سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس

اسلام آباد،قومی سلامتی کمیٹی اجلاس میں اپوزیشن کی عدم شرکت سے حکومت میں بے چینی،انوار الحق کاکڑ اوروفاقی وزیر شریں مزاری میں جھڑپ ہوئی ہے،شیریں مزاری کے جبری گمشدگی کے معاملے پر سوالات پر سینیٹر انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ آپ کو اس طرح کے سوالات کابینہ اجلاس میں پوچھنے چاہیئں، آپ جبری گمشدگی کے معاملے پر چیمپئن بنتی ہیں تو استعفیٰ کیوں نہیں دیتیں، بی ایل اے کے دہشتگردوں کے ظلم کا شکار ہونے والوں کے خلاف کون بولے گا؟ایم کیو ایم کے دور میں بھی لوگ لاپتہ ہوتے رہے ان پر کوئی بات نہیں کرتا،سپیکر اسمبلی اسد قیصر نے کہا کہ اپوزیشن کو قومی سلامتی کمیٹی اجلاس میں شرکت کرنا چاہئے تھی،پارلیمانی قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کا کورم پورا تھا اس لئے اجلاس منعقد کیا گیا۔ پیر کے روز سپیکر قومی اسمبلی کی زیر صدارت پارلیمانی قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس ہوا،اس موقع پر مشیر قومی سلامتی معید یوسف نے بتایا ہے کہ ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ نیشنل سکیورٹی پالیسی کا ڈرافٹ تیار کیا گیا ہے،قومی سلامتی پالیسی کا مسودہ نیشنل سیکورٹی ڈویڑن نے تیار کیا ہے،مسودہ میں ملکی سلامتی پالیسی کی گائیڈ لائن شامل ہے،پالیسی کو وفاقی کابینہ کے اجلاس اور پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا،سیکورٹی پالیسی میں ملک کی معیشت کی سیکورٹی، فوڈ سیکورٹی، ملٹری سیکورٹی، پانی کی سیکورٹی، معیشت کی سیکورٹی، خارجہ پالیسی، آبادی میں اضافہ، دہشت گردی شامل ہے،پالیسی میں کشمیر ایشو، افغان ایشو اور خطے کے دیگر ممالک سے تعلقات بھی شامل ہیں،نیشنل سیکورٹی پالیسی میں متعلقہ وزارتیں شامل ہیں، وزارتیں پالیسی پر عملددرامد کرائیں گی،شرکاء اجلاس شہزاد وسیم، کامل علی آغا، فیصل سبزواری، عالیہ حمزہ ملک نے اس موقع پر معید یوسف سے قومی سلامتی بابت متعدد سوالات بھی پوچھے۔معید یوسف نے کمیٹی ارکان کے حساس سوالات کے جواب دینے سے گریز کرتے ہوئے بتایا کہ ہم نے پالیسی بنائی ہے، عملدرآمد متعلقہ وزارتوں کی ذمہ داری ہوگی،نیشنل سکیورٹی پالیسی میں 9 وزارتوں کا اہم کردار ہے،دفاعی سکیورٹی کے ساتھ انرجی سکیورٹی، فوڈ سکیورٹی، اقتصادی سکیورٹی اور واٹر سکیورٹی بھی اتنی ہی اہم ہے۔اجلاس میں اپوزیشن کی عدم شرکت پر قائد ایوان سینیٹ ڈاکٹر شہزاد وسیم کی شدید تنقید کی۔ اجلاس میں وفاقی وزیر شیریں مزاری اور سینیٹر انوار الحق کاکڑ کی تلخ کلامی بھی ہوئی،شیریں مزاری کے جبری گمشدگی کے معاملے پر سوالات پر سینیٹر انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ آپ کو اس طرح کے سوالات کابینہ اجلاس میں پوچھنے چاہیئں، آپ جبری گمشدگی کے معاملے پر چیمپئن بنتی ہیں تو استعفی کیوں نہیں دیتیں، بی ایل اے کے دہشتگردوں کے ظلم کا شکار ہونے والوں کے خلاف کون بولے گا؟ایم کیو ایم کے دور میں بھی لوگ لاپتہ ہوتے رہے ان پر کوئی بات نہیں کرتا۔سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا کہ اپوزیشن کو قومی سلامتی کمیٹی اجلاس میں شرکت کرنا چاہئے تھی،پارلیمانی قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کا کورم پورا تھا اس لئے اجلاس منعقد کیا گیا۔ایک سوال پر اسد قیصر نے کہا کہ وزرا آئے بھی تھے کچھ وزرا کو وزیر اعظم کی زیر صدارت اجلاس میں جانا پڑا کمیٹی کو قومی سلامتی بابت تیار کی جانے والی پالیسی پرمشیر قومی سلامتی نے بہت اچھی بریفنگ دی ہے۔جی ڈی اے کی رکن اسمبلی سائرہ بانو نے قومی سلامتی کمیٹی پر ردعمل میں کہا کہ ہمیں یہ بریفنگ دی گئی ہے کہ پانی کا برتن ڈھک کر رکھنا ہے،گیس کا ہیٹر بند کر کے سونا ہے

اپنا تبصرہ بھیجیں