ہم صرف الزامات لگاتے ہیں ، نیک نیت ہو کر عوام کیلئے کام نہیں کرتے،سینیٹر منظور احمد

کوئٹہ(یو این اے )بلوچستان عوامی پا رٹی کے سینیٹر منظور احمد کاکڑ نے کہا ہے کہ گزشتہ 75سالوں سے ہم ایک دوسرے پر بد نما داغ لگاتے ہیں اور الزامات لگاتے ہیں عوام کے بارے میں سوچنے والا کوئی نہیں ہے صرف یہاں سینیٹ کے فلور پر بات کر کے گراﺅنڈ پر کچھ نہیں نظر نہیں آرہا ہے جو عوام کے ساتھ ظلم اور زیادتی کے مترادف ہے ہمارا کام اپنے عوام کی خوشحالی اور ملک کو بحرانوں سے نکالنا ہے بلوچستان میں گزشتہ سیلابوں سے ابھی تک کوئی پالیسی مرتب نہیں کی گئی ہے ان خیالات کااظہار انہوں نے ایوان بالامیں خطاب کرتے ہوئے کیا سینیٹر منظور احمد کاکڑ نے نو منتخب سینیٹر کو مبارکباد دیتے ہوئے امید ظاہر کئے کہ وہ اپنے علاقوں کے مسائل کو اجاگر کریں گے اور اس ایوان کے تقدس کو برقرار رکھیں گے انہوں نے چیئر مین سینیٹ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ امید ہے کہ آپ تمام پارٹیوں کے سینیٹروں کو سنیں گے اور ان پر رولنگ دیں گے انہوں نے چیئر مین سینیٹ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ وزیر اعظم بھی رہ چکے ہیں آپ کی جمہوریت کے حوالے سے بہت قربانیاں ہیں انہوں نے کہا کہ 75سال ہوگئے کبھی آئین یہاں چلا جاتا ہے کبھی آئین وہا چلا جاتا ہے کہ کیا ہم نے کبھی اس پر سوچھا ہے سوائے ایک دوسرے کو دستگریبان کے اس کی وجوہات ہم نے تلاش نہیں کی سینیٹ وہ پلیٹ فار م ہے جس میں چاروں صوبوں کی برابر نمائندگی ہے یہاں 25کروڑ عوام کی مسائل کی بات کی جاتی ہے ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ ہم سینیٹ میں قانون سازی کی بات کرتے سینیٹ کی فلور پر ہم ملک کی ترقی ،خوشحالی کیلئے بات کرتے اور اپنے تجاویز دیتے یہاں بد قسمتی سے ایک دوسرے کو الزامات ہی دیئے جاتے ہیں اس کے ذمہ دار ہم خود ہیں ہم کبھی ایسی پالیسی لائے ہیں نہیں ہیں جو پاکستان کی ترقی اور مستقبل کیلئے کرسکتے اس ملک ،عوام کیلئے ہم کرتے تو آج پاکستان بہت آگے جاچکا ہوتا اتنی پریشانی کے حالت میں ہم نہ جاتے انہوں نے کہا کہ ماضی میں 12لوگوں کے ذریعے قانون سازی ہوئی گزشتہ 75سالوں سے ہمارے ملک میں انتخابات ہورہے ہیں آج جس کے پاس جتنا مینڈیٹ ہے اپنے ملک کیلئے سوچیں اور قانون سازی کیلئے اپنی توجہ مرکوز رکھیں اپنے ملک کو کس طرح معاشی بحرانوں سے نکالنا ہے تین سال قبل بلوچستان میں سیلاب آئیں فوٹو سیشن بھی ہوا لیکن عملی طور پرکچھ نہیں ہوا کیا اس کیلئے کوئی پالیسی بنائی گئی جب آپ کسی مسئلے میں دلچسپی نہیں لیتے جب اپنے عوام کیلئے درد نہیں رکھتے صرف یہاں بات کرنے سے عوام کیلئے کچھ نہیں ہوگا انہوں نے کہا کہ کوئٹہ سٹی کے اندر ہنہ اوڑک میں جو سیلاب آیا تھا تین سال گزرنے کے باوجود روڈنہیں بنے میں کس طرقی معیشت کی بات کروں اگر میں اندرون بلوچستان کا بات کرو وہاں کمیٹی نے 11ارب روپے ہنہ اوڑک کے نقصانات کا تخمینہ لگا یا آج تک کچھ نہیں ہوا اب جب دوبارہ سیلاب آیا تو اس کا اس سے دوبارہ برا حال ہوا بلوچستان کا اسی طرح حال ہے اگر ہماری نیت نیک ہوگی تو تمام مسائل حل ہونگے 50ہزاروپے کا تنخواہ لینے والا ملازم مہنگائی کے دور میں اپنا گھر چلا سکتا ہے ایک دیہاڑی دار اور بے روزگار شخص کا کیا حال ہوگا انہوں نے کہا کہ صحت کی سہولیات کی فقدان ہے کیونکہ ہم نے اپنے لوگوں کو صحت کی سہولیات دی ہی نہیں ہسپتالوں میں اربوں روپے فنڈز دیئے جاتے ہیں لیکن عوام کو ادویات نہیں ملتی کیا جعلی ادویات کے حوالے سے کبھی سینیٹ کے فلور پر بحث کی ہے جواب نفی میں ہوگا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں