اکبر بلوچ کے قاتلوں کی گرفتاری تک خاموش نہیں بیٹھیں گے، نیشنل پارٹی ، بی ایس او پجار
کچھی(یو این اے) نیشنل پارٹی ضلع کچھی بولان کے زیر اہتمام "شہید محمد اکبر بلوچ” کے رسم چہلم کے حوالے سے تعزیتی ریفرنس مورخہ 22 دسمبر 2024 بروز اتوار گوٹھ ریحانزءتحصیل بھاگ میں منعقد کیا گیا تعزیتی ریفرنس سے نیشنل پارٹی کے صوبائی جنرل سیکرٹری چنگیز حءبلوچ ایڈووکیٹ، مرکزی جوائنٹ سیکرٹری ٹکری میران بلوچ،پارٹی مرکزی رہنما میر عبدالرسول بلوچ،ضلعی جنرل سیکرٹری کچھی بولان ماما عبدالستار بنگلزئی، حافظ الہی بخش مغیری،ضلع جعفراباد کہ صدر عبدالحکیم بلوچ،ضلع نصیر آباد کہ صدر جاگن خان مغیری،شہید کہ فرزند نوید اکبر مغیری پارٹی رہنما،مختیار احمد چھلگری،عبدالرزاق پندرانی عبداللہ بلوچ،تحصیل بھاگ کہ صدر کامریڈ وفا مراد سومرو وائس چیئرمین جی ٹی اے عبدالحنان ایری رہنما پیپلز پارٹی کچھی محمد اسلم بوہڑ ،استاد فضل الرحمن بزدار،،محمد رفیق مغیری،آرگنائزر بی ایس او پجار بھاگ زون اسرار بلوچ ،حافظ غلام عباس حسینی سمیت دیگر سیاسی و سماجی رہنماں نےخطاب کرتے ہوئے شہید اکبر بلوچ کی سیاسی سماجی جمہوری عوامی جہدوجہد کو زبردست الفاظ میں خراج عقیدت پیش کیا۔ مقررین نے کہا کہ کچھی بھاگ کی سرزمین ھمیشہ سماج دشمن قوتوں کہ خلاف جنگ لڑنے والے سیاسی و سماجی کارکنوں کو پیدا کرنے والی دھرتی ماں ھے۔شہید اکبر بلوچ بھی اسی دھرتی ماں کا ایک بھادر سچا سیاسی وسماجی کارکن و رہنما تھا جس کی پوری زندگی اپنے مفلوک الحال لوگوں کی زندگیوں کو بہتر بنانے کی جہدوجہد میں گذری اور بالاآخر سماج دشمن عناصر کہ خلاف سیاسی مذاحمت کرتے کرتے جام شہادت نوش کیا۔شہید اکبر بلوچ نے علاقے میں سیاسی شعور کی بیداری سمیت عوام کی بنیادی ضروریات جس میں تعلیم صحت روزگار کہ علاہ پینے کہ صاف پانی گیس بجلی کی فراھمی کہ لیئے ھمیشہ جہد مسلسل میں رھے شہید ھمیشہ عوام کی ھر مشکل میں ان کہ درمیان رھتے ھوئے ان کی ھر تکلیف کو اپنے وجود کی تکلیف کی طرح محسوس کیا ان کی لازوال سیاسی وسماجی خدمات کو کچھی بھاگ کی تاریخ کہ اوراق میں سنہری الفاظ سے لکھا جائے گا اور ان کہ قاتلوں کو سماج دشمن عناصر کی صفوں میں کھڑا کیا جائے گا ۔مقررین نے مزید کہا کہ بلوچستان کی تاریخ گواہ ھیکہ یہاں کا جابر ظالم طبقہ اپنے ظلم سے مظلوم اور محکوم عوام پر ھمیشہ ریاست کی حمایت اور طاقت کی بنیاد پر مسلط رھا ھے اور جب جب ان کہ خلاف کسی سیاسی وسماجی کارکن نے آواز حق بلند کی تو اس آواز کو سماج دشمن عناصر کے ھاتھوں خاموش کرایا گیا مگر وہ آواز حق ایک فرد کی شہادت کے بعد سینکڑوں افراد کی آواز حق بن گئی جس طرح آج شہید اکبر بلوچ کی شہادت کہ بعد اس کی آواز حق اب ھزاروں سیاسی وسماجی کارکنوں کی آواز حق بن چکی ھے اب شہید اکبر بلوچ کہ قاتلوں کو سوائے شرمندگی کہ کچھ حاصل نہیں ھوگا رسوائی ان کا مقدر بنے گی اور شہید اکبر بلوچ عوام کی دلوں میں ھمیشہ زندہ رہیں گے۔ ھم سمجھتے ہیں کہ شہید اکبر بلوچ کا قتل اجتماعی شعور کا قتل ھے اور یہ قتل ایک سیاسی قتل ھے جس کا مقصد سیاسی کارکنوں کے اندر ایک خوف پیدا کرنا تھا تاکہ وہ اپنی آواز ظالم کہ ظلم و ناانصافیوں کہ خلاف بلند نا کریں مگر ایسا اب ممکن نہیں رھا کیونکہ کچھی بولان بھاگ سمیت پورے بلوچستان میں خوف کہ بت ٹوٹ چکے ہیں اب سیاسی کارکنوں کی سیاسی مزاحمت ظالم اور ظلم کہ چاھے وہ کسی بھی شکل میں ھو اس کہ خلاف ھر چوک اور چوراہے پرہوگی آخر میں مقررین نے ایک بار پھر شہید اکبر بلوچ کی شہادت کو قومی المیہ قرار دیتے ھوئے ان کی پرامن نظریاتی سیاسی جہدوجہد کو خراج عقیدت پیش کرتے ھوئے صوبائی ریجنل اور ضلعی پولیس انتظامیہ سے بھرپور انداز میں مطالبہ کیا کہ شہید کہ قاتلوں کو فلفور گرفتار کیا جائے تاکہ شہید کہ ورثا کو انصاف فراھم ھوسکے بصورت دیگر نیشنل پارٹی قاتلوں کی گرفتاری اور انصاف کی فراہمی کے لیئے سیاسی مزاحمت کہ ساتھ انصاف فراھم کرنے والے ہر ادارے کا دروازا کھٹکھٹائے گی کہ جب تک انصاف نہیں ملتا جہدوجہد جاری رہے گی۔