بلوچستان اسمبلی میں نئے ہال کی تعمیر کی قرارداد کثرتِ رائے سے منظور، ہدایت الرحمان کا احتجاجاً واک آوٹ

کوئٹہ(یو این اے )بلوچستان اسمبلی کا اجلاس جمعہ کو اسپیکر کیپٹن (ر)عبدالخالق اچکزئی کی زیرِ صدارت ایک گھنٹے کی تاخیر سے شروع ہوا۔ اجلاس میں وزیراعلی بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے اسمبلی ہال کی تعمیر سے متعلق تحریک پیش کی۔وزیراعلی بلوچستان نے تحریک پیش کرتے ہوئے کہا کہ اسمبلی ہال کی عمارت کو 38 سال کا عرصہ گزر چکا ہے اور یہ خستہ حال ہو چکا ہے، لہذا اس کی جگہ نیا اسمبلی ہال اور چیمبر تعمیر کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ہم جمہوریت پسند ہیں، اسی لیے ایوان میں قرارداد پیش کی ہے، حالانکہ ہم کابینہ سے منظوری بھی لے سکتے تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ نئے اسمبلی ہال میں بلوچستان کے تمام ثقافتی رنگ شامل کیے جائیں گے اور اسے بلوچی گدان کے طرز پر تعمیر کیا جائے گا۔تحریک پر بحث کے دوران سابق وزیراعلی ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے سوال اٹھایا کہ کون سے فورم نے موجودہ اسمبلی ہال کو خستہ حال قرار دیا ہے؟ اس کی رپورٹ پیش کی جائے۔ جماعت اسلامی کے رکن اسمبلی مولانا ہدایت الرحمان نے مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں بنیادی سہولیات کا فقدان ہے اور حکومت اسمبلی ہال پر اربوں روپے خرچ کرنے جا رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بلوچستان میں مائیں زچگی کے دوران جاں بحق ہو رہی ہیں، جانور اور انسان ایک ہی جگہ سے پانی پینے پر مجبور ہیں، ایسے میں اسمبلی ہال کی تعمیر پر خطیر رقم خرچ کرنا ناانصافی ہوگی۔ اس کے بعد مولانا ہدایت الرحمان احتجاجا واک آوٹ کر گئے۔اپوزیشن لیڈر میر یونس زہری نے قرارداد کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ اسمبلی کے موجودہ ہال میں اپوزیشن کے لیے مناسب جگہ موجود نہیں اور موجودہ چیمبر میں بدبو کی وجہ سے بیٹھنا بھی مشکل ہے۔ عوامی نیشنل پارٹی کے رکن زمرک خان اچکزئی اور صوبائی وزیر میر عاصم کرد گیلو نے بھی اس تحریک کی حمایت کی۔رکن صوبائی اسمبلی نور محمد دمڑ نے تجویز دی کہ نئے اسمبلی ہال کے لیے سابق ٹان ہال یا ریلوے کی زمین استعمال کی جائے اور موجودہ اسمبلی ہال کو لوکل گورنمنٹ کے حوالے کیا جائے۔ آغا عمر احمد زئی نے کہا کہ نئے اسمبلی ہال کے لیے سریاب کا علاقہ موزوں ہے۔بحث کے بعد بلوچستان اسمبلی نے تحریک کو کثرتِ رائے سے منظور کرلیا۔ اسپیکر نے رولنگ دیتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کی سفارشات کے تحت تحریک کو منظور کیا جاتا ہے۔