فالج زدہ زرباری کولواہ میں کمیونٹی اسکولوں کے مسائل

تحریر: ارشداقبال
رواں ہفتے میں زرباری کولواہ چلا گیا۔ تاکہ وہاں کے سرکاری اسکولوں کا ڈیٹا اکٹھا کرکے متعلقہ تعلیمی زمہ داران اور نمائندوں کو متوجہ کرکے کولواہ کے تعلیمی مسائل سے آگاہ کر سکوں۔ میں زرباری کولواہ کے جس بھی سرکاری اسکول کی خستہ حال بلڈنگ کے سامنے پہنچا تو جواب ملا کہ کھڑکی دروازوں کے بغیر یہ بلڈنگیں کبھی کسی زمانے میں اسکول ہوا کرتے تھے۔ گند کور سے لےکر زرباری کولواہ کے آخری حدود شندی تک تمام سرکاری پرائمری اسکول پچھلے ایک دہائی سے زیادہ عرصے سے بند ہیں۔

زرباری کولواہ میں BEF کے تحت چلنے والی کمیونٹی اسکولوں نے پرائمری سطح پر علم کا شمع جلانے کا ٹھیکہ لیا ہوا ہے۔ مگر کمیونٹی اسکولوں کو BEF کتابیں اور دیگر تعلیمی مواد وقت پر نہیں پہنچا رہی ہے۔ کمیونٹی اسکولوں کے طلباءوطالبات کا علم حاصل کرنے کا شوق اور تعلیم سے محبت دیدنی ہے۔ چھوٹے چھوٹے معصوم بچیاں بچیوں کو دیکھ کر نہیں لگتا کہ یہاں کے لوگ علم کی اہمیت سے نا آشنا ہیں مگر طلباءفرش پر بغیر قلم کاپی اور کتابوں کے روزانہ اس انتطار میں اسکول جا رہے ہیں، کہ آج نہیں تو کل ہمارے اسکولوں میں کتابیں، قلم کاپی اور چٹائیاں پہنچائی جائیں گی۔

کمیونٹی اسکول سری بانی میں دو سو سے زائد طلباءوطالبات پڑھ رہے ہیں۔ جن میں گندہ چائی کے بند پرائمری سکول کے طلباءبھی شامل ہیں۔ گندہ چائی کا پرائمری سکول پچھلے دس سال سے زیادہ عرصے سے بند ہے۔ دو سال پہلے اس اسکول کی چھت کو کھجور کے موٹے موٹے امپورٹڈ لکڑیوں سے عارضی طور پر بنایا گیا تھا۔ جسے ایک نوجوان نے رضاکارانہ طور پر چلانا شروع کیا مگر خوش قسمتی سے کجھور کے تنوں پر مشتمل چھت کسی اتوار والے دن ہی گر گئی۔ جس دن طلبائ چھٹی پر تھے۔ گندہ چائی میں HRA آواران کی جانب سے دو کمروں کی منظوری ہوئی ہے۔ لیکن پانچ مہینے گزرنے کے باوجود اب تک کمروں کی بنیاد نہیں ڈالی جارہی۔ کمیونٹی اسکول سری بانی کے طلباءکے پاس نہ کتابیں ہیں نہ کاپیاں نہ بیٹھنے کیلئے کوئی چٹائی ہے نہ پینے کا پانی ہے اور نہ ہی کوئی لیٹرین ہے۔

کمیونٹی اسکول امام بخش بازار میں 87 طلباءوطالبات ہیں۔ وہاں گاو¿ں والوں نے اپنی مدد آپ گاو¿ں سے اسکول کو پانی پہنچانے کا عارضی بندوست کیا ہے۔ مگر اسکول میں کتابوں سے لےکر دیگر تعلیمی مواد ناپید ہیں۔ کمیونٹی ٹیچروں سے جب میں نے سوال پوچھا کہ کتابوں کے بغیر کیا پڑھا رہے ہو تو انہوں نے ازراہ مذاق کہا کہ "جنرل نالج”۔

زرباری کولواہ کے سرکاری اسکولوں کی طرف آئیں تو گورنمنٹ بوائز ہائی سکول گشانگ پرنسپل سمیت دو ٹیچروں پر مشتمل ہے۔ جس کی چار دیواری تک نہیں۔ گورنمنٹ پرائمری سکول گندہ چائی پچھلے دس سالوں سے بند۔ گورنمنٹ پرائمری اسکول ریک چائی بھی بند ہے۔ گورنمنٹ پرائمری سکول امام بخش بازار بھی بند ہے۔ پچھلے دس سالوں میں آواران میں ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر کئی آئے اور چلے گئے مگر زرباری کولواہ میں ایک بھی استاد کسی بند اسکول کو کھولنے نہیں پہنچا۔

دس سال پہلے ضلع آواران سے زرباری کولواہ تک روڑ بچھانے کیلئے کام شروع کیا گیا۔ مگر وہ کام علاقے کی حالات خراب ہونے سے پہلے ہی بند پڑگیا۔ بند اسکولوں کی طرح صحت کے سہولیات کیلئے بھی زرباری کولواہ میں سرکاری اداروں کا کوئی عمل دخل نہیں بس وہاں کے باسی اپنی مدد آپ زندگی جی رہے ہیں۔ زرباری کولواہ "ضلع آواران” کا فالج زدہ خطہ ہے۔ جسم کے کسی اعضاءکو فالج لگ جائے تو اسے مکمل صحتیاب ہونے تک یہاں دم درود اور دوائیوں کے لوگوں ساتھ ساتھ مریض کو چھیاپا بھی جاتا ہے۔ شاید یہاں سے منتخب ہونے والے حکومتی نمائندے اور ادارے بھی کب کا زرباری کولواہ کو آواران کے نقشے سے چھپا چکے ہیں جس کا ہمیں اب تک علم نہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں