چین ، بھارت سرحد پر صورت حال ’مستحکم اور اب کنٹرول‘ میں ہے: چینی وزارتِ خارجہ

چینی وزارت خارجہ کے ترجمان ژاؤ لی جیان نے یہ بات بیجنگ میں بدھ کو میڈیا بریفنگ کے دوران میں کہی ہے۔قبل ازیں بھارتی میڈیا نے یہ اطلاع دی تھی کہ چین بھارت کے ساتھ واقع بلند ترین سرحدی علاقے میں اپنے ایک ائیربیس کو توسیع دے رہا ہے۔لداخ کے نزدیک واقع اس علاقے میں چینی اور بھارتی افواج کے درمیان حالیہ دنوں میں جھڑپیں ہوئی ہیں۔

بھارت کے این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق ’’ خلائی سیارے سے لی گئی تصاویر سے بلندی پر واقع چین کے فضائی اڈے پر بڑے پیمانے پر تعمیراتی سرگرمی ظاہر ہورہی ہے۔یہ ہوائی اڈا پنگانگ جھیل سے دوسو کلومیٹر دور واقع ہے۔اسی جھیل پر چین اور بھارت کی مسلح افواج کے درمیان پانچ اور چھے مئی کو جھڑپیں ہوئی تھیں۔‘‘

بھارتی فوج کی مشرقی کمان کے ترجمان مندیپ ہوڈا نے ایک بیان میں کہا کہ ’’ جانبین کے جارحانہ کردار کے نتیجے میں (بھارتی؟) فوجی معمولی زخمی ہوئے ہیں۔پہلے پتھراؤ کیا گیا، توتکار ہوئی اور پھر یہ دھینگا مشتی پر دو بدو لڑائی پر منتج ہوئی ہے۔‘‘

بھارتی میڈیا کے مطابق تبت میں واقع چین کے نگاری گنسا ہوائی اڈے پر تعمیراتی سرگرمیاں جاری ہیں۔نگاری گنسا سطح سمندر سے 14022 فٹ بلندی پر واقع ہے اور چین اس کا ہوائی اڈا فوجی اور سول دونوں مقاصد کے لیے استعمال کرتا ہے۔

این ڈی ٹی وی نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ اس ہوائی اڈے پر دوسرا ٹیکسی ٹریک اور ہیلی کاپٹروں اور لڑاکا طیاروں کو کھڑا کرنے کی جگہ تعمیر کی جارہی ہے۔ایک تصویر میں چین کی پیپلز لبریشن آرمی کی فضائیہ کے چار لڑاکا جیٹ بھی ہوائی اڈے پر کھڑے دیکھے جاسکتے ہیں۔

واضح رہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان 1962 سے اس سرحدی علاقے میں کشیدگی چلی آرہی ہے۔تب ان کے درمیان شمال مشرق میں واقع ریاست اروناچل پردیش پر تنازع پر باقاعدہ جنگ لڑی گئی تھی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں