی تھیں مگر آپ نے اس سے ملک تباہ کردیا،اس حکومت کے وزیر وکیل ہیں جو کبھی انرجی، کبھی ٹیکنالوجی پر درس دیتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ حماد اظہر قبضہ پلاٹ پر تو آپ رائے دے سکتے ہیں مگر آپ انرجی پر نہ صلاحیت نہ ہی آپ کے پاس ڈگری ہے بات کرنے کی،ساہیوال کا پلانٹ سپر کریٹیکل ٹیکنالوجی پر لگا ہے، جو آلودگی سے پاک ہے،ان کا وطیرہ ہے کہ انہوں نے سی پیک پر کیچڑ اچھالنا ہے، متنازعہ بنایا اور اس گیم چینجر کو ختم کرنے کی کوشش کی،یہی وجہ ہے کہ چین 400 بلین ڈالر لے کر چین چلا گیا جو پاکستان آسکتے تھے بلکہ آنے تھے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں