قدرتی گیس کے ذخائر میں سالانہ کمی، سوئی سدرن کو چیلنجز کا سامنا

کوئٹہ (آن لائن) قدرتی گیس کے ذخائر میں سالانہ کمی کی وجہ سے سوئی سدرن کو چیلنجز کا سامنا ہے۔ فریچائز علاقوں میں لوڈ شیڈنگ نہیں کی جا رہی۔ سوئی سدرن کو ملکی قدرتی گیس کے ذخائر میں ہونے والی سالانہ تنزلی کے باعث اپنے سسٹم میں گیس کی فراہمی میں مسلسل کمی کا سامنا ہے۔ مالی سال – سے سوئی سدرن کو حاصل ہونے والی گیس کی فراہمی میں 40 فیصد کمی ہوئی ہے۔ درجِ ذیل گراف میں دیکھا جا سکتا ہے کہ گزشتہ سات سالوں کے دوران تقریبا 465 ایم ایم سی ایف ڈی گیس کی کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔ گیس کی سالانہ فراہمی اور اس میں ہونے والی کمی کی شرح ذیل ہیں۔ چارٹ یہاں دکھایا جائے گا جو میڈیا ریلیز کے ساتھ منسلک کیا گیا ہے۔حکومتِ پاکستان کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ECC) کے منظور شدہ لوڈ مینجمنٹ پلان کے مطابق، گھریلو، تجارتی اور عام صنعتی شعبوں کو گیس کی فراہمی کے لیے سب سے زیادہ ترجیح دی گئی ہے۔اس امر کا اعادہ ضروری ہے کہ کے سوئی سدرن کے فریچائز علاقوں میں، خاص طور پر گھریلو شعبے میں، کوئی گیس لوڈ شیڈنگ نہیں کی جاتی ہے۔ تاہم، گیس لوڈ مینجمنٹ کی حکمت عملی (جو بین الاقوامی سطح پر نافذ العمل ہے) کے تحت، رات 10:00 بجے سے صبح 5:00 بجے تک گھریلو شعبے میں گیس کی بندش / پروفائلنگ کی جاتی ہے تاکہ اگلے دن کے لئے لائن پیکس کو برقرار رکھا جا سکے اور کھانا پکانے کے اوقات کے دوران استعمال ہونے والی قدرتی گیس کے پریشر کو بہتر طور پر استعمال کیا جا سکے۔قدرتی گیس کی ہونے والی اس مسلسل کمی کی صورتحال میں ادارہ اپنے گھریلو صارفین کو خاص طور پر کھانا پکانے کے اوقات کے دوران، مطلوبہ گیس فراہم کرنے کی بھرپور کوشش کرتا ہے، جس میں ادارے کے ڈسٹریبیوشن نیٹ ورک کے آخری سروں میں واقع صارفین بھی شامل ہیں۔بلوچستان میں سردیوں کے موسم کے دوران قدرتی گیس کی طلب میں کئی گنا اضافہ ہو جاتا ہے۔ کھانا پکانے کے علاوہ قدرتی گیس کو سخت ترین سردی سے بچا کے لئے اپنے ماحول اور اطراف کو گرم رکھنے کے لیے بڑے پیمانے پر استعمال کیا جاتا ہے۔ بلوچستان میں قدرتی گیس کی بڑھتی ہوئی طلب کو پورا کرنے کے لئے سوئی سدرن وہ تمام اقدامات بروئے کار لاتا ہے جس کے تحت اس صوبے کو مناسب مقدار میں گیس فراہم کی جا سکے۔اپنی خدمات کے معیار کو مزید بہتر بنانے اور کم گیس کے دبا اور گیس کے اخراج کے بڑھتے ہوئے خطرات کے مسائل کو حل کرنے کے لئے، سوئی سدرن نے اپنے پورے فریچائز علاقوں میں ایک وسیع بحالی پروگرام شروع کیا ہے، جس میں ٹیل اینڈ میں واقع پرانے نیٹ ورکس کو ترجیح دی گئی ہے۔گزشتہ دو سالوں کے دوران سوئی سدرن نے تھل، شہداد کوٹ، سکرنڈ، ڈیرہ بگٹی اور کراچی کے مختلف علاقوں میں اپنے 2,200 کلومیٹر طویل گیس ڈسٹریبیوشن نیٹ ورک کی بحالی مکمل کی ہے۔مستقبل میں مزید بہتری لانے کے لیے سوئی سدرن اگلے تین سالوں کے دوران 4,500 کلومیٹر گیس ڈسٹریبیوشن پائپ لائن نیٹ ورک کی بحالی کے لئے سرگرمِ عمل ہے۔ ان اقدامات کا مقصد خاص طور پر ٹیل اینڈ کے علاقوں میں گیس کے کم دبا کے مسائل کو حل کرنا ہے۔یہاں یہ ذکر کرنا ضروری ہے کہ کراچی کے دو کلیدی ٹیل اینڈ علاقوں ڈیفنس اور لیاری کو اس بحالی منصوبے کے تحت ترجیح دی گئی۔ ڈیفنس میں پائپ لائنز کی بحالی پہلے ہی مکمل ہو چکی ہے جبکہ لیاری میں 50 فیصد کام مکمل ہو چکا ہے اور باقی کام جون 2025 تک مکمل ہونے کی توقع ہے۔کراچی کے علاقوں شمالی ناظم آباد اور شمالی کراچی، ہالا، سنجھورو، پرانا سکھر، کندھ کوٹ اور حیدرآباد شہر کے کچھ علاقوں میں ڈسٹریبیوشن پائپ لائنز کی بحالی کا کام تیزی سے جاری ہے، جو جون 2025 تک مکمل ہونے کی توقع ہے۔سوئی سدرن کی مستعد ٹیمیں مسلسل متحرک رہتی ہیں اور چوبیس گھنٹے گیس کی فراہمی کے کسی بھی مسئلے سے نمٹنے کے لئے ہمہ وقت تیار رہتی ہیں۔کم دبا یا گیس سے متعلق دیگر شکایات کی صورت میں، ہمارے معزز صارفین، سوئی سدرن کے چوبیس گھنٹے آپریشنل کال سینٹر 1199 پر فون کر کے اپنی شکایات درج کرا سکتے ہیں۔ مزید براں وہ سوئی سدرن کی کسٹمر کنیکٹ موبائل ایپ کا استعمال کرکے یا ہیڈ آفس یا پھر سندھ اور بلوچستان کے فریچائز صوبوں میں پھیلے ہوئے ہمارے کسٹمر فیسلیٹیشن سینٹرز، علاقائی زونل دفاتر پر جا کر کے ہمارے عملے سے رابطہ کر سکتے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں