وزیراعلئ بلوچستان جام کمال خان کا صوبائ اسمبلی کے اجلاس سے خطاب

صوبائ حکومت کی تما م تر توجہ کورونا وائرس کے پھیلاؤ کی روک تھام پر مرکوز ہے صوبائ حکومت کورونا وائرس کے چیلنج سے نمٹنے کے لیۓ تمام وسائل بروۓ کار لا رہی ہے ہم نے کورنا وائرس کے مسلئہ کو اس وقت اٹھایا جب دیگر صوبوں کو زیادہ معلومات بھی نہیں تھیں ایران میں کورونا وائرس پھیلنے کے بعد فوری طور پر تفتان میں دستیاب سہولتوں کو بہتر بنانے کے اقدامات کا آغاز کیا
میں نے خود اور صوبائ وزراء اور متعلقہ حکام نے تفتان کے دورے کیۓتفتان کو وائرس کے پھیلاؤ کی وجہ قرار دینا صیح نہیں


تفتان کے راستے پاکستان آنے والے تمام افراد کا ریکارڈ موجود ہے جبکہ فضائ راستوں سے آنے والے 7 لاکھ سے زائد افراد کا آنے والے دنوں میں کورونا وائرس کی کو ۔ ملک میں پھیلنے سے روکنے پر سراہا جاۓ گا-اپوزیشن اراکین تفتان اور کورونا وائرس کی روک تھام کی حکومتی کوششوں کے حوالے سے اپنا ریکارڈ درست کریں تنقید کی بجاۓ اپوزیشن حکومتی کوششوں کا ساتھ دے کورنا وائرس صرف حکومت ہی کا نہیں بلکہ اپوزیشن اور پورے ملک کا مسلئہ ہے کورنا وائرس کو حکومت نے سنجیدگی سے لیا ہے اور عوام کو اس محفوظ رکھنے کے لیۓ اقدامات کررہی ہے مکمل لاک ڈاؤن کو سمارٹ لاک ڈاؤن میں تبدیل کرنے کا مقصد محنت کشوں مزدوروں اور کاروباری طبقے کو معاشی تحفظ دینا ہے مستحق افراد اور خاندانوں کو راشن پکی پکائ روٹی اور احساس پروگرام کے تحت مالی معاونت دی جا رہی ہے حکومت نے تمام طبقات کا خیال رکھنا ہے صوبائ حکومت نے چھو ٹے پیمانے پر قرضہ فراہمی کی سکیم بھی شروع کی ہے کرونا وائرس زندگی کا حصہ بن سکتا ہے یہ وبا صحت اور معیشت پر اثر انداز ہو تی رہے گی اور ساتھ ساتھ چلے گی وفاقی اور صوبائ حکومتوں نے معاشی استحکام کے لیۓ بہت سے ٹیکسوں میں چھوٹ دی ہے جسکا اثر محاصل پر پڑے گا کثیر فنڈز صحت کے شعبے پر خرچ کیۓ جا رہے ہیں محاصل کی مد میں ملک کو 400سے 500 ارب روپے خسارے کا سامنا کرنا پڑے گا


ہمیں اپنے اخراجات میں کمی لانا ہو گی اراکین اسمبلی آئندہ سال کے بجٹ کے لیۓ صحت معاشی سرگرمیوں اور روزگار کے مواقعوں کے حامل منصوبوں کی تجاویز اور نشاندہی کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں