محنت کے گمنام ہیروز کا اعزاز

تحریر: احمد رضا بلوچ

مزدوروں کے عالمی دن کے موقع پر جب میں یہ کالم لکھنے بیٹھا ہوں تو مجھے اپنے والد کی کہانی یاد آ رہی ہے وہ ایک مزدور تھا جس نے 30 سال سے زیادہ انتھک محنت کی لیکن ان کی سخت محنت کے باوجود انہیں کبھی بھی ان کے تعاون کے لیے تسلیم یا انعام نہیں دیا گیا اس کی کہانی ان لاتعداد مزدوروں کی صرف ایک مثال ہے جنہیں ان کی لگن اور محنت کی وجہ سے نظر انداز کیا گیا اور ان کی قدر نہیں کی گئی۔

آج جب ہم مزدوروں کا عالمی دن منا رہے ہیں ہم محنت کے ان گمنام ہیروز کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں جنہوں نے اپنے پسینے اور خون سے ہماری قوموں، شہروں اور برادریوں کی تعمیر کی ہے ہم ان کی جدوجہد ان کی قربانیوں اور اپنے معاشرے کے لیے ان کی شراکت کو تسلیم کرتے ہیں ہم تسلیم کرتے ہیں کہ ان کا کام صرف روزی کمانے کا ذریعہ نہیں ہے بلکہ ہماری اجتماعی ترقی اور خوشحالی کا ایک اہم حصہ ہےمزدور ہماری معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں جو کہ تعمیرات، مینوفیکچرنگ، زراعت اور خدمات جیسے مختلف شعبوں میں کام کرتے ہیں وہی ہیں جو ہمارے گھر بناتے ہیں، ہمارا کھانا اگاتے ہیں، اور ہمیں ضروری خدمات فراہم کرتے ہیں ان کے بغیر ہمارا معاشرہ تباہی کا شکار ہو جائے گاان کی اہمیت کے باوجود، مزدوروں کو بہت سے چیلنجز کا سامنا ہے جن میں کم اجرت، کام کے طویل اوقات، اور کام کے خراب حالات شامل ہیں بہت سے لوگوں کو ان کے بنیادی حقوق جیسے سماجی تحفظ، صحت کی دیکھ بھال، اور منصفانہ معاوضے سے محروم کر دیا جاتا ہے ان کا اکثر آجروں کے ذریعہ استحصال اور برا سلوک کیا جاتا ہے جو لوگوں پر منافع کو ترجیح دیتے ہیں۔

تاہم، مزدور صرف شکار نہیں ہوتے وہ تبدیلی کے ایجنٹ بھی ہیں انہوں نے اپنے حقوق کے لیے جدوجہد کی ہے یونینوں کو منظم کیا ہے اور کام کے بہتر حالات اور منصفانہ اجرت کا مطالبہ کیا ہے انہوں نے ہمارے لیبر قوانین اور پالیسیوں کی تشکیل میں اہم کردار ادا کیا ہے اور ہمارے معاشرے کی ترقی میں اپنا کردار ادا کیا ہے جب ہم مزدوروں کا عالمی دن مناتے ہیں تو ہمیں مزدوروں کی جدوجہد اور قربانیوں کو یاد رکھنا چاہیے ہمیں ان کی شراکت کو تسلیم کرنا چاہیے اور ان کے وقار کا احترام کرنا چاہیے ہمیں ایک زیادہ منصفانہ اور منصفانہ معاشرے کی تشکیل کے لیے کام کرنا چاہیے جہاں مزدوروں کی قدر اور عزت ہو ہمیں ان چیلنجوں کو بھی تسلیم کرنا چاہیے جن کا سامنا مزدوروں کو کرنا پڑتا ہے اور ان سے نمٹنے کے لیے کام کرنا چاہیے ہمیں اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ مزدوروں کو مناسب اجرت، سماجی تحفظ اور صحت کی دیکھ بھال تک رسائی حاصل ہو ہمیں ان کے حقوق کا تحفظ کرنا چاہیے اور استحصال اور بدسلوکی کو روکنا چاہیے۔

عالمی یوم مزدور معاشرے کے ان گمنام ہیروز کا جشن ہے جنہوں نے اپنی محنت اور لگن سے ہمارے معاشرے کی تعمیر کی یہ مزدوروں کے تعاون کو پہچاننے اور ان کی قدر کرنے کی اہمیت کی یاد دہانی ہے آئیے ہم ان کی میراث کا احترام کریں اور سب کے لیے ایک بہتر مستقبل بنانے کے لیے کام کریں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں