حکومتی ٹیم جواب تو دے

آج کا اداریہ
سپریم کورٹ کے پانچ رکنی لارجر بینچ کو شکایت ہے کہ حکومتی ٹیم نے پوچھے گئے سوالوں میں سے ایک کا بھی جواب نہیں دیا۔حکومتِ سندھ کی جانب سے عدالت کو بتایا گیاکہ 8ارب روپے کا راشن بیروزگار ہونے والے دیہاڑی دار مزدوروں میں تقسیم کیاہے۔عدالت نے سوال کیا یہ راشن کہاں سے خریدا گیا؟ جواب میں کوئی شواہد پیش نہیں کئے گئے۔جن 11یو سیز کو سیل کیا گیا ہے ان کی آبادی کتنی ہے؟ اس کے جواب میں لاعلمی کا ا ظہار کیا گیا۔حتیٰ کہ سیل کی جانے والی یوسیز میں مریضوں کے اعداوشمار بھی حکومتی وکلاء کے پاس موجود نہیں تھے۔ اسکے علاوہ عدالت نے اس حوالے سے بھی سوال کیاکہ ہمارے ملک میں بڑے بڑے مینوفیکچرر موجود ہیں انہوں نے کورونا وائرس سے بچاؤ کے لئے درکار سازو سامان کی تیاری میں کیا کیا ہے؟حکومت کی جانب سے فراہم کردہ رپورٹس میں لکھا ہے کہ سب سامان بیرون ملک سے درآمد کیا گیاہے۔اطلاعات کے مطابق ایک ایک ٹیسٹ کے 8، 8 ہزار روپے وصول کئے جارہے ہیں۔ڈاکٹرز عام آدمی سے حفاظتی کٹس مانگ رہے ہیں۔عدالت میں حکومتی وکلاء کی بے خبری اپنی جگہ خود زمینی حقائق کی ترجمانی کے لئے کافی تھی۔اس تناظر میں عدالتی سوالات کی اہمیت بڑھ جاتی ہے۔حکومت کو بھرپور تیاری کے ساتھ عدالت میں اپنے وکلاء کو بھیجنا چاہئے، 8ارب روپے کے راشن کی خریداری اور تقسیم کے حوالے سے بے خبری حکومتِ سندھ کو مہنگی پڑے گی۔عدالتِ عظمیٰ ماضی کے برعکس گردو پیش کے حالات سے زیادہ باخبر ہے۔کروڑوں شہریوں کی زندگی موت کا معاملہ ہے ایک دو افراد کی بات نہیں 8ارب روپے بھی قومی خزانے سے نکالے گئے ہیں جواب تو دینا ہوگا پاکستانی عدالت میں بھی اور اللہ کی عدالت میں بھی پوچھ گچھ تو ہوگی۔اسے عوام کی بدقسمتی کے علاوہ اور کیا کہا جائے کہ گزشتہ دہائیوں میں پاکستانی حکمران خود کو قانون سے بالا تر سمجھنے کے اس قدر عادی ہوچکے ہیں کہ انہیں اب قانون کی موجودگی کا سرے سے کوئی احساس ہی نہیں رہا۔چینی آٹے کا حالیہ بحران ہو یاماضی میں عوام کو لوٹنے کی دیگر مثالوں کو سامنے لایا جائے نتیجہ یہی نکلتا ہے کہ ہمارے حکمرانوں کی نگاہ میں قانون کی کوئی حیثیت نہیں۔ ججز کی آبزرویشن بھی اسی تأثرکے قریب ترہے،وہ کہہ رہے ہیں پولیس خود لوٹ مار میں پیش پیش ہے۔ عدالت نے حکومت کو خبردار کیا ہے کہ اگر انہوں نے حالات کا درست اندازہ نہ لگایا وزیر اعلیٰ کی رہائش گاہ اور دفتر سمیت کوئی جگہ محفوظ نہیں رہے گی۔بھوک سے ستائے ہوئے لوگوں کا جم غفیر سب کچھ روند ڈالے گا کچھ نہیں بچے گا۔ موجودہ سیاسی نظام بھی خطرے میں ہے عوامی مفادات کی بجائے لٹیروں کی حفاظت کرتاہے کوروناوائرس دراصل اس ظالمانہ نظام پر حملہ آور ہواہے جو اپنی عمر پوری کرکے فرسودہ ہو چکا ہے اور تاریخ اسے کوڑے دان پر پھنکنے کی تیاری کر رہی ہے۔حکومت سندھ اگر 8ارب کا راشن غریب عوام تک پہنچانے کے حوالے سے عدالتِ عظمیٰ کو مطمئن نہ کر سکی تو اسے اس کی کتنی قیمت ادا کرنی پڑے گی اس کا اندازہ شائد حکومت کو بھی نہیں۔کورونا وائرس نے امریکا جیسی عالمی طاقت کا کھوکھلاپن بے نقاب کر دیا ہے حکومت سندھ کسی خوش فہمی میں نہ رہے۔بلوچستان میں پی ٹی آئی کے رہنما صوبائی پارلیمانی لیڈر اور صوبائی وزیر تعلیم سردار یار محمد رند کا یہ جملہ:”جام کمال کو ہٹانے یا برقرار رکھنے سے متعلق بی اے پی کے ہر فیصلے کی حمایت کریں گے ہم بی اے پی کے اتحادی ہیں کسی فردِ واحد کے اتحادی نہیں“،نہایت فصیح و بلیغ ہے ہر سمجھدار سیاست دان اس جملے میں پائے جانے والے معانی کا اندازہ لگا سکتا ہے۔کورونا وائرس صرف صحت کے حوالے سے پریشان کن مسئلہ نہیں اس نے بیک وقت معیشت اور معاشرت کو بھی یکساں طور پر جھنجوڑکر رکھ دیا ہے۔موجودہ نظام کو زمین بوس کرنے کے لئے بنیادی کام کر دیا ہے۔جو کسر رہ گئی ہے آنے والے دنوں میں پوری ہو جائے گی۔آئی ایم ایف، ورلڈ بینک اور ایشیائی ترقیاتی بینک بلاوجہ اربوں ڈالر ترقی پذیر اور پسماندہ ملکوں پر نچھاور کرنے کے بے چین نہیں،انہیں کھلی آنکھوں نظر آرہا ہے کہ کورونا وائرس نے ان کے چہروں سے غازہ اتار دیا ہے، اندر سے ان کی مکروہ اور ڈراؤنی شکل جھلکنے لگی ہے اگر امداد کے نام پر اقدامات نہ کئے تو کچھ نہیں بچے گا کچھ نہیں ملے گا۔ایف اے ٹی ایف کا اجلاس جون کی بجائے اکتوبر تک ملتوی کر دیا گیا ہے۔پوری دنیا میں ہلچل مچی ہوئی ہے اس کے اثرات نمودار ہوں گے۔اقوام متحدہ کو بھی اپنا کردار بہتر کرنا ہوگاظلم و استبدادی قوتوں کا ساتھ دینے اور مظلوموں سے دوری والی حکمت عملی کو بدلنا ہوگا یہ بھی ممکن ہے غریبوں کو روٹی کی جگہ کیک کھانے کا مشورہ دینے والی ملکائیں کچی آبادیوں میں جان بچاتی نظر آئیں۔حیرت ہے کہ موت کو اتنے قریب دیکھنے پر بھی لوٹ مار جاری رکھنے کی ضد کی جارہی ہے کیا لوٹ مار کرنے والوں کو یقین ہے کہ انہوں نے قیامت تک زندہ رہنا ہے؟ان کے دائیں بائیں جو لوگ مر رہے ہیں وہ اپنی بیوقوفی سے مر رہے ہیں؟برطانیہ کے وزیر اعظم نے کورونا وائرس کی اذیت بھگتی ہے ایران والوں کی بے بسی سے سبق سیکھا جائے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں