خواتین کو لاپتہ کرنے سے حالات کشیدگی کی طرف جائیں گے، محسن داوڑ

کوئٹہ (انتخاب نیوز) نیشنل ڈیموکریٹک موومنٹ کے چیئرمین اور رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ کا دورہ کوئٹہ۔ نیشنل ڈیموکریٹک موومنٹ کے چیرمین محسن داوڑ، جنرل سیکرٹری مزمل شاہ، ممبر مرکزی آرگنائزنگ کمیٹی عبداللہ ننگیال، ندیم عسکر، احمد جان اور پارٹی کے دیگر قائدین کوئٹہ میں بلوچ مسنگ پرسنز کیمپ میں شریک ہوئے۔ اس موقع پر محسن داوڑ نے کہا کہ مسنگ پرسن کا مسئلہ انتہائی شرمناک ہے، جس بھی ریاست میں یہ ہوتا ہو اسے ریاست نہیں کہا جاسکتا، کیونکہ ہر ریاست کا اپنا قانون ہوتا ہے، یہاں پر مختلف قومیتیں آباد ہیں، جب ریاست چلانے والے ہی آئین کو توڑیں گے تو آپ کیا کریں گے، جب خواتین کو اٹھانے تک نوبت آجائے تو حالات کشیدگی کی طرف جاتے ہیں۔ گزشتہ روز کراچی سے لاپتہ بلوچ آرٹسٹ کی اغواء نما گرفتاری باعث افسوس اور تشویش ہے۔ وزیرستان سے لے کر دیر تک شاید ہی کوئی ایسا گاؤں ہو جہاں لاپتہ افراد کا معاملہ نہ ہو۔ جب یہ حکومت بن رہی تو ہم نے پہلے ہی کہا تھا کہ وعدے وفا نہیں ہوں گے۔ عید سے پہلے بھی جب ہماری بات ہوئی تو ہم نے کہا کہ بلوچ قیادت کا بھی یہ ہی مطالبہ ہے، سندھ میں ایم کیو ایم کی قیادت کا بھی یہ مطالبہ ہے کہ لاپتہ افراد کا مسئلہ حل کرتے ہوئے انہیں فوری بازیاب کیا جائے۔ اس موقع پر ماما قدیر نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 83 ہزار بلوچ لاپتہ ہیں، سندھ میں بھی ہزاروں لوگ لاپتہ ہیں، میرے پاس لاپتہ پشتونوں کا بھی ڈیٹا ہے۔ ہمارے پاس تمام لاپتہ افراد کا ڈیٹا موجود ہے، لاپتہ افراد کو کہاں رکھا گیا ہے، جب آپ کا آئین ہے، عدالتیں ہیں تو 20، 20 سال سے لوگوں کو ٹارچر سیلوں میں کیوں رکھا گیا ہے۔

دریں اثناء نیشنل ڈیموکریٹک موومنٹ کے سربراہ ورکن قومی اسمبلی محسن داوڑ نے کہاہے کہ پشتونخوا وطن کو ایک اورجنگ سے بچانے کیلئے بڑے سیاسی جدوجہد کی ضرورت ہے امریکہ نے افغانستان کو ایک اور آگ میں دھکیل دیاہے امریکہ کے نکلنے کے بعد چین اور روس طالبان کے ساتھ تعلقات استوار کرکے اقتصادی مقاصد کیلئے افغان سرزمین استعمال کرناچاہتے ہیں لیکن حالات خطرناک نہج کی طرف جارہے ہیں۔ان خیالات کااظہار انہوں نے دورہ کوئٹہ کے موقع پر آن لائن سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ محسن داوڑ نے کہاکہ جس طرح امریکہ نے افغانستان کو طالبان کے حوالے کیا اس میں امریکی مفاد تھی وہ چاہتی تھی کہ ریجن میں حالات خراب ہوں ریجنل سطح پر دیگر ممالک کیلئے مشکلات پیدا کرناتھا اور آئندہ وقت میں یہاں ایک مستقل خطرہ برقراررکھنے کیلئے افغانستان کو آگ میں دھکیل دیا امریکہ کے نکلنے کے بعد روس اور چین چاہتے تھے کہ وہ طالبان کے ساتھ تعلقات استوار کرکے اس ملک کو اپنے اقتصادی مقاصد کیلئے استعمال کیاجائے بدقسمتی سے ہمارے ملک نے ہمیشہ کرایہ کیلئے کام کیاہے پاکستان افغانستان میں طالبان کے آنے کے بعد یہاں کام کرنے والی ٹی ٹی پی ودیگر کو افغان طالبان کے ذریعے کنٹرول کیاجاسکے انہوں نے کہاکہ ہمیں چاہیے کہ اپنے علاقے اور وطن کی خاطر ایک بہت بڑے سیاسی جدوجہد کی ضرورت ہے تاکہ ہم ایک اور جنگ میں استعمال نہ ہوں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں