سی پیک قومی اثاثہ ہے، اس کیخلاف نہیں، حکومت گوادر کے لوگوں کو ان کا حق دے، لیاقت بلوچ

کوئٹہ (انتخاب نیوز) جماعت اسلامی کے مرکزی سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ نے گوادر دھرنے کے شرکاسے حکومت کی جانب سے ڈھائی ماہ میں کوئی مذاکرات نہیں ہوئے دھرنے کو منتشر کرنے کے دوران پولیس اہلکار کی موت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم سی پیک کو قومی اثاثہ سمجھتے ہیں اور نہ ہی کبھی بھی اس اثاثے کے خلاف رہے ہیں اور جو معاملہ ہوگیا ہے حکومت کو چاہئے کہ وہ اس معاملے کو گفت و شنید سے حل کریں تاکہ حالات کی بہتری کو یقینی بنایا جاسکے۔ اس موقع پر مذہبی اسکالر ڈاکٹر عطاء الرحمان بھی موجود تھے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے سول سیکرٹریٹ میں صوبائی وزیر داخلہ میر ضیاء اللہ لانگو سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ لیاقت بلوچ کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے ساحلی علاقے گوادر میں لوگ گزشتہ ڈھائی ماہ سے احتجاج کررہے تھے حکومت نے ڈھائی ماہ میں مظاہرین سے کوئی مذاکرات نہیں کیے احتجاجی مظاہرین کو منتشر کرنے کی کوشش کے دوران بلوچستان پولیس کے ایک اہلکار کی موت کا ہمیں شدید دکھ اور افسوس ہے کیونکہ بحیثیت پاکستانی ہم سی پیک کو قومی اثاثہ سمجھتے ہیں اور ہم کبھی بھی سی پیک کیخلاف نہیں رہے اگر اب معاملہ ہوگیا ہے تو حکومت کو چاہیے کہ وہ معاملے کو گفت و شنید کے ساتھ مل بیٹھ کر حل کرے حکومت سے بہتر مذاکرات ہوئے ہیں حق دو تحریک کے قائدین سے بھی اس حوالے بات کرونگا تاکہ معاملے کو خوش اسلوبی کے ساتھ حل کیا جاسکے اور علاقے کی صورتحال کو بہتر بنایا جاسکے۔ لیاقت بلوچ نے کہا کہ حکومت عوامی نمائندوں کے بجائے تخریب کاروں پر سختی کرے اگر ہمیں محسوس ہوا کہ صوبائی حکومت زیادتی کررہی ہے تو ہم گوادر کے عوام کو اس صورتحال اور حالات میں کبھی بھی تنہاء نہیں چھوڑیں گے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حکومت گوادر کے لوگوں کو ان کا حق دے اور ان کے مطالبات تسلیم کرکے عملدرآمد کو یقینی بنائیں کیونکہ یہ گوادر کے لوگوں کا بنیادی حق ہے اور حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے لوگوں کو سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنائیں تاکہ ان میں پائی جانے والی تشویش دور ہوسکے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں