سیندک گولڈ پروجیکٹ میں 15سال کی توسیع سے آمدن میں اضافہ ہوگا، ویلتھ پاک

اسلام آباد (انتخاب نیوز) سیندک گولڈ پروجیکٹ میں 15سال کی توسیع سے آمدن میں اضافہ ہو گا اور نوجوانوں کو ملازمتیں ملیں گی۔ضلع چاغی میں 50سے زائد مقامات پر سونے کے زخائر پائے جاتے ہیں۔ویلتھ پاک کی رپورٹ کے مطابق سیندک کاپر گولڈ پراجیکٹ کے لیز کنٹریکٹ میں 15 سال کی توسیع سے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے ریونیو میں اضافہ ہو گا جس سے وہ عوام کی فلاح و بہبود پر زیادہ خرچ کر سکیں گی۔ چین کا میٹالرجیکل گروپ کارپوریشن 2001 سے لیز پر اس منصوبے کو چلا رہا ہے، جس سے ہزاروں براہ راست اور بالواسطہ ملازمتیں مل رہی ہیں۔ لیز کی مدت میں 2037 تک توسیع کی منظوری اس سال فروری میں دی گئی تھی۔ سیندک میٹلز لمیٹڈ ایک مکمل ملکیتی پاکستانی حکومتی ادارہ ہے، جو بلوچستان کے ضلع چاغی میں اس منصوبے کے امور کے انتظام کے لیے ذمہ دار ہے۔ جیولوجیکل سروے آف پاکستان کے ایک اسسٹنٹ ڈائریکٹر یاسر شاہین خلیل نے بتایا کہ سیندک تانبے اور سونے کا ایک زخیرہ ہے جس میں جنوب، شمال اور مشرقی دھاتوں کے جھرمٹ ہیں۔ 2014 سے چاغی کے تانبے سونے کے ذخائر پرتیزی سے کام جاری ہے جبکہ ایسٹ ایسک باڈی کو رواں سال کے دوران مکمل طور پر فعال کر دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ سیندک میں تانبے اور سونے کی ایسٹ ایسک باڈی ملٹی ملین ڈالر کا منصوبہ ہے۔ یاسر خلیل نے کہا کہ سیندک پاکستان میں تانبے اور سونے کی کان کنی کا سب سے بڑا منصوبہ ہے۔ یہ پہلی بار 1961 میں جی ایس پی کے ذریعہ دریافت کیا گیا تھا۔ 1972 میں، ریاستہائے متحدہ کے جیولوجیکل سروے کی طرف سے مقرر کردہ ماہرین ارضیات کی ایک ٹیم نے مزید تشخیص کے لیے اس پر کام کیا۔ لیکن یہ 1995 تک فعال نہیں تھااور صرف کھدائی اورکان کنی کے ڈیزائن تیار کیے گئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو تانبے کے وسیع وسائل اور اس سے منسلک سونے، چاندی اور مولیبڈینم کے ذخائر کی شکل میں قدرت نے نوازا ہے۔ چاغی ضلع میں وسیع پیمانے پر یہ زخائر50 سے زیادہ مقامات پر پائے جاتے ہیں۔ ان میں ریکوڈک، سیندک، کوہ سلطان، دشت کائین، زیارت، ڈربن چاہ، سیہ دق، اموری، ٹنگ اور درگن شامل ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں