خواتین صحافیوں کے تحفظ کیلئے قانون سازی ناگزیر ہے، وومن ورکرز الائنس

اسلام آباد، کوئٹہ (انتخاب نیوز) نجی ٹی وی سے وابستہ خاتون صحافی صدف نعیم کی پیشہ ورانہ ذمہ داریاں نبھاتے ہوئے ایک حادثے میں ناگہانی موت اس بات کا تقاضا کرتی ہے کہ صوبہ پنجاب میں صحافیوں بالخصوص خواتین میڈیا کارکنان کے تحفظ کے حوالے سے قانون سازی بلاتاخیر کی جائے۔ یہ بات ویمن ورکرز الائنس کی نیشنل سٹیئرنگ کمیٹی کی جانب سے جاری کیے گئے ایک بیان میں کہی گئی ہے۔ بیان میں صدف نعیم کے اہلخانہ سے تعزیت اور ہمدردی کا بھی اظہار کرتے ہوئے وفاقی اور صوبائی حکومتوں سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ مرحومہ صحافی کے اہلخانہ کے لیے امدادی رقوم فی الفور جاری کی جائیں۔ ویمن ورکرز الائنس ملک بھر کے 14 صنعتی اضلاع میں رسمی شعبوں یعنی سرکاری اور نجی سیکٹرز نیز صنعتوں میں کام کرنے والی خواتین کارکنان کی نمائندہ تنظیم ہے جو پچھلے سات برس سے سرگرم عمل ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ وفاق اور سندھ میں جرنلسٹ سیفٹی اینڈ پروٹیکشن کا قانون موجود ہے مگر پنجاب، بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں ابھی تک یہ قانون متعارف نہیں کروایا گیا۔ صحافیوں سمیت خواتین محنت کش کارکنان کے لیے قوانین ناکافی بھی ہیں اور ان پر عملدرا?مد بھی نہ ہونے کے برابر ہے۔ پنجاب میں صحافی کارکنان کے تحفظ کے قانون کے اجرا کی فی الفور ضرورت ہے۔ دیگر شعبوں میں کام کرنے والی محنت کش خواتین کے تحفظ کے لئے لیبر قوانین کو نئے زمانے سے ہم آہنگ کرنے اور لیبر انسپکشن کو مضبوط کرنے کی بھی ضرورت ہے۔ سٹیئرنگ کمیٹی کا کہنا ہے کہ صدف نعیم کی افسوسناک اور بے وقت موت اس بات کا تقاضا کرتی ہے کہ حکومتیں خواتین صحافیوں کو درپیش مسائل پر توجہ کریں جو تنخواہوں کی عدم ادائیگی یا تاخیر سے ادائیگی، ملازمت کے رسمی معاہدے، ای او بی آئی سے عدم رجسٹریشن، یونینز کی عدم موجودگی اور قانونی چھٹیوں کے بغیر مشکل حالات میں پر خطر کام کرنے پر مجبور ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ آجر ادارے کی ذمہ داری ہے کہ رپورٹرز کو خطرناک حالات میں رپورٹنگ کے حوالے سے سہولیات، مناسب لباس اور ہدایات فراہم کرے تاکہ رپورٹرز کی سلامتی کو لاحق خطرے کو کم سے کم کیا جا سکے۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ صحافت ہی نہیں بلکہ ہر شعبے میں خواتین محنت کش خواتین کو پیشہ ورانہ تحفظ کے حوالے سے مسائل کا سامنا ہیجن میں خاص طور پرکام کے اوقات کار، ہراسانی، ناسازگار ماحول،پیشہ ورانہ ذمہ داریوں کے دوران انسانی زندگی کو درپیش خطرات ، ہنگامی حالات سے نمٹنے کے حوالے سے تربیت کا فقدان اور تحفظ کے آلات کی عدم فراہمی بڑے مسائل ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں