وفاقی حکومت ٹیکس سے مستثنیٰ اور ایف بی آر کے نوٹسز کو روکے، بلوچستان صرافہ یونین

کوئٹہ (انتخاب نیوز) صرافہ ایسوسی ایشن بلو چستان ( رجسٹرڈ) کے صوبائی صدر محمد حسین صراف نے کہا ہے کہ بلو چستان میں کا رخانے نہ ہو نے کی وجہ سے زیوارات کراچی کے کار خانوں سے بن کر آتے ہیں جنکی مزدوری بھی بہت کم ہے ، موجود ہ حالات میں سونے کی بلند ترین سطح نے کاروبار کو متاثرہ کیا ہوا ہے ،اگر کوئٹہ کی دکانیں بھی پوائنٹ آف سیل میں آئی تو ان سے کاروبار کون کرے گا،ہما را وفاقی حکومت سے مطالبہ ہے کہ ہمیں ٹیکس سے مستسنا قرار دیا جائے اور بلو چستان کے ایف بی آر کی جانب سے نوٹسز کو روکاجائے ۔ یہ بات انہوں نے صوبائی چیئر مین عادل داﺅد راجپوت صراف ، صوبائی جنرل سیکر ٹری نعیم رمضان صراف، آل پاکستان صرافہ ایسو سی ایشن کے نائب صدر حاجی شکیل صراف، مرکزی جوائنٹ سیکر ٹری نظام الدین صراف کے ہمراہ جمعہ کو کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کر تے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہاکہ اس وقت سیلاب کی وجہ سے صوبہ 95فیصد پانی کی نظر ہو چکا ہے مکانات ، باغات، فصلیں، مال مو یشی اور جانی نقصانات بھی ہوئے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ بلو چستان میں اکثر لوگ اپنی فصلیں فروخت کر کے کاروبار کر تے ہیں اور زیا دہ تر دیہاتوں سے پرانے زیورات دے کر نئے زیورات بنائے جا تے ہیں موجود ہ حالات میں سونے کی بلند ترین سطح نے کاروبار کو متاثرہ کیا ہوا ہے ہما را وفاقی حکومت سے مطالبہ ہے کہ ہمیں ٹیکس سے مستسنا قرار دیا جائے بلو چستان میں کا رخانے نہ ہو نے کی وجہ سے زیوارات کراچی کے کار خانوں سے بن کر آتے ہیں جنکی مزدوری بھی بہت کم ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کوئٹہ میں چار دکانیں پوائنٹ آف سیل کے ذمرے میں آتی ہیں جو پرانے زیورات لے کر نئے زیورات بناتے ہیں اگر یہ دکانیں بھی پوائنٹ آف سیل میں آئی تو ان سے کاروبار کون کرے گا ہماری دکانیں بند ہو جائیں گی ۔ انہوں نے کہاکہ آل پاکستان صرافہ ایسو سی ایشن کی وفا قی حکومت سے مذاکرات کر چکی ہے لیکن دوبارہ وفاقی حکومت مذاکرات کے ذریعے مسائل کا حل تلاش کرے ۔ انہوں نے کہاکہ ہما رامطالبہ ہے کہ بلو چستان کے ایف بی آر کی جانب سے نو ٹسز روکے جائیں ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں